|

وقتِ اشاعت :   November 16 – 2017

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ امن کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہداء کے مشن کی تکمیل کی جائیگی، شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔

امن دشمن جان لیں جب تک ہم ان کا مکمل خاتمہ نہیں کر لیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ شہداء کے لواحقین کے بلند حوصلے دیکھ کر فخر محسوس ہوتا ہے۔ لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

پولیس شہیداء کے لواحقین کے پیکج میں اضافے کے لئے آئی جی پولیس کو ہدایت جاری کردی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید ایس ایس پی حامد شکیل کی رہائش گاہ پر شہید کے صاحبزادوں ، بھائی اور دیگر لواحقین سے بات چیت کرے ہوئے کیا۔ 

صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی، سردار درمحمد ناصر، میر محمد خان لہڑی، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری، کمشنر کوئٹہ امجد خان اور ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے لواحقین سے تعزیت اور ہمدری کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی کی۔ 

اس موقع پر شہید کے صاحبزادوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں سے ان کے والد اور دیگر شہداء کے خون کا حساب لیا جائے گا۔ لواحقین کی بھر پورداد رسی کی جائے گی جس کے لئے انہوں نے آئی جی پولیس کو پولیس شہداء کے پیکج اور مراعات میں اضافے کی سمری تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ شہید ایس ایس پی کی سرکاری رہائش گاہ لواحقین کے زیر استعمال رہے گی اور پالیسی کے مطابق شہید کے صاحبزادے کو پولیس میں ملازمت فراہم کی جائے گی۔

علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے تربت کے علاقے گروک سے 15افراد کی لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ سے تفصیلات حاصل کرتے ہوئے لاشوں کی شناخت کے عمل کو فوری طور پر مکمل کرنے اور لاشوں کو لواحقین کے سپرد کرنے کے لئے انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 

وزیر اعلیٰ نے15بے گناہ افراد کے قتل کو انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس انسانیت سوز عمل میں ملوث عناصر کسی طور انسان کہلائے جانے کے مستحق نہیں ہیں۔ انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کو بیہمانہ قتل کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 

وزیر اعلیٰ نے واقعہ کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ ا داروں کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ نے غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی اور اس میں ملوث ایجنٹوں کے خلاف بھی متعلقہ صوبائی و وفاتی محکموں کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 

وزیر اعلیٰ نے جان بحق افراد کے خاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرے ہوئے مرحومین کی مغفرت کی دعا کی ہے،دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے نواں کلی میں پولیس افسر کی گاڑی پر دہشتگردوں کی فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی کی اس بزدلانہ کاروائی میں قائمقام ایس پی محمد الیاس ان کی اہلیہ ، بیٹے اور پوتے کی شہادت پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ 

وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ خواتین اور بچوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنانے والے انسانیت سے عاری دہشتگردوں کا کوئی مذہب قوم اور قبیلہ نہیں اور وہ سخت ترین سزا کے مستحق ہیں۔ 

وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگراداروں کی دہشگردوں کے خلاف جاری کاروائیوں کی وجہ سے دہشتگرد بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر سیکورٹی اداروں بالخصوص پولیس افسران کو دہشتگردی کا نشانہ بنارہے ہیں تاکہ ان کا حوصلہ پست کیا جاسکے تاہم انہوں نے کہا کہ ایسی بزدلانہ کاروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے بلکہ دہشتگردوں کے خلاف کاروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ 

وزیراعلیٰ کہا کہ اس وقت ہم حالت جنگ میں ہیں اور ہمارا مقابلہ ایسے دشمن سے ہے جس کے نزدیک انسانی جان کی کوئی قدروقیمت نہیں لہذا سیکورٹی ادارے مزید مستعد رہتے ہوئے سیکورٹی اقدامات اور زیادہ موثر بنائیں اور حالیہ واقعات کے تناظر میں سکورٹی پلان از سرنومرتب کرکے اس پر مربوط عملدرآمدکاآغازکیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے شہداء کے پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔