|

وقتِ اشاعت :   November 11 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان ہائیکورٹ بارکابینہ اراکین میں مالی مفادات پر تنازعہ بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدر شاہ محمد جتوئی نے اپنے اوپر کرپشن کے الزامات مسترد کردیئے۔

الزام لگانے والے کابینہ اراکین کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان، شاہ محمد جتوئی کا کہنا ہے کہ الزام لگانے والے کابینہ اراکین مخالف پینل سے ہیں جنہیں ایک جج کی پشت پنائی حاصل ہے، وقت آنے پر جج کا نام بھی بتادیں گے ۔

احتساب کے عمل سے انکار نہیں کیا بار ایسوسی ایشن کے تمام اکاؤنٹس منجمد کرکے2008ء کے بعد سے ان اکاؤنٹس کا آڈٹ کیاجائے مخالفت کرنے والے مخصوص ایجنڈے پر کاربند وکلاء کی اکثریت میرے ساتھ ہے۔

کوئٹہ پریس کلب میں میرعطاء اﷲ لانگو ایڈووکیٹ، صمد مندوخیل، رؤف عطاء، محمود کھوکھر،شمس الحق ترین، غنی مینگل، خلیل قمبرانی، آصف بلوچ سمیت مختلف اضلاع کے صدور اور وکلاء کی بڑی تعداد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کا کہناتھا کہ بلوچستان کے تمام وکلاء کا جنرل باڈی اجلاس طلب کرکے خود کو احتساب کے لئے پیش کرونگا ۔

سانحہ آٹھ اگست میں زخمی ہونے کے باوجود میں نے سرکاری ایک روپیہ نہیں لیا جبکہ الزامات لگانے والے تین تین بار معاوضے کی رقم اور مراعات حاصل کرچکے ہیں ان کا کہناتھا کہ8اگست کے سانحہ میں ہمارے اکثر سنجیدہ اور سینئر ساتھی شہید ہوئے اور بار کی سیاست غیر سنجیدہ اور موقع پرست وکلاء کے ہاتھوں میں آئی ہے میرے مخالفین کو اگر تحفظات تھے توان کو ہمارے اپنے اداروں سے رجوع کرنا چاہئے تھا۔

ان کا کہناتھا کہ میری عدم موجودگی میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے غیر حتمی نتائج پر منتخب ہوکر جنرل سیکرٹری جن کیخلاف ری اکاؤنٹ کی درخواست جمع ہے ان کی جانب سے کرپشن کے الزامات لگانا صوبے کے سینئر اور اپنے پیشے سے سنجیدہ وکلاء کے لئے لمحہ فکریہ ہے ان کاکہناتھا کہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جتنی بھی رقم ہے وہ بینک ٹرانزیکشن کے ذریعے ہی وصول کی جاسکتی ہے ۔

بار ایسوسی ایشن کو وفاقی حکومت کی جانب سے اس سال سترلاکھ روپے کی گرانٹ ڈسٹرکٹ باررومز کی کمپیوٹر اوردیگر ضروری اخراجات کے لئے ملے ہیں جن میں کچھ اضلاع کو رقوم وصول ہوچکی ہے اورکچھ کو ملنا باقی ہے ۔

ان کا مزید کہناتھا کہ جس دن سے میں نے بار کی صدارت سنبھالی ہے ہمیشہ سے میرا مطالبہ رہا ہے کہ سانحہ8اگست کے بعد بارکونسل اورہائی کورٹ بار کے لئے جتنی رقم آئیں ہیں ان سب کا آڈٹ کیاجائے اور وہ تمام وکلاء جو بلوچستان بارکونسل کے ممبران ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر سرکاری اداروں میں ملازمت کرتے ہیں ۔

ان سب کی نشاندہی اور ان کے لائسنس منسوخ کئے جائیں، نئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی قوائد کے برخلاف کی گئی ہے عہدے پر تعیناتی کے لئے10سال کاتجربہ لازمی قراردیاگیاہے ،مگر موصوف کا تجربہ صرف5سال ہے ۔

ان کا مزید کہناتھا کہ میں کابینہ اراکین سمیت ہر وکیل کو جوابدہ ہوں تاہم الزام تراشی کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتاہوں اس موقع پر انہوں نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اکاؤنٹ سے نکالی گئی رقم کی تفصیلات بھی میڈیا کے سامنے پیش کی۔