|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2014

کوئٹہ: آزادی اور انقلابی مارچ نے جہاں ملکی سیاست میں ہلچل مچارکھی ہے ،تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کی توجہ اپنی طرف مرکوذ کرایا ہے کہ اس کا نتیجہ کیا نکلے گا مگر افسوس ہمارے صحافتی شعبے سے تعلق رکھنے والے چند دوست جس برہنہ انداز میں سوشل میڈیا پر اس ایشوپر بحث ومباحثہ اور پی ٹی آئی کے دھرنے پر موجود خواتین کی تصویروں کو شیئر کرتے ہوئے جوکچھ لکھ رہے ہیں وہ انتہائی بے ہودہ عمل ہے وہ سمجھتے ہیں کہ ہم جمہوریت کی حمایت اور عمران خان کے غیر آئینی عمل کو بے اثر کررہے ہیں جس پر دوستوں کے عقل کو داد ہی دیا جاسکتا ہے…….! یقیناًآزادی رائے کااظہار کرنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے مگر اس کا تعین ہی خود ذاتی طور پر رائے دینے والاہی فرد کرے تو ایک راہ چلتے فرد اور علمی شعبے سے تعلق رکھنے والے صحافتی برادری کے باشعور شخص میں کیا فرق رہ جائیگا۔ آپ کے فریضے میں صرف یہ شامل ہے کہ حالات کے مطابق نہ صرف عوام کی رہنمائی کریں بلکہ بہترطریقے سے انہیں باخبر رکھیں۔ اسلام آباد میں ہونے والے آزادی مارچ کو میڈیا صرف اس لئے کوریج دے رہی کہ یہ ملک میں جاری سب سے بڑا ایونٹ ہے اور اس کا تعلق برائے راست ملک کے اندرونی وبیرونی حالات کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ عالمی طاقتیں ودیگر ممالک کی توجہ بھی اس وقت ان حالات پر ہیں کہپاکستان میں موجودہ حکومت کے ختم ہونے یامذاکرات کے بعد کس طرح کے حالات پیدا ہونگے ان حالات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کیاسوچ رہی ہے اورکس طرح کی پالیسی بنارہی ہے، اگر خدانخواستہ ان دھرنوں کے دوران بڑا سانحہ رونما ہوجاتا ہے تو ملک کے حالات کس رخ جائینگے جس کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔ مگر افسوس ہمارے باعلم وباشعور دوست پی ٹی آئی کے دھرنے میں شریک خواتین کی سوشل میڈیاپر جس طرح کی تصویریں شیئر کررہے ہیں کہ انقلاب اس طرح آتا ہے، ناچ، گانے اور دیگر لفظوں کا چناؤ جو تحریر کرنے کے قابل بھی نہیں اس طرح کی بحث کررہے ہیں ان کے عقل کی دانائی پر رحم ہی آتا ہے۔ اسلام آباد میں اگر ڈانس پارٹی ہورہی ہے توآپ حضرات بھی اسی کو ہی زیادہ اہمیت دے رہے ہیں بجائے احتجاجی دھرنوں کے بعد مذاکرات کے کامیاب ہونے یا ناکام ہونے کے بعد پیدا ہونے والے معاملات کی سنگینی پر کوئی تبصرہ نہیں کررہے جو آپ کی خاص توجہ کی نشاندہی خود آپ کے ہی قلم سے کرتا دکھائی دے رہا ہے ۔ بغض عمران خان کے آپ بھی تو سوشل میڈیا پر عریانی پھیلانے کے مرتکب ہورہے ہیں۔ جس طرح اس دھرنے کو سوشل میڈیا پر پذیرائی دی جارہی ہے برہنہ انداز میں شاید یہ ہمارے اپنے دوستوں کیلئے بھی ایک اچھا عمل نہیں۔ اگر آپ واقعی جمہوری نظام کو بچانے اور عمران خان ، ڈاکٹرطاہرالقادری کے ایجنڈوں کو بیرونی قوتوں کی سازش یاغیر آئینی عمل سمجھتے ہیں تو اپنے قلم اور عقل کو اسی طرف لاتے ہوئے بہترین اورپُرمغز تجزیہ کریں وگرنہ ہم بھی یہی سمجھیں گے کہ آپ کی توجہ کامرکز اس وقت دھرنوں سے پیداہونے والی صورتحال پر نہیں بلکہ دھرنوں پر بیٹھی خواتین کے حالات پر ہیں۔