|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2015

کوئٹہ: اقوام متحدہ کے انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹر ویٹوریوکموڈور اور یو این ڈی پی کی آلاریہ کارین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی ڈونرز دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان اور خاص کر بلوچستان کے لوگوں کو مختلف حوالوں سے درپیش مشکلات کے خاتمے کے لئے کام جاری رکھے ہوئے ہیں ، کلائمٹ چینج ہو یا پھر کوئی اور مسئلہ سب کے حوالے سے حکومتوں کے ساتھ مل کر کام جاری ہیں یہاں کے لوگوں کے لئے دنیا کے دیگر ممالک کے مختلف شعبوں میں بہتری کے پیغامات لے کر آئے ہیں جن پر انہیں عمل کرنا چاہیے ، تمام عالمی ڈونرز ایجنسیوں میں مانیٹرنگ سسٹم موجود ہیں ہم ممالک میں صرف مختلف مدوں میں مدد کے ذمہ دارے ہیں ۔ کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں اقوام متحدہ انفارمیشن سینٹر کی جانب سے منعقدہ ورکشاپ کے موقع پر ویٹوریو کموڈور نے شرکاء کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام کرتی ہے ہر مسئلے بارے ممبر ممالک سے رائے لی جاتی ہے پاکستان بھی انہی میں شامل ہیں جہاں تک گلوبل مسائل اور امن وامان کی صورتحال کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں سیکورٹی کونسل اور جنرل اسمبلی موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کلائمٹ چینج کا مسئلہ درپیش ہے اسی لئے نہ ص رف گزشتہ سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جانب سے اس بابت گلوبل سمٹ کا انعقاد کیا گیا بلکہ یہاں پاکستان میں بھی یونیورسٹی لیول کے ریسرچ کرنے والوں سے رائے لی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کلائمٹ چینج میں معاشرے کے تمام افراد حصہ دار ہیں تاہم اس سے نمٹنے کے لئے سب کو اپنا کردار بھی ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب اس معاشرے کے لوگ ہیں اور اس سلسلے میں ماضی کے تجربات اور موجودہ حالات کے تحت اقدامات کرنا ہوں گے اقوام متحدہ ہو یا دیگر عالمی ڈونرز تمام میں مانیٹرنگ سسٹم موجود ہے ملکوں کے داخلی امور سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ہوتا بلکہ ہم وہاں لوگوں کو درپیش مشکلات کے خاتمے میں مدد کے ذمہ دار ہیں ۔ ورکشاپ کے دوران بتایا گیا کہ سیلاب کے موقع پر حکومت بلوچستان نے اقوام متحدہ کے اداروں کے کہہ دیا تھا کہ انہیں مدد کی ضرورت نہیں وہ خود ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرسکتی ہے تاہم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے 80 لاکھ روپے کی ادویات ،آواران زلزلہ زدگان کے لئے ٹراما کیٹس کی فراہمی کی گئی اس کے علاوہ اپنے میڈیکل آفیسرز کو بھی خدمت کے لئے بھیجا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر اس کی ذیلی ادارے حکم نہیں چلاتے بلکہ وہ مقامی اور قومی حکومتوں کے ساتھ مل کر کسی بھی علاقے میں عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب اور زلزلہ کے بعد انہوں نے کام کرنے کے لئے حکومت سے رابطہ کیا تاہم انہیں سیکورٹی ایشوز کا بتایا گیا ۔ گزشتہ سال ستمبر میں آنے والے سیلاب نے اگرچہ حکومت نے وسائل پورے ہونے کا کہا اس کے علاوہ ایمرجنسی ریسپانس کے طور پر 6 ملین ڈالر خرچ کئے گئے ۔ اس سے قبل ادارے کی جانب سے تقریب کے شرکاء کو بریفنگ دی گئی ۔