|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2015

ایران کے کوئٹہ میں قونصل جنرل سید حسن یحیٰ نے کہا ہے کہ ایران نے پاکستان میں بجلی کے بحران کے خاتمے کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی یقینی دہانی کرائی ہے اگر پاکستانی حکام درخواست کریں گے تو مطلوبہ درکار بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے ، انہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان بلوچستان کو تین ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کرچکا ہے اور اس پر عملدر آمد یقینی بنانے کیلئے دونوں جانب سے تیزی سے کام جاری ہے ، ایرانی اور پاکستانی متعلقہ حکام جلد اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے بلوچستان میں بجلی کے بحران پر قابو پالیں گے ، اسی طرح اگر پورے پاکستان کیلئے بھی بجلی کی فراہمی کا مطالبہ یا معاہدہ کیا گیا تو ایران مدد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے ، ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ گوادر کو اس سے قبل 70میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی تھی تاہم اب بڑھا کر 200میگا واٹ کردی گئی ہے یہ منصوبہ حتمی مراحل میں ہے اور جلد مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد پورٹ سٹی آف گوادر میں بجلی کا بحران ختم ہوجائے گا ، انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کا کلچر اور ثقافت مشترک ہے اور دنوں ممالک برادرانہ تعلقات رکھتے ہیں اور ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے متعدد ایم او یوز پر دستخط بھی کیے گئے ہیں اور دونوں جانب سے ان معاہدوں پر عملدرآمد کرنے کیلئے سنجیدگی سے دلچسپی لی جار ہی ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھی ایک پیج پر ہیں اور دونوں ممالک ملکر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن بنا رہے ہیں ، انہوں نے گزشتہ رو ز وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ملاقات بہت ہی اچھا رہا اور ڈاکٹر مالک نے ایرانی دعوت نامہ قبول کرتے ہوئے یقینی دہانی کرائی ہے کہ وہ وفد کے ہمراہ جلد ایران کا دورہ کریں گے اور تعلقات کو مزید موثر بنانے کیلئے ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمدکا جائزہ لیں گے ، ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت بڑھانے پر بھی معاہدہ ہوا ہے جس پر عملدر آمد کیا جارہا ہے ، انہوں نے کہا کہ ایران نے اپنی جانب سے گیس پائپ لائن کا کام مکمل کرلیا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے کام مکمل کرنے کا انتظار ہے انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان بھی پاک ایران گیس پائپ لائن پر جلد کام مکمل کرے گا۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستانی وفود کا ایران میں دورہ خوش آئند ہے اور تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔ پاک ایران دوستی پرانی ہے مگر ان تعلقات کو مضبوط اور محکم بنانے کیلئے دونوں کو اپنے مشترکہ مفادات کو مد نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ آج دنیا میں آئل اور گیس کی سیاست نے صورتحال کو یکسر تبدیل کردیا ہے ۔ ہمارے یہاں ملک میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر موجود ہیں بد قسمتی سے ملک کے اندر موجود قومی اکائیوں کے درمیان فاصلوں نے نہ صرف وفاق کو کسی حد تک کمزور کردیا ہے بلکہ ملک میں موجود قوموں کے درمیان فاصلے بھی بڑھ گئے ہیں جس کا برائے راست اثر ملک کی ترقی پر پڑھ رہا ہے، سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران، چین، سعودی عرب، سمیت دیگر ممالک پاکستان میں اس وقت اپنی دلچسپی کو مزید آگے بڑھائیں گے جب تک ہم سب سے پہلے اپنے درمیان موجود اختلافات کو دور نہیں کرینگے جو کئی دہائیوں پرمبنی مسئلہ ہے ۔غلط پالیسیوں کے باعث ہم اس جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات اپنے عوام کو دینے سے قاصر ہیں جبکہ ہمارے پڑوسی ممالک ترقی کے حوالے سے ہم سے زیادہ آگے نکل گئے ہیں اور ہم اندرونی انتشار کے باعث اپنے مسائل میں گرے ہوئے ہیں جن کا سدباب کرنے کے بعد ہی ہم ایران سمیت دیگر ممالک کے ساتھ بہترین تجارتی تعلقات پیدا کرسکتے ہیں پھر کم ازکم یہاں کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم تو نہیں ہونگے ۔المیہ یہ ہے کہ ہم اس جدید دور میں بھی بجلی، گیس، پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، حکمرانوں کے پاس آج بہترین مواقع موجود ہیں کہ وہ ملک میں بسنے والے قوموں کے حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے وفاق کو مضبوط بنائیں جس کے دوررس نتائج برآمد ہونگے۔