|

وقتِ اشاعت :   January 11 – 2018

خضدار :  جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ایک سیاسی و نظریاتی جماعت ہے ہمارے فیصلے ذاتی نہیں ادارے کے ہوتے ہیں پاکستان میں جمعیت علماء اسلام کی سیاست پارلیمانی ہے ۔

اس تنا ظر میں ہم اپنا حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں البتہ ہمارا نقطہ نظر ہے کہ اس ملک مستقبل صرف اسلام کے نظام سے وابستہ ہے ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکلانے کے لئے بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اسلام کا عادلانہ نظام کا نفاذ ہونا ضروری ہے ۔

پاکستان کی گذشتہ 70 سالہ کی تاریخ پر ہم نظر کرتے ہیں تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس ملک کو حکمرانوں نے محض بے دردی کے ساتھ لوٹا اور اپنے بینک بیلنس بڑہائیں اب ان لوگوں پھر آزمانا اللہ کے کی ذات پر کامل ایمان رکھنے والوں کی بصیرت ایمانی کے خلاف ہوگا ۔

ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کھتے ہیں کہ جمعیت علماء اسلام کی قیادت ملک کی تاریخ میں اقتداروں میں رہیں پارلیمنٹ کے حصے رہیں لیکن ان کا نام کسی ایسے گروہ میں نہیں آیا جو ملک کو لوٹیں ہمارے اکابرین چادر کاندہے پر رکھ کر اقتدار میں آئیں اور اسی طرح واپس ہوئے ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر جامعہ شرعیہ کوشک خضدار میں جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری میونسپل کارپوریشن خضدار کے ڈپٹی میئر مفتی عبد القادر شاہوانی ، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی مجلس عمومی کے رکن میر یونس عزیز زہری ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے مجلس عمومی کے ممبر مولانا محمد صدیق مینگل دیگر موجود تھے ۔

مولانا فیض محمد نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام دین کی اشاعت کے لئے مدارس دینیہ ، تبلیغی جماعت کی پشت پر ہے ہم نے ہمیشہ مدارس دینیہ کے خلاف ہونے والے ساشوں کا ڈت کا مقابلہ کیا ۔

اسمبلیوں میں غیر اسلامی اقدامات کے لئے علماء کی سیاسی قوت جمعیت علماء اسلام قران و سنت سے متصادم قوانین کے خلاف مؤ ثر آوازبلند آئین پاکستان کے اسلامی دفعات کی تحفظ کے ساتھ نا موس رسالت قانون ختم نبوت کے بقا کے لئے ہماری خدمات قوم کے سامنے ہیں ۔

اس کے ساتھ ان لوگوں سے بھی ہم مقابل ہیں جو پاکستان کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لئے مذموم ساشیں کررہی ہیں اس لئے ہم قوم سے بجا طور پر یہ کھنے مستحق ہیں کہ ان تمام اہداف کی تکمیل کے لئے ہمیں ووٹ دیں تاکہ ہم اپنی سیاسی قوت سے ملک و قوم کی بہتر رہنمائی کریں ۔

مولانا فیض محمد نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کا قیام ایک بری کاوش ہے کیونکہ پاکستان میں مذہبی فرقں کو لڑانے ان کی ووٹ بینک کو تقسیم کرنے کی ریاستی کوشش ہوئی ہے متحدہ مجلس عمل کی قیام سے ان سازشوں کا کسی حدت تک سد باب ہو جائیگی ۔