|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2017

حب: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ نادیدہ قوتیں بی این پی کو جمہوری سیاست سے دور رکھنا چا ہتے ہیں ،ہمارے ووٹ بینک کو تقسیم کرنے اور پارٹی کارکنوں کو وفاداری تبدیل کرنے کی مزموم کو شیشں کی جا رہی ہیں اگر پس پردہ قوتیں ہماری سیاست پر خوش نہیں تو بی این پی پر پابندی عائد کر دیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حب آمد پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکتھے ہیں اور ہماری جماعت بلوچستان اور بلوچ عوام کے حقوق کے لیئے سیاسی جدوجہد کر رہی ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارے سیاسی موقف اور جمہوری جد وجہد کو ہمیشہ سے سبوتاژ کی گئی 2013کے عام اتخابات میں حقیقی سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کو چھینا گیا اور پس پرہ قوتو ں نے ایسی جماعتوں کو لے ائے جن کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں تھا اور جنہوں نے اپنے چار سالہ دور اقدار میں عوام کو کچھ دینے کے بجائے ما یوس کیا اورخودبدنامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ۔

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ 2018کے ممکنہ عام انتخابات میں بی این پی سمیت حقیقی سیا سی جماعتوں کی مینڈیٹ کو چرانے کے لیئے ایک بار پھر خفیہ ادارے سر گرم عمل ہیں انہو ں نے کہاکہ بی این پی کے ووٹ بینک کو تقسیم کرنے کی کوشیش کی جا رہی ہیں ۔

ہمارے ورکروں کو فرداَفرداَ بلا کر سیاسی وفا داری تبدیل کر کے ہمارے حلیف جماعتوں میں شامل ہونے کا کہا جا رہا ہیں اور ایسا نہ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی جارہی ہیں جو کہ ہمیں پارلیمانی اور جمہوری سیاست سے دوررکھنے کی کو شش کی جا رہی ہیں مگر ہم جمہوریت پر یقین رکھنے والے لو گ ہیں اگر عوام نے ووٹ دیکر پارلیمنٹ بھیجا تو پارلیمنٹ میں حقوق کی آواز بلند کرینگے اور اگر ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھاگیا تو دیگر جمہوری پلیٹ فارمز کا سہا را لینگے ۔

انکا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کے سخت دور میں ہماری پارٹی کو دیوار سے لگانے کی کو شیش کی گئی ہمارے کارکنوں کو شہید کیا گیا مگر عوام کے دل سے ہماری محبت کو جدا نہیں کیا جا سکا انہو ں نے کہا کہ ہمارے 86کارکنوں کو شہید کر کے بلوچ عوام کو بی این پی سے دور رکھنے کی کو شیشیں کی گئی مگر اس کے باوجود ہمارے پارٹی جلسوں میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کر کے بی این پی کے موقف کی تائید کی سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اگر پس پردہ قوتوں کو ہمارے جمہوری جدوجہد پسند نہیں تو وہ ہماری جماعت پر پابندی لگا کر شوق پورا کر لیں پھر ہم بھی خاموش ہو کر بیٹھ جائینگے ۔

ہمارے کارکن دوسرے سیاسی جما عتو ں میں شامل ہو یا کوئی اور راستہ اختیار کریں تو ذمہ داری ان قوتو ں پر ہوگی جو ہمیں سیاست اور جمہوریت سے دور رکھنا چاہتے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک سے ہمیں کو فائدہ نظر نہیں آرہا بظاہر تو سی پیک بلوچستان کی ترقی کا نام نہاد دعوہ ہے مگر فائدہ دوسرے صوبے لے رہے ہیں ۔