|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2015

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق انصار اللہ جنگجو جن کا تعلق حوثی شیعہ ملیشیاء سے بتایا جاتا ہے عدن شہر میں داخل ہوچکے ہیں اور رات گئے تک عدن کا ہوائی اڈہ ایران کے حمایت یافتہ شیعہ ملیشیاء کے قبضے میں چلا جائیگا اطلاعات آرہی ہیں کہ عدن ایئرپورٹ کا کنٹرول ٹاور شیعہ ملیشیاء کے قبضے میں چلا گیا ہے اور وہ ملک کے ایئر ٹریفک کنٹرول کو چلا رہے ہیں اس سے قبل یا عدن شہر میں داخل ہونے سے پہلے ملیشیاء نے ایک فضائیہ کے اڈے پر بھی قبضہ کرلیا ہے شاید وہاں سے اڑ کر ایک نامعلوم طیارے نے یمنی صدر کے محل پر حملہ کیا اور تین میزائل فائر کئے صدارتی محل کے قرب وجوار میں دھوئیں کے بادل دیکھے گئے لیکن صدارتی محل یا صدر ہادی کے گھر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا گزشتہ سال ستمبر کے ماہ میں حوثی شیعہ ملیشیاء نے صنعاء جو یمن کا دارالخلافہ ہے قبضہ کرلیا صدارتی محل، فوجی اڈہ اور ریاست کی تمام بلڈنگوں پر حوثی ملیشیاء کا قبضہ ہوگیا بلکہ صدر اور وزیراعظم کو گرفتار کیا فوجی سربراہ اور کئی فوجی جرنیلوں کو اپنے گھروں میں نظر بند کردیا اور حکمرانی اور روز مرہ کے انتظامی امور خود سنبھال لئے حال ہی میں صدر ہادی اور اس کے وزیراعظم نظر بندی توڑ کر فرار ہوگئے اور انہوں نے عدن میں پناہ لے رکھی تھی آج اطلاع یہ آئی ہے کہ سابق وزیر دفاع کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے اور انہیں دوبارہ حوثی قبائل کے گڑھ صنعاء لے جایا گیا اور ان کی جگہ میجر جنرل خیران کو نیا وزیر دفاع بنایا گیا ہے آج کی اطلاعات سے یہ اشارے ملتے ہیں کہ یمن کے شمالی علاقوں پر حوثی ملیشیاء کا قبضہ مکمل ہوگیا ہے اور حوثی ملیشیاء نے جنوب کارخ کیا ہے اور اس کو ابتدائی کامیابیاں بھی مل رہی ہیں حوثی ملیشیاء کو ایران کی حمایت حاصل ہے حوثی ملیشیاء ایران کی امداد کے بغیر اتنی بڑی فوجی قوت بن کر نہیں ابھر سکتی تھی اس نے روایتی افواج القاعدہ اور سنی قبائل جو اکثریت میں ہیں ان کو شکست دیکر پورے شمال پر قبضہ کرلیا ہے اور جنوب کی جانب پیش قدمی جاری ہے ایران حالیہ دنوں میں یہ دعوے کرتا رہا ہے کہ وہ پورے خطے کا سب سے زیادہ طاقتور ملک بن کر ابھرا ہے یمن پر قبضہ کے بعد ان کا دعویٰ یقین میں تبدیل ہوگیا ہے ایران آبنائے ہرمز کو کنٹرول کررہا ہے اور ان کا ایک بہت بڑا بحری بیڑہ آبنائے ہرمز یا ساحل مکران کی حفاظت کررہا ہے کچھ عرصہ قبل ایران نے بحری قزاقوں کو روکنے اور باب المندب یا آبنائے عدن کو کھلا رکھنے کے لئے زبردست نیول طاقت عدن کے قریب منتقل کردی تھی اور ایرانی بحریہ ایک مضبوط انداز میں تجارتی اور جہاز رانی کے روٹ کو کھلا رکھنے اور صومالیہ کے بحری قزاقوں کو شکست دینے کیلئے موجود تھا چند دن پہلے چھ تیز رفتار کشتیوں کی مدد سے بحری قزاقوں نے ایرانی آئل ٹینکر پر حملہ کیا تھا جس کو ایرانی بحریہ نے فخریہ انداز میں ناکام بنایا اس طرح سے ایران نے اپنی مضبوط بحری قوت کا مظاہرہ کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ برطانیہ، امریکہ یا دور دراز علاقوں کے ممالک اس خطے کو چھوڑ کر چلے جائیں اور ایرانی بحریہ اتنی طاقتور ہے کہ وہ جہاز رانی کے راستوں کی خود حفاظت کرسکتا ہے دوسرے الفاظ میں ایران نے امریکہ فرانس اور دوسرے ممالک کے طیارہ بردار جہازوں کی موجودگی کو چیلنج کیا حوثی ملیشیاء کے عدن کے قبضے کے بعد اس خطے کی دونوں بڑی آبنائیں۔۔۔ آبنائے ہرمز جو ساحل مکران پر واقع اور آبنائے عدن یا باب المندب پر ایران کے قبضے اور کنٹرول کے امکانات صاف نظر آرہے ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ دونوں بڑے بحری راستے ایران کی مرضی سے کھلیں گے اور بند ہونگے عرب تیل مغربی دنیا تک نہیں پہنچ سکے گا یا دنیا کا 40فی صد تیل کی خطے سے برآمدگی ایران کی مرضی پر ہوسکتی ہے یہ بات ایران کے جوہری پروگرام سے زیادہ خطرناک مسئلہ معلوم ہوتا ہے اس سے خطہ میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔