|

وقتِ اشاعت :   January 5 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان کا سیاسی درجہ حرارت پر بدلتے لمحہ کیساتھ تبدیل ہونے لگا ، گورنر بلوچستان نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس نو جنوری کو شام چار بجے طلب کرلیا، جس میں پانچ اراکین اسمبلی کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان پر عدم اعتماد کی تحریک ایوان میں پیش کی جائیگی۔

چند روز قبل ق لیگ کے قدوس بزنجو اور مجسل وحدت المسلمین کے رکن اسمبلی آغا رضا ء کی جانب سے 14اراکین کے دستخطوں پر مشتمل عدم اعتماد کی تحریک سیکرٹری بلوچستان اسمبلی کے پاس جمعہ کرانے کے بعد تیسرے روز بھی مسلم لیگ ن کے منحرف اراکین وزیراعلیٰ بلوچستان پر عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کیلئے مطلوبہ اراکین کی تعداد اکٹھا نہیں کرپائیں۔

سردار یعقوب ناصر کی رہائش گاہ اراکین اسمبلی کے رابطوں کا مرکز بنا جہاں سردار در محمد ناصر کی والدہ کی فاتحہ خوانی پر آنے والے اراکین میڈیا کے سامنے اپنی عددی اکثریت کے دعوے کرتے دیکھائے دیئے۔

اس موقع پر قدوس بزنجو ، سردار صالح بھوتانی اور سرفراز بگٹی نے میڈیا سے بات چیت کی اور عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کیلئے مطلوبہ اراکین کی حمایت حاصل کرنے کی قبل از وقت پیشگوئی بھی کی، سردار صالح بھوتانی کی رہائش گاہ پر جہاں وزیراعلیٰ پر عدم اعتماد سے متعلق قرار داد پر غور کیاگیا ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کو اب بی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں نیشنل پارٹی ، پشتونخوامیپ کی کمل مسلم لیگ ن کے اکثر اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف لائی جانے والی عدم اعتماد کے تحریک کی کامیابی کے امکانات انتہائی کم ہے۔

صوبے میں قائم مخلوط صوبائی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کریگی، سیاسی حلقوں کی جانب سے گمان ظاہرک یا جارہا ہے کہ جمعیت بھی وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک سے دستبردار ہوئی، جس کے بعد مسلم لیگ ن کے اعلیٰ قیادت نے مولانا فضل الرحمن سے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے