|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2014

کوئٹہ: صدر پاکستان ممنون حسین نے منگل کو بلوچستان سے متعلق معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ بلوچستان کابینہ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے، صدر نے کہا کہ حکومت بلوچ رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے لیئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کم ترقی یافتہ صوبے بلوچستان سے متعلق معاملات پر ایک پر امن حل تلاش کرنے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ صدر نے کابینہ کے ارکان کو یقین دلایا کہ سیاسی ذرائع کے ذریعے امن کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے، تاہم “بلوچستان میں طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔” صدر بلوچستان کا دورہ اس وقت کر رہے ہیں جب صوبے میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ممنون حسین نے کہا کہ حکومت بلوچستان کو سماجی ترقی کے لحاظ سے ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کے لیئے پر عزم ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو صوبے میں ترقی اور خوشحالی کے لیئے کوششیں دوگنا کرنے کی ہدایت دی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے، صدر نے ارباب عبد الظاہر کاسی کی گمشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ کاسی کو دو ہزار تیرہ میں مسلح عسکریت پسندوں نے کوئٹہ کے پٹیل روڈ کے علاقے سے اغواء کر لیا تھا۔ ممنون حسین نے وفد کو کاسی کا نام طالبان کے ساتھ تبادلے کی فہرست میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ صدر نے اے این پی کے وفد سے کہا کہ “تبادلے کی فہرست میں ان کا نام شامل کیا جائے گا۔” اس سے پہلے صدر کو گورنر ہاؤس میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ صدر سیاسی رہنماؤں اور قبائلی عمائدین سے ملنے کے لیئے بلوچستان کے دو روزہ دورے پر ہیں۔