|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2017

کوئٹہ: پاکستانی سرحد سے ملحقہ افغان صوبے ہلمند کے علاقے برآپ چاہ میں امریکی ،اتحادی اور افغان کی مشترکہ فضائی کارروائی سے 40سے زائد افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

امریکی اور افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگی طیاروں کے ذریعے بمباری میں افغان شورش پسند طالبان اور ان کے زیر کنٹرول چلنے والی منشیات کی فیکٹریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم افغان طالبان کا کہنا ہے کہ سویلین آبادی پر بمباری کرکے نہتے شہریوں کو شہید کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے ضلع دیشو کے سرحدی دیہات برامچاہ میں منگل کی رات بمباری کی گئی۔ رات نو بجے کے بعد شروع ہونیوالی بمباری سے برامچاہ کا علاقہ زوردار دھماکوں سے گونج اٹھا۔ 

یہ علاقہ پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع چاغی سے ملحقہ ہے اس لئے دھماکوں کی آوازیں پاکستانی سرحدی علاقوں میں بھی سنی گئیں اور سرحد پار سے آگ کے بلند ہوتے شعلے دیکھے گئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق امریکی جنگی طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی سرحد سے پانچ سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع برامچاہ کے علاقے کلی عزیز ، کلی حلیم اور قرب و جوار میں اپنے اہداف کو نشانہ بنایا جس میں ایک مدرسہ بھی شامل ہیں۔ 

حملے میں تین مکانات اور وہاں موجود کئی گاڑیاں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق حملے میں چالیس کے لگ بھگ لوگوں کی اموات ہوئی ہے جن کی شناخت سے متعلق اب معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔ میزائل حملوں میں تباہ ہونیوالے مکانات ثناء اللہ، حاجی نسیم اور غازی نامی شخص کے بتائے جاتے ہیں۔

حملے میں افغان طالبان کے کمانڈر غازی ہلال کی موت کی اطلاعات بھی گردش میں ہیں تاہم افغان طالبان نے اپنے بیان میں اپنی تنظیم کے کسی ساتھی کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔

اپنی ویب سائٹ پر جاری کئے گئے بیان میں افغان طالبان کے ترجمان قاری محمد یوسف احمدی نے دعویٰ کیا ہے کہ ضلع دیشو میں امریکی افواج نے شہری آبادی اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ‘‘شہری آبادی پر بیس بم برسائے گئے جس سے متعدد مکانات منہدم ہوئے۔ 

کئی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں اور ان کو مالی نقصان بھی ہوا’’۔ انہوں نے ان اطلاعات بھی تردید کی کہ فضائی حملوں میں منشیات کی فیکٹریوں کو نشانہ بنایاگیا۔ طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کا یہ دعویٰ من گھرٹ ،بے بنیاد یا پھر ناقص اطلاعات پر مبنی ہیں۔اس علاقے میں منشیات کی کوئی فیکٹریاں موجود نہیں ۔‘


‘ افغان ٹی وی چینل ون ٹی وی نیوز کے مطابق تازہ فضائی حملے میں منشیات کی چار فیکٹریاں تباہ کی گئیں جبکہ پندرہ شدت پسند بھی جاں بحق ہوئے۔ جبکہ چینی سرکاری خبر رساں ادارے ’’ژن ہوا ‘‘کی رپورٹ کے مطابق ہلمند میں سرکاری حکام نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے برامچاہ میں طالبان کے زیر کنٹرول منشیات کی فیکٹریوں پرمنگل کی رات بمباری کی جس کے نتیجے 44منشیات اسمگلر ہلاک اور منشیات کی کئی فیکٹریاں بھی تباہ کی گئیں ‘‘۔

ان فیکٹریوں میں صوبے میں کاشت ہونیوالی افیون کو ہیروئن میں تبدیل کیا جاتا تھا۔ چینی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ صوبائی دار الحکومت لشکر گاہ میں ہلمند حکومت کے حکام اور کابل میں امریکی افواج کی جانب سے اب تک اس تازہ کارروائی سے متعلق کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

افغان میڈیا رپوٹس کے مطابق تازہ بمباری بھی امریکی،نیٹو اور افغانستان کی فورسز کی منشیات کے خلاف اس نئی مہم کا حصہ ہے جس کا اعلان پیر کو افغانستان میں امریکی فوج اور نیٹو کے رزولوٹ سپورٹ فوجی مشن کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ 

برامچاہ حملے سے ایک روز قبل ہونیوالی اس پریس کانفرنس میں جنرل جان نکلسن نے افغانستان میں پہلی بار منشیات کے خلاف باقاعدہ فوجی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کارروائی کا آغاز افغانستان کے صوبے ہلمند کے موسیٰ قلعہ، کجکی اور سنگین کے اضلاع میں فضائی بمباری کے ذریعے منشیات کی سات فیکٹریوں اور طالبان کے ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو تباہ کرنے سے کیا گیا۔