|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2013

mmmmکوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی بلوچستان نے زلزلہ متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے ایک بااعتماد اور خودمختارس کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔کوئٹہ پریس کلب میں جماعت کے رہنماؤں بشیر احمد ماندائی، زاہد اختر بلوچ اور دیگر ک ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی بلوچستان کے صدر عبدالمتین اخونزادہ نے بتایا کہ آواران کے زلزلہ متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے وفاقی حکومت کو باضابطہ اپیل کرنی چاہیے کیونکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ کے پاس جذبے کے سواء اور کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی زلزلہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں درست سمت میں نہیں چل رہیں۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں متاثرین کی مشکلات برقرار ہیں ، وفاقی و صوبائی حکومت اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے نہیں نبھارہی۔ کئی علاقوں میں اب تک امدادی سرگرمیاں شروع نہیں ہوسکی ہیں۔ علاقے میں امن وامان کی صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے جس کا امدادی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑرہا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ صوبائی حکومت نے اب تک زلزلے کے نقصانات کا تخمینہ بھی نہیں لگاسکی ہے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے عالمی برداری سے امداد کی اپیل میں بھی تاخیر کی گئی۔ عبدالمتین اخوندزادہ کا کہنا تھا کہ زلزلہ زدگان کی امدادی سامان ایف سی جیسے متنازعہ ادارے کے ذریعے تقسیم کرنا متاثرین کے ساتھ زیادتی ہے ، امداد کی تقسیم سیکورٹی اداروں کے ذریعے نہ کی جائے بلکہ اس مقصد کے لئے قلات ڈویژن کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی جائیں، اس کے ساتھ ہی معاملات کی نگرانی اور امداد کی شفاف تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے ایک با اختیار کمیشن بنایا جائے جس میں مقامی قبائلی عمائدین بھی شامل ہوں ۔ ان کاکہنا تھا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بیس گھنٹے بعد ہی امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں اور متاثرین کی مکمل بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی دعوؤں کے بر عکس اس وقت بھی آواران میں اجناس کی قلت پیدا ہو چکی ۔جماعت اسلامی کے صوبائی صدر نے قدرتی آفات سے بچنے کیلئے کل یوم استغفار منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اور چھ اکتوبر کو منگائی کے خلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جائیں گے۔