|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2017

اسلام آباد : پاورڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی واجب الادارقوم قابوسے باہرہونے لگیں ،صارفین کوبجلی سپلائی کی مدمیں یہ رقوم 537ارب روپے سے بھی بڑھ گئی ہیں ،بلوچستان میں صورتحال اس سے بھی زیادہ گھمبیرہے ۔

جہاں پرپرائیویٹ سیکٹرنے 187ارب روپے کی رقم پاورکمپنیوں کواداکرنی ہے لیکن اس کے باوجودبھی پاورکمپنیاں ایسے صارفین جن کے ذمہ کروڑوں روپے کے بل واجب الادامیں بجلی فراہم کررہی ہیں ۔

ذرائع کاکہناہے کہ بجلی کے گردشی قرضے کی بڑی وجہ یہ رقوم بھی ہیں جس کی وجہ سے گردشی قرضے414ارب روپے سے تجاوزکرگئی ہیں ،حالانکہ ن لیگ نے اقتدارسنبھالتے ہی 2013ء میں 480ارب روپے کاگردشی رقم اداکردی تھی تاکہ بجلی کی صورتحال کوبہتربنایاجاسکے ۔

دوسری جانب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بھی وزارت پانی وبجلی حکام گردشی قرضے کے حوالے سے انتہائی مایوس دکھائی دیتے ہیں اورکمیٹی کے سوالوں کاجواب دینے کے بجائے وقت مانگتے رہے ۔

ذرائع کاکہناہے کہ گزشتہ روزحکومت کے مقابلے میں بجلی نرخ بڑھ گئے ہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی 60فیصدکم ہوئی ہیں اورلائن لاسزبھی4.9سے کم ہوکر1.1رہ گئے ہیں لیکن پھربھی گردشی قرضے کاچارسوارب سے زائدہوناادارے کی ناکامی ہے ۔

اگرلوڈشیڈنگ پرقابوپاناہے توپھرایسے لوگوں کوجن کے ذمہ لاکھوں روپے کے بل ہیں ان کی بجلی منقطع کردی جائے ،بجلی سپلائی کمپنیوں نے منی سے ملک میں 5000میگاواٹ سے بھی زائدہے جس کی وجہ سے ملک میں 14سے16گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔

جس پرایکشن لیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف وزارت پانی وبجلیکے فیڈرزکوغلط قراردیتے ہوئے پرائیویٹ تودیرجانچ پڑتال کروانے کافیصلہ کیاتھاتاکہ صحیح حقائق سامنے آسکیں۔

ماہرین کاکہناہے کہ لوڈشیڈنگ پرقابوپاناممکن نہیں ہے کیونکہ صرف نمبرزمیں ہی ہیرپھیرکیاجارہاہے باقی سسٹم میں کوئی بھی واضح کارکردگی نظرنہیں آرہی کیونکہ شارٹ فال ہرسال بڑھ رہاہے اوربجلی منصوبے تاخیرکاشکارہورہے ہیں ۔

ذرائع کاکہناہے کہ پنجاب حکومت نے بھی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وزارت کواپنے تحفظات کااظہارکیاہے اورلوڈمینجمنٹ کومستردکردیاہے کیونکہ پنجاب میں لوڈشیڈنگ کادورانیہ14گھنٹے تک ہے ،یونیورسٹی ایریامیں 4سے10گھنٹے رہے۔