|

وقتِ اشاعت :   May 10 – 2015

کوئٹہ: بلوچ اسٹو ڈنٹس آرگنا ئزیشن کوئٹہ کے ترجمان نے زرعی کالج میں پرنسپل و انتطامیہ کی ہٹ دھرمی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ۔تعلیمی اداروں میں انتظامی نا اہلی اس حد تک بڑھ چکی ہے۔کہ اداروں کے سربراہان کسی بھی طرح تعلیمی مسائل پر کسی کو جوابدہ نہیں۔زرعی کالج کا پرنسپل ہفتوں بعد کالج کا چکر لگاتا ہے۔اور سارا نظام ریموٹ کی بنیاد پر چلارہاہے۔جس سے کالج کے نظم و نسق پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ایک طرف زرعی کالج کو منتقل کرنے کی بارگیننگ کی جارہی ہے۔جبکہ دوسری طرف پرنسپل کسی کو جوابدہ نہیں ہے۔زرعی کالج میں طلبا ء و طالبات کے بنیادی مسائل سے چشم پوشی قابل مذمت ہے۔جس کی نااہلی کی وجہ سے ادارہ پستی کا شکار تعلیمی زبوحالی سے دوچار ہے۔ احتجاج و مسائل کی نشاندہی پر اکیڈمک امتحانات میں نتائج کی دھمکی اور مقدمہ کا خوف بطور ہتھیار استعمال کرکے طلباء کے جائز حقوق سے روگردانی کی جا رہی ہے۔زرعی کالج میں غیر تعلیمی بنیادوں پر ادارے کو لسانی خواہشات پر درس وتدریس سے محروم کرکے ادارے کو غیر فعال بنایا جارہا ہے۔ تا کہ بلوچستان کی واحد زرعی کالج کو منظور نظر لوگوں کی خوا ہش پر منتقل کرکے بلوچ نوجوانوں کی حصول علم سے محروم رکھا جائے۔پرنسپل زرعی کالج کا کردار مشکوک بن چکی ہے۔جسے بی ایس او تعلیمی انتقام کی وجہ سے اہل طلباء و طالبات کے تعلیمی زندگی پر قدغن تصور کرتی ہے۔کیونکہ تعلیم کا مقصد انسانی جدت کو نکھار کر ان کے ذہنی صلاحیتون کو اجاگر کرنے میں تعلیم کے ساتھ خود اعتمادی پیدا کرتی ہے۔لیکن بلوچستان میں تعلیم سے حاصل شعور کو احترام کا نام دیکر دبانے کی روش جاری ہے،بی ایس او بلوچ نوجوانوں کی حقوق پر کسی بھی مصلحت ودباؤ کو قبول نہیں کریگی۔جس کے خلاف احتجاج کرکے کالج انتظامیہ کی مبینہ انتقامی لسانی طرز عمل کو ناکام بناک تعلیم کو شعار بناکر تعلیم کے نام پر بد عہدیوں کو قبول نہیں کیا جائیگا۔