|

وقتِ اشاعت :   July 22 – 2017

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ ملک شدید آئینی و قانونی بحران کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے نیشنل پارٹی جمہوریت اور پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑی ہے جمہوریت اداروں کے استحکام و قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے اپنا جمہوری کردار ادا کرتی رہے گی ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ سے انصاف کی امید ہے اور جمہوریت و پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے بھی عدلیہ کو اپنا مثبت قانونی کردار ادا کرنا ہوگا ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی مینگل گروپ کے صدر محمداختر مینگل بیچارہ نہ تین میں ہیں اور نہ تیرہ میں وہ اپنی ڈبتی ناؤ کو سہارا دینے کیلئے واضح سیاسی حکمت عملی سے کتراتے ہیں ۔

صوبے و مرکز میں غیر واضح سیاسی کردار کی وجہ سے ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ وہ مرکز میں اپوزیشن کے ساتھ ہیں یا صوبے میں اپوزیشن کے ساتھ ہیں صوبے میں جب کوئی اہم ایشو آجاتا ہے تو دونوں بیماری کا بہانہ کرکے ملک سے بھاگ جاتے ہیں مرکز میں نواز شریف سے آس لگائے بیٹھے ہیں اور صوبے میں خاموش تماشائی کا رول ادا کر رہے ہیں ستم ظریفی کی بات ہے کہ بجٹ کے خلاف نائب صدر نے پریس کانفرنس کی اور پارلیمانی رہنما حمل کلمتی نے بجٹ کو درست قراردیا جبکہ موصوف صدر نے چپ رہنا ہی مناسب سمجھا۔

بیان میں کہا گیا کہ علماء سے دین سیکھنا اور قرآن پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے اگر مینگل صاحب دین سیکھنے اور قرآن مجید پڑھنے کہیں اور جاتے ہیں تو ہمیں بھی بتادیں نماز و قرآن ہمارے دین و ایمان کے تقاضے ہیں جنہیں پورا کرنے میں کسی کو شرم محسوس نہیں کرنی چاہئے جہاں تک جمعیت علماء اسلام اور نیشنل پارٹی کے انتخابی اتحاد کی بات ہے وہ سیاسی تھا اور اتحاد نے اپنے سیاسی مقاصد بھی حاصل کرلئے ہیں اگر ہمارے انتخابی الائنس سے کسی کو تکلیف ہوئی ہے تو اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاں تک ضمنی انتخابات کی بات ہے تو بی این پی کی کی لیڈرشپ ضمنی انتخاب سے قبل الیکشن ہار کر ملک سے بیماری کا بہانہ کرکے فرار ہوئے تھے لیکن رشتہ دار کے چہلم کی تقریب میں شرکت کیلئے انہیں مجبوراً دوبارہ کراچی آنا پڑا بصورت دیگر وہ بیماری کا بہانہ کرکے ہرگز الیکشن میں آنے کو تیار نہیں تھے اور شہید نوید دہوار کی فاتحہ میں انہوں نے شریک ہونا تھا اللہ مغفرت کرے جام بجار خان کی جن کیلئے انہیں آنا پڑا تو مجبوری میں انہوں نے شہید نویددہوار کی تعزیت بھی کرلی اورالیکشن میں بادلے ناخواستہ شریک بھی ہوئے ۔

بیان میں کہا گیا کہ ضمنی انتخاب میں بی این پی مینگل گروپ کی لاج عوامی نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے رکھ لی جس نتائج کی محترم محمد اختر مینگل کو امید ہی نہیں تھی وہی سامنے آنے لگا تو موصوف رات 9بجے فوراً کینٹ چلے گئے اور نتائج پر اثر ڈالنے اور نتائج کو تبدیل کرنے کیلئے ایک ایک دروازہ کھٹکھٹایا جب ناکامی ہوئی تو ر ات 12بجے واپس گھر ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹی واپس آگئے ۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم کسی پر تنقید نہیں کرتے ہیں صرف اپنی سیاسی حکمت عملی کے لئے سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور بلوچستان کے تمام سیاسی رہنماوں اور قائدین کی بلوچ و بلوچستان کی روایات کے تحت عزت واحترام کرتے ہیں لیکن بعض اوقات ہمارے سیاسی مخالفین اخلاقی و سیاسی تمام حدود پار کرجاتے ہیں تو ہمیں مجبوراً ان کو آئینہ دیکھانا پڑتا ہے اور انتہائی مجبوری میں حقائق عوام کے سامنے لاتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ حالانکہ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ کچھ عرصہ پہلے محترم اختر مینگل نے اسلام آباد کی یاترابھی کی اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنی وفاداری کا یقین بھی دلایا لیکن ہم نے ان ملاقاتوں کو خفیہ رکھا ضروری نہیں سمجھا کہ انکو عوام کے سامنے لائیں ہمارا ایمان ہے کہ اقتدار کا مالک اللہ اور ان کے رسول کے بعد عوام ہمارے کسی کی چوکٹ پر ناک رگڑنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا عوام کی طاقت و قوت پر بھروسہ کرنا ہوگا۔