|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2017

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ کی زیرصدارت سدرن کمانڈہیڈکوارٹرز میں اجلاس ہوا،جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کوخوشحال بلوچستان پروگرام اورسکیورٹی صورتحال پربریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید نے کہاکہ خوشحال بلوچستان پروگرام درحقیقت خوشحال پاکستان ہے۔منصوبے سے سماجی،اقتصادی اور سلامتی کی صورتحال بہترہوگی۔پاک فوج خوشحال بلوچستان پروگرام کیلئے ہرطرح کی مدد فراہم کرے گی۔

آرمی چیف نے کہاکہ پروگرام کیلئے پاک فوج وفاقی اور صوبائی حکومت سے مکمل تعاون کرے گی۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے پروگرام کی پرامن تکمیل کیلئے سیکیورٹی امورکی بھی منظوری دی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ کوئٹہ میں پاک فوج، فرنٹیئر کور، قانون نافذ کرنیوالے اداروں سمیت انٹیلی جنس اداروں کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں قابل ذکر بہتری پر خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے صوبے میں امن کی بحالی کیلئے خاص طور پر بلوچستان کے عوام کی حمایت اور قربانیوں کو سراہا۔ فوج اور سول حکومت کی طرف سے سیکیورٹی اور ترقی کیلئے اختیار کی گئی مشترکہ حکمت عملی کو سراہتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج صوبائی حکومت کو صوبے میں امن کی بحالی کیلئے ہر طرح کی ضروری معاونت فراہم کریگی اس سلسلہ میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی استعداد کار کے فروغ میں تعاون کیا جائیگا اور دور دراز علاقوں میں تمام منصوبوں کیلئے سیکیورٹی فراہم کی جائیگی۔ 

خوشحال بلوچستان اس وقت ملک کی سب سے اہم ضرورت ہے ، ہرمکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں امن وخوشحالی کے قیام پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر زور دیتے رہے ہیں اور یہی امید لیکر بلوچستان کے عوام اپنی محرومیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ 

اگرچہ بلوچستان میں مختلف اوقات میں مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے مگر اس کا فائدہ ہمیشہ حکمران طبقات یا اختیارات پر قابض لوگوں نے اٹھایا، عام عوام ہاتھ ملتا رہ گیا ۔اس بار پاک فوج کی معاونت یقیناًشفافیت کوممکن بنائے گی۔

2013 ء کے عام انتخابات کے بعد جب سے بلوچستان میں حکومت بنی ہے اس نے عسکری قیادت کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جس کی وجہ سے بلوچستان میں امن و امان کی بحالی میں خاطر خواہ کامیابیاں ملیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان پر توجہ مرکوز کرنا وقت کا تقاضہ اور ضرورت ہے کیونکہ یہاں پائی جانے والی پسماندگی اورمحرومی حالات کو خراب کرنے کی اہم وجہ رہی ہے کیونکہ یہ اٹل حقیقت ہے کہ جس کا پیٹ بھرا ہوا ہے وہ خوامخوا کسی سے لڑتا نہیں اور جو بھوکا ہے وہ اپنا بھوک مٹانے کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ 

اگر بلوچستان میں ترقی وخوشحالی کے ثمرات برائے راست عوام تک پہنچیں گے تویہاں دیرپا امن رہے گا جس سے واقعی خوشحال بلوچستان ابھر کر سامنے آئے گا۔ توقع کی جارہی ہے کہ خوشحال بلوچستان پر جنگی بنیادوں پر کام کیاجائے گا ۔

تاکہ یہاں کے بنیادی مسائل حل ہونے کے ساتھ ساتھ بیروزگاری میں کمی آسکے اور صحت،تعلیم کے شعبوں کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں پر خاص توجہ دیکر دور دراز علاقوں تک اس کی رسائی ممکن بنائی جائے تاکہ پسماندہ بلوچستان ایک نئے خوشحال بلوچستان کی جانب گامزن ہوسکے کیونکہ خوشحال بلوچستان سب کا وژن ہے۔