|

وقتِ اشاعت :   January 7 – 2018

کو ئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے دفتر کو بم سے اڑانے ، پارٹی رہنماؤں کے بچے اغواء کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے ۔

ہمیں زندگی اتنی بھی عزیز نہیں کہ دوسروں کے اشاروں پر چلتے ہوئے گزاریں ۔اگر ہماری خواتین اور بچے محفوظ نہیں ہوں گے تودوسروں کی بھی نہیں رہیں گے۔دھمکیاں دی جارہی ہیں تو پھر ہم پارٹی کے پرچم سمیٹ لیتے ہیں لیکن پھر آپ کو بھی مزہ چکنا ہوگا۔

کسی نے گڑبڑ اور ہلکا پن شروع کیا تو پشتون قوم کے ہر گھر کو قوم کے ننگ و ناموس کیلئے ایک فرد دینا ہوگا ۔اب بھی گولیاں چلاسکتا ہوں۔

پاکستان ہمارا ملک اور افغانستان ہمارے اباؤاجداد کا وطن ہے ۔افغانستان کا دکھ دردا ور تکلیف محسوس نہ کرنے والا پشتون ہی نہیں ہوسکتا۔

ثناء اللہ زہری کو نواز شریف کا کوئٹہ میں پشتونخوامیپ کے جلسے میں استقبال کرنے کی سزا دی جارہی ہے ، جلسے کے بعد ثناء اللہ زہری کو بلاکر ان سے پوچھا گیا کہ آپ بہت بڑے آدمی بن گئے ہیں۔زہری کے معاملے میں حکومت سے باہر اور بیاباں کے لوگ گڑبڑکررہے ہیں۔ سینٹ کے ووٹ پیسوں میں بکنے نہیں دینگے۔ صوبے کو بدنامی سے بچانا ہوگا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پشین میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی رہنماء اور عہدیداران کے علاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد موجودہ تھی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم پاگل نہیں ہیں اور نہ ہی ایسے ہیں کہ زخم اور درد کو محسوس نہ کریں لیکن ہم اپنے مادر وطن کے دفاع کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔

مادر وطن کو میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں نہ نکالنے والے کو پشتون ماں نے نہیں جنا۔ہم نے کوئی برا کام نہیں کیا ۔کسی سے خیرات مانگی اور نہ ہی زکواۃ لیکن اس کے باوجود ہمیں نہیں چھوڑا جارہا ۔

ہم کہتے ہیں کہ آپ ہمارے راستے سے نکل جائیں پھر کیوں نہ ہم ایک دوسرے کو آگ میں جھونک دیں۔ بعض لوگ گالیاں دے رہیں اور رسوائی بھی کررہے ہیں جیسے انہوں نے اس چیز کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔

کوئی مانیں یا نہ مانیں اگر سو سال بعد بھی کسی نے ثابت کیا کہ محمود خان اچکزئی نے پیسوں کے بدلے میرا یہ کام کیا ۔

سوسال بعد بھی لوگ میری قبر کو کھول کر میری ہڈیاں آگ میں جلائیں۔ یہ کیسا پشتون ہوگا جو مجھے پیسے دے کر کہیں کہ میں اس کیلئے بھولوں۔ میں اگر بولوں گا تو صرف اپنی قوم اور وطن کیلئے۔

کوئی کرنل مجھے چند مویشیوں ،کھاد اور گندم کے چند ہزار بوریوں کے پرمٹ کا پرمٹ دیں اور پھر کہیں کہ ہماری خاطر آپ لوگوں کو گالیاں دیں ۔

اگر میں ایسا کروں تو میرے ماں باپ پر لعنت ہوں۔ہم نے یہ نہیں سیکھا ہے۔ دوست اور غیر دوست پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سفید دانتوں کی ہنسی پر جائیں ۔

ہمارے ارکان پارلیمان اب بھی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ صوبائی وزیر بلدیات مصطفی خان ترین کو فون کرکے پارٹی چھوڑنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

ان سے کہا گیا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نہ چھوڑیں تو آپ کو بیٹے کے اغواء کا واقعہ تو یاد ہوگا اس وقت کیا کوئی کام آیا، ایسا آپ کے ساتھ دوبارہ ہوسکتا ہے۔

محمود خان اچکزئی نے ان دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے بچوں کو اس لئے پیدا نہیں کیا کہ آپ اسے اٹھائیں۔

اگر بات ادھر تک پہنچ گئی ہے تو پھر ہم جھنڈیاں سمیٹ لیتے ہیں اس کے بعد آپ کو بھی مزہ چکنا پڑے گا۔ ہماری خواتین اور بچے محفوظ نہیں رہیں گے تو آپ کی بھی محفوظ نہیں رہ سکتیں۔

محمود خان اچکزئی نے جلسے کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک درخواست کرتا ہوں آپ جلسے کے شرکاء اور آپ کے ذریعے باقی پشتونوں کواور قرآن اور اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ دوسرے کے کہنے پر ہمارے گھر نہ آئیے۔

آپ کے ساتھ ہماری کوئی دشمنی نہیں ہے ۔لیکن آپ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آپ دشمن کے قطار میں کھڑے ہوکر ہمارا راستہ روکیں گے تو پھر آزما لیں۔ پشتونوں کی اس پگڑی کو پاؤں تلے روندنے کی کوششوں پر انگریز تھک گیا۔

انگریز سے پہلے کچھ اور لوگ بھی اس پر تھک گئے ہیں۔ اب اگر آپ خود کو آزمانا چاہتے ہیں تو آپ بھی بسم اللہ کریں۔

پشتونخوامیپ کے سربراہ نے دسمبر میں کوئٹہ کے جلسے میں کی گئی اپنی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ محمود خان اچکزئی نے پشتونوں کو بے غیرت کہاںَ میں پوچھتا ہوں کہ کیا میرا دماغ خراب ہے یامیں پاگل ہوں؟ ۔اگر میں پشتون کو بے غیرت کہوں گا پھر میں کیا ہوا۔

میں نے کہا تھا اگر آج نواز شریف قوموں کی برابری چاہتے ہیں ،ہر قوم کے وسائل پر اس کا اختیار ،آئین ،صوبائی قومی خود مختاری اورپارلیمنٹ کی طاقت چاہتا ہے اور اگر کوئی ان کی حمایت نہیں کرتا تو وہ بے غیرت ہوگا ۔میں یہ بات پھر کہتا ہوں ۔

تو پھر کیا میں یہ کہوں کہ وہ شخص غیرت مند ہے جو اپنے دھرتی ماں کو بیچتا ہے۔ ہم دشمن کیلئے برے لوگ ہیں ، دوسروں کیلئے نہیں ۔ ہم نے ایسا کوئی غلط کام نہیں کیا۔

محمود خان اچکزئی نے بلوچستان میں جاری حالیہ سیاسی بحران کا حوالہد یتے ہوئے کہا کہ نواب ثناء اللہ زہری نے کچھ برا نہیں کیا۔ اس کا قصور صرف یہ ہے کہ نواز شریف کا پشتونخوامیپ کے جلسے میں استقبال کیااور شرکت کی۔

خان عبدالصمد خان اچکزئی شہید کی برسی پر کوئٹہ میں نواز شریف کو پشتونخوامیپ نے اپنے جلسے میں شرکت کی دعوت دی تھی جہاں سیاسی ، آئین، نظریات اور پارلیمنٹ کی طاقت کی باتیں ہونا تھیں اور یہ باتیں کچھ لوگوں کو پسند نہیں آئیں۔ ثناء اللہ زہری مسلم لیگ کا صوبائی صدر تھا اس نے تو ضرور جلسے میں جانا تھا ۔

میں اس بات کا گواہ نہیں رکھتا لیکن مجھے معلوم ہے کہ ثناء اللہ زہری کو اس جلسے کے بعدبلایا گیا اور ان سے پوچھا گیا کہ آپ بہت بڑے آدمی بن گئے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم وہ دیوانے ہیں جس نے اب ہاں کردی ہے تو تامرگ ساتھ کھڑے ہوں گے۔

ثناء اللہ زہری کے ساتھ بھی اور نواز شریف کے ساتھ بھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بکنے والے نہیں ۔پیسوں سے جو بکتے ہیں وہ کوئی اور ہیں ۔پشتونخوامیپ پاکستان کو پنجابی ، بلوچ، سندھی ، سرائیکی اور پشتون کا گھر سمجھتی ہے ہم کسی سے خیرات نہیں مانگتے جو ہمیں خیرات اور زکواۃ دیتے ہیں وہ اپنے آپ کو دیں۔

اگر امریکا، روس، چین اور عرب و عجم کوئی خیرات اور زکواۃ دیتے ہیں تواپنے آپ کو دیں ۔ اللہ نے ہمیں ہاتھ دیئے ہیں ہم ہمت اور جرأت رکھتے ہیں اورپاک وطن رکھتے ہیں۔وہ منہ ٹوٹ جائے جواللہ کے سواء کسی اور سے مانگتا ہے ۔ اگر ہم مانگتے ہیں تو صرف ایک ہی چیز اللہ تعالیٰ سے فضل مانگتے ہیں اور یہاں یہ ایک چیز مانگتے ہیں کہ اللہ پاک نے جو ہمیں جو زمین دی ہے اس پر ہمارے اباؤ اجداد رہے ہیں ۔

کاکڑ کہتا ہے یہ میری زمین ہے دوسری قوم کا بندا کہتا ہے یہ میری زمین ہے۔ یہ ہمارا کمال نہیں ۔یہ ان ہزاروں معلوم اور نہ نامعلوم غازیوں اور شہداء کی قربانی کا نتیجہ ہے جو اس وطن پر شہید ہوئے اور اور اس وطن کے دفاع میں دوسرے کو مارا اور ہم تک یہ سرزمین پہنچائی۔ یہ امانت ہمارے باپ اور دادا نے ہمیں دی ہے۔

ہمیں اللہ تعالیٰ اور اپنے آپ سے وعدہ کرنا ہوگا کہ اللہ پاک میرا حامی و ناصر ہوں میں کوئی ظلم نہیں کروں گا، دوسرے سے خیرات اور زکواۃ نہیں مانگوں گا۔ اگر وطن کی خاطر کسی کو مارنا ہوا تو اللہ تعالیٰ آپ ہماری مدد کرنا ۔

ہم دشمنی والے لوگ نہیں ہیں لیکن میں بات پارٹی کے مشورے کے بغیر خود سے کہہ رہاہوں کہ اگر کسی نے گڑبڑ اور ہلکا پن شروع کیا اور مسلمانی اور حق کی راہ نہیں اپنا رہا تھا تو پھر ہر گھر کو اس قوم کے ننگ و ناموس کے تحفظ کیلئے ہمیں ایک بندا دینا ہوگا ۔وہ دوسرے پھر اینٹیں اکھاڑنے میں لگے رہے ۔

اللہ تعالیٰ وہ دن نہ لائے لیکن اگر ایسا ہوا تو ایک بیٹا ہر گھر سے اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر اور بندوں سے چھپ کر قوم کے ننگ و ناموس کے تحفظ کیلئے دینا ہوگا۔ پھر دنیا کی کوئی بھی طاقت آجائے ہمارا کوئی نقصان نہیں کرسکے گی۔ہم بار بار کہتے ہیں ہم کسی کے زیادتی اور نہ ہی ظلم کرنا چاہتے ہیں۔

ہمیں دو کام کرنے ہوں گے طاقتور کو کمزور پر ظلم سے روکنا ہوگا اور اپنا حق دوسرے کیلئے چھوڑنے کی بے غیرتی بھی نہیں کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں سے درخواست ہوں کہ قوم کی سمت غلط ہے اسے درست کریں۔ ہم اپنے گھر میں ایک دوسرے کیلئے بھیڑیے بنے ہوئے ہیں۔

ایک آدمی دوسرے آدمی کے حق میں ایک قدم پیچھے نہیں ہٹتا ۔ زمین کے چھوٹے سے کے ٹکرے کیلئے بیس بیس سال تک کیس کرینگے۔پانچ لاکھ کی زمین پر آپس کی مقدمہ بازی میں پچاس لاکھ روپے خرچ کریں گے ایک دوسرے سے لڑینگے ۔

یہ اصل جنگ نہیں۔اگر ہم آج اللہ تعالیٰ سے یہ عہد کریں کہ ہم اپنے والد، بیٹے، بھائی اور رشتہ داروں کو کسی کے ساتھ برا کرنے سے روکیں گے اور ظلم میں اس کی حمایت نہیں کرینگے تو ہمارے علاقے میں دشمنیاں اور نفرتیں ختم ہوجائیں گے۔ ظلم اور زیادتی چاہے جو بھی کریں اس کا راستہ روکنا ہوگا۔ اکثریت کی خدائی نہیں ماننا ہوگی۔

اگر کوئی اچھا کام کریں کافر بھی کریں تو اس کا ساتھ دیں اگر مسلمان بھی کسی کو نقصان پہنچائے تو اس کا ہاتھ روکنا ہوگا۔قرآن پاک کی آیت ہے کہ برے کام میں کسی کی حمایت نہ کریں۔

اگر ہم صرف اس ایک آیت پر عمل کریں تو ہمارے قوم کی اسی فیصد دشمنیاں ختم ہوجائیں گی۔ ہم قبائلی دشمنیوں میں حد سے آگے چلے جاتے ہیں ۔

یہ وطن کی بربادی اور بے اتفاقی کی بنیا د ہے۔ پہلے اپنے گھر میں اتفاق لانا ہوگا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ نواب ثناء اللہ زہری کے معاملے میں سرکار کے باہر اور باہر کے لوگ ہاتھ مار رہے ہیں۔

گزشتہ سینیٹ میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں جس میں کچھ لوگ پیسوں کی خاطر بک گئے اوران بے ایمان لوگوں کا سب پتہ ہے ۔

چار یا پانچ ووٹ غریبوں کے فروخت ہوگئے ہیں اور خریدنے والوں کو پورا پاکستان پتہ ہے کہ کس کو کتنے پیسے دیئے۔ اب ایک بار پھر ایسا کیا جارہا ہے ۔

ٹھیک ہے ہم بلوچوں سے اختلاف رکھتے ہیں لیکن ایسا نہیں کہ باہر کے لوگ بلوچستان کو بھیڑ بکریوں کی منڈی بنائیں اور کروڑوں روپے میں سینیٹ کی نشستیں خریدیں۔ میری گزارش ہے کہ اس صوبے کو بدنام نہ کیا جائے۔

دوسروں کا نہیں کہتا لیکن اگر میرا ووٹ ہو تو پاکستان کے تمام خزانوں کے بدلے بھی نہ بیچوں۔ اللہ سے ڈرتے ہیں اگر اللہ سے نہ ڈرتے تو ایسے لوگوں کو سبق سکھانے کیلئے نہ صرف ان سے پیسے لے لیتے اور پھر ووٹ بھی نہیں دیتے کہ انہیں پتہ چل جاتا کہ انہوں نے کیا ہمیں بھیڑبکریاں سمجھ رکھا ہے۔

اللہ سے نہ ڈرتے ہیں ورنہ ان لوگوں سے کروڑوں روپے لیکر اس پر سکول بنادیتے اور پھر ان کو کہتے کہ یہ لیں آپ کے رشوت کے پیسوں کی یہ عمارت بن گئی ہے۔

یہ ہمارے صوبے کی بدنامی کی باتیں لوگ بھاگے چلے آرہے ہیں۔ہم کسی کا نام نہیں لیتے لیکن یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اس ملک کا خیر مانگتے ہیں ۔دشمنی کے معنی سب سے اچھے بلوچ اور پشتون جانتے ہیں ہم پتھر بھی حساب سے پھینکتے ہیں۔ اوراچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کو گالی دی تو جواب میں گالی ہی ملے گی۔

لیکن معلوم نہیں کہ کچھ لوگ کیسے بدمعاش اور آزاد لوگ ہیں کہ ٹرمپ کہتا ہے کہ آپ نے برا کام کیا ہے اوریہ کہتے ہیں چھوڑیں چھوڑیں یہ باتیں۔کیا یہ لوگ پاگل ہوگئے ہیں ۔ٹرمپ پوری دنیا کا ملک اور خان ہے ۔

ہمیں ان سے بات کرنا ہوگا ۔ میں کسی کے خلاف گواہی نہیں دیتالیکن آپ کی چوری تو پوری دنیا کو معلوم ہے۔ آپ کے ہاتھ ہزاروں بچوں کے قتل سے رنگے ہوئے ہیں اورکہتے ہیں کہ میں نہیں ہوں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چند دن قبل روس، چین ، ایران، افغانستان ،قازقستان اور ازبکستان ترکی کے اسپیکر کانفرنس بلاگئی تھی ۔ میں قسم کھا تا ہوں کہ اگر یہ چھ ممالک افغانستان میں مداخلت بند کردیں تو تین ماہ میں افغانستان میں امن آجائیگااوریہ خون خرابہ بند ہوجائیگا۔

سربراہ پشتونخوامیپ نے مزید کہا کہ یہ ہمارا ملک ہے ہم اس کا حصہ ہیں اوراس کے وفادار ہیں لیکن ہمارے اباؤاجداد کی قبریں افغانستان میں ہیں جو اولیاء کی زمین ہے ۔ ایک بات ضرور کہوں گا کہ جو افغانستان کی تکلیف کو محسوس نہیں کرتا اسے پشتون اور مسلمان نہیں سمجھتا ہوں۔نہیں جانتا کہ کوئی پشتون افغانستان پر کیوں برا نہیں منائے گا ۔افغانستان نے آخر کیا کیا ہے؟

محمود خان اچکزئی نے نواز شریف، حامد کرزئی کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے نواز شریف سے کابل میں ایک ملاقات میں استفسار کیا کہ کیا آپ افغانستان کو آزاد ملک سمجھتے ہیں تو نواز شریف نے اثبات میں جواب دیا۔ کرزئی نے دو بین الاقوامی ضمانتیں مانگیں کہ ہم ایک دوسرے کے ملک میں مداخلت نہیں کرینگے ۔ نواز شریف نے یہ بات مان لی۔

کرزئی نے کہا کہ ہم ہندوستان کی خاطر پاکستا ن سے دشمنی نہیں کرنا چاہتے لیکن ہم آزاد ملک ہے ہمیں یہ نہیں کہنا ہوگا کہ فلاں کے ساتھ دوستی کریں اورفلاں کے ساتھ نہ کریں۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میرا ایمان اور یقین ہے کہ نواز شریف کو ہٹانے کا کا سبب یہ ہے کہ نواز شریف افغانستان کے ساتھ صلح چاہتا تھا۔ جو حکومت افغانستان کے صلح نہیں کرتی پشتونخوا میپ کے کارکنوں پر اپنی بیویاں طلاق ہوں کہ ایسی حکومت کی حمایت کریں۔

انہوں نے کہ اکہ ہر جنگ کا اختتام صلح ہے لیکن ایسا کیا ہوا ہے کہ یہ جنگ ختم نہیں ہوسکتی۔اگر یہ جنگ ختم نہیں ہوتی تو پاکستان بھی فائدے میں نہیں رہے گااور اس کیلئے آگ کے شعلے رہیں گے ۔ ایک ہی صورت میں ہم بچ سکتے ہیں کہ ماضی بھول جائے ۔

پاکستان ، ایران اور ہمسائیہ تمام کو اعلان کرنا ہوگا اورطاقتور ممالک کو ضمانت لینا ہوگی کہ ہم افغانستان کی آزادی کو مانتے ہیں اورمداخلت نہیں کرینگے۔ اس طرح امن آئے گا۔ ورنہ وہ دور آرہا ہے ایسے آگ کے شعلے آئیں گے کہ ہم ایک دوسرے کو نہیں بچاسکیں گے۔

اللہ تعالیٰ وہ دور نہ لائیں لیکن اس برے دور سے پہلے ہمیں اپنی صفوں کو درست کرنا ہوگا ۔ ایک گھر سے ایک آدمی دینا ہوگا۔ اگر یہ صورتحال آگئی تو کچھ تو کرنا ہوگا۔ جنگ بوڑھے اور خواتین تو نہیں کرسکتیں۔ اگر ایسی صورت آگئی تو میں اب بھی گولیاں چلاسکتا ہوں۔

محمود خان اچکزئی نے وفاقی حکومت کی جانب سے کلاشنکوف سمیت دیگر اسلحے پر پابندی اور لائسنس معطل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ہا کہ ہم جنگ والے لوگ نہیں ۔پاکستان میں اس وقت کم از کم بیس لاکھ کلاشنکوف ہیں اگر ہم سے لائسنس والے کلاشنکوف لیں گے تو چور کے ساتھ تو کلاشنکوف ہیں اگر وہ ہمارے گھر میں گھس آئے توہم کیا کریں گے۔

دشمنیوں ،جنگ کے خاتمے اور امن آنے تک یہ نہ کریں۔ لوگ لائسنس والا اسلحہ تو واپس کردیں گے لیکن غیر قانونی اسلحہ ساتھ رکھیں گے۔ کیوں لوگوں کو غلط کام کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام پر ان کی مرضی کے بے غیر فیصلہ مسلط نہ کیا جائے۔ صرف ایف سی آر ختم کیا جائے اورمزیدچھیڑا نہ جائے،لوگوں کے ووٹ کے ذریعے ایک اسمبلی اور منتخب گورنر دیا جائے ۔لیکن فاٹا کے معاملے میں سب کچھ اس لئے غلط کیا جارہا ہے کہ ایک نئی تحقیق کے مطابق فاٹا میں معدنیات کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں اوریہ تمام زمینیں بانٹی گئی ہیں ۔

فاٹا میں بار سو قبائلی عمائدین کو قتل کیاگیا ۔ ہم کہتے ہیں کہ ان چیزوں کو نہ چھیڑا جائے۔سب آپ کے پہلے سے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چلانے کا ایک ہی جمہوری طریقہ ہے۔ اگر لوگ جمعیت ،مسلم لیگ ، اے این پی اور کسی بھی دوسری جماعت کو دیتے ہیں تو ہمیں قبول ہیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ یہاں پر آئین ہونا چاہیے۔ پاک فوج کو زندہ آبادکہتے ہیں ۔

فوجی ہمارے بھائی ہیں ۔ہم اپناخون پسینہ ایک کرکے دفاعی اخراجات کیلئے پیسے دینگے لیکن سیاست کرنا فوج کا کام نہیں ہے۔فوج کو سیاست سمجھ نہیں آتی۔ فوجی کی تربیت سیاسی نہیں ہوتی ۔ اسے مورچہ سنبھالنے اور دشمن کو مارنے کی تربیت دی جاتی ہے۔سیاست میں یہ نہیں ہوتا سیاست میں مخالفین سے بات چیت کی جاتی ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے پارٹی رہنماء قادر آغا کے پاس ایک آدمی آیا اور اور کہا کہ کیا آپ کے دفتر کے قریب دھماکے نہیں ہوئے ہیں اور آپ پر کسی نے فائرنگ نہیں کی۔ اللہ اور قرآن کو دیکھیں۔ یہ زندگی ہمیں اتنی عزیز نہیں ہے کہ آپ کی مرضی کے مطابق گزاریں۔

ہمیں زندگی بہت عزیز ہے لیکن اس زندگی کو آگ لگ جائے اورابھی کے ابھی ختم ہوجائے کہ ہم زندہ ہوں لیکن آپ کی مرضی کے مطابق اٹھیں اور بیٹھیں ۔ایسا نہیں ہوسکتا۔ اگر آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ دھماکے کئے جائیں گے اور ہمارے بچوں کو اذیت دی جائے گی تو دیکھا جائے۔ ہم نے بچے اس لئے پیدا نہیں کئے کہ آپ اٹھائیں۔