|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2015

کوئٹہ:  بلوچ نیشنل فرنٹ کی مرکزی کال پر مشکے میں تین دنوں سے جاری فوجی آپریشن و علاقوں کی محاصرے کے خلاف آج 2دو جولائی کو گوادر، پسنی، جیونی، اوڑماڑہ ، تربت، مند، تمپ، آوران، مشکے، جھاؤ، بسیمہ، واشک،نوشکی،خاران، سوراب ، قلات مستونگ ، کوئٹہ ، حب بیلہ، اوتھل سمیت بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال رہا۔ جس کے نتیجے میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز ، مارکیٹیں، سرکاری دفاترو بینک بندرہے، جبکہ پہیہ جام کے باعث شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی ۔ بی این ایف کے ترجمان نے ہڑتال کی کامیابی کو غلامی سے نفرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام کی یکجہتی فورسز کو بوکھلاہٹ کا شکار کر چکی ہے۔ جس کے نتیجے میں فورسز آئے روزشہری و دیہی آبادیوں پر زمینی و فضائی بمباری کرکے عام و نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، مشکے میں آپریشن کے دوران خواتین بچوں پر تشدد کے بعد گھروں میں لوٹ مار کرکے تمام گھروں کو جلا دیاگیا، فورسز کی اندھا دھند شیلنگ و براہ راست عام آبادی کو نشانہ بنانے کی وجہ سے کئی نہتے بلوچ فرزند شہید ہو گئے۔میہی میں جنازے و فاتحہ پر بمباری کرکے فورسز نے بربریت کی تمام حدیں پار کیں،اس ضمن میں مہذب دنیا و انسانی حقوق کے اداروں کو مشکے سمیت تمام بلوچستان میں اپنے وفود بھیج کر ریاستی مظالم کا ادراک کرکے اس بلوچ نسل کشی کے سامنے رکاوٹ بننا چاہئے ۔ ترجمان نے کہا کہ فورسز نے گزشتہ تین دنوں سے مشکے کے علاقے میہی کا گھیراؤ کرکے تمام راستوں کو سیل کردی ہے، تمام گھروں کو جلانے کے باعث بلوچ خواتین تین دنوں سے کھلے آسمان تلے شدید بھوک و گرمی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی فورسز جنگی اخلاقیات و انسانی احترام کا خیال رکھے بغیر خواتین و بچوں کو زخمی و شہید کرنے کے ساتھ ساتھ گھروں کی لوٹ مار کے بعد انہیں جلا رہی ہے۔ اس سے پہلے بھی مشکے ، مکران، کوہلو و ڈیرہ بگٹی و قلات سمیت بلوچستان بھر میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں نہتے لوگ شہید و زخمی جبکہ اتنے ہی اغواء ہو چکے ہیں۔