|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2015

لورالائی :  موجودہ حکومت بلوچستان بھر میں پسماندگی کے خاتمے اور بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے بلوچستان میں افغان مہاجرین بلوچ پشتون اور بلوچستانیوں کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن چکے ہیں جس سے انتہاء پسندی سمیت دیگر مذہبی جنونیت ، فرقہ واریت ، کلاشنکوف کلچر فروغ پا رہی ہے مہاجرین بلوچستان کی معیشت پر بوجھ بن چکے ہیں بلوچ اور پشتون جو صوبے کے بڑے اقوام ہیں دونوں مہاجرین کا انخلاء چاہتے ہیں اگر موجودہ صوبائی ان کی پشت پناہی کر رہی ہے تو تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ و آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، موسیٖ بلو چ، ضلع کوہلو کے صدر ملک گامن خان مری ، سینئر نائب صدر میر فاروق مری ، لورالائی نو منتخب صدر سردار حق نواز بزدار ، سینئر نائب صدر سردار حبیب اللہ خان کبزئی ، نوریز مری اور شہزاد مینگل نے لورالائی کے ضلعی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا مقررین نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کے مسائل کے حل ، ترقی و خوشحالی لانے میں ناکام ہو چکی ہے حکمران عوام کو مزید تنگ دستی ، معاشی استحصال کا نشانہ بنا رہے ہیں بلوچستان بھر میں لوگ مزید معاشی طور پر بدحالی کی جانب جا رہے ہیں بلوچستان کے جملہ مسائل کا حل تو درکنار بلوچستان کے فرزند آج مزید مسائل سے دوچار ہو رہے ہیں بلوچستان جو قدرتی دولت سے مالا مال سرزمین ہے ہمارے وسائل ، وسیع سرزمین ، سیاسی و جغرافیائی اہمیت سے انکار ناممکن ہے لیکن آج بھی عوام نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی روشن خیال ، ترقی پسند قومی جماعت ہے جس کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ نیپ کے دور سے آج تک بلوچستان کے عوام آپس میں شیروشکر ہو کر رہیں ہم نے ہمیشہ تنگ نظری کی بنیاد پر سیاسی نہیں کی ماضی اس کی مثال ہے کہ بلوچستان میں نیپ ، پونم اور اب بلوچستان بھر میں بلا رنگ و نسل ، قومیت تمام علاقوں میں بی این پی فعال اور متحرک ہوتی جا رہی ہے آج لورالائی کے ضلعی کنونشن کے انعقاد ثابت کر دیا ہے کہ ہماری تاریخی رشتوں کو کوئی کمزور نہیں کر سکتا ہم اصولی اور حقیقی سیاست کا فروغ چاہتے ہیں ایسے مثبت پالیسیوں اور خیالات کی بدولت بلوچستان بھر میں پارٹی مضبوط ہو رہی ہے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین مقامی بلوچ و پشتونوں کیلئے مسائل ، مصائب اور مشکلات کا سبب بن رہے ہیں افغان مہاجرین بلوچوں کیلئے تو تمام لیکن پشتون بھائیوں کو کلاشنکو ف کلچر ، مذہبی جنونیت کے سوا کچھ نہیں دیا تاریخ یہ ضرور ثابت کرے گی کہ اگر لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی طریقے سے آباد مہاجرین مستقبل میں پشتون فرزندوں کیلئے معاشی ، معاشری ، سماجی استحصال کا باعث بنیں گے ہماری واضح اور غیر متزلزل پالیسی ہے کہ جس طرح وفاقی ،خیبر پختونخواء حکومت نے ان کے انخلاء کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے بلوچستان حکومت تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں ان کی مجرمانہ خاموشی تاریخ میں ضرور یاد رکھی جائے گی مقررین نے کہا کہ بی این پی تمام غیور عوام اور بلوچستانیوں کو متحد کرنے کی نظریاتی و فکری سیاست کر رہی ہے اسی وجہ سے آج عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکی ہے لورالائی میں پارٹی آج فعال و متحرک ہوتی جا رہی ہے نیپ کے دور میں سردار عطاء اللہ مینگل کی جو قربانیاں تھیں انہیں آج بھی یہاں کے عوام یاد کر رہے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان جو وسائل سے مالا مال صوبہ ہے مگر عوام آج بھی پسماندگی ، بے روزگاری کا شکار ہیں جو حکمرانوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اب بلوچستان کے عوام کو بنیادی انسانی ضروریات اور سہولیات میسر نہیں حکمران خوشحالی لانے کے دعوے کرتے نہیں تھکتے وقت و حالات کی ضرورت ہے کہ ہم بلوچستان میں ترقی پسند ، مثبت رجحانات کو پروان چڑھائیں بلوچستان میں بلوچ پشتون اپنے اپنے تاریخی علاقوں میں آباد ہیں ہمارے درمیان نفرتیں ، تنگ نظری کی پالیسی ہمیشہ پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن باشعور عوام بخوبی جانتے ہیں کہ تاریخی حوالوں سے وہ کون سے علاقے ہیں جہاں پشتون بھائی آباد ہیں بلوچوں کی اپنی تاریخی ، تہذیب ، تمدن اور علاقے ہیں بلوچستان کی ترقی اس وقت ممکن ہو سکے گی جب ہم مثبت سوچ کو پروان چڑھائیں گے 45 ارب روپے جو مرکز کو واپس دیئے کئے گئے اور اس سال بھی اربوں روپے لیپس ہونے جا رہے ہیں اگر حکمران باصلاحیت ہوتے تو آج یہ پیسے صحت ، تعلیم ، روزگار ، صاف پانی کی فراہمی پر خرچ کئے جاتے حکمران فنڈز کو استعمال میں نہیں لا رہے عوام کے بارے میں اجتماعی سوچ کا فقدان موجود ہے ذاتی گروہی مفادات کے حصول کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں موجودہ حکمرانوں نے کرپشن ، اقرباء پروری کے سوا عوام کو کچھ نہیں دیا بلکہ جملہ مسائل حل کرنے کی بجائے بڑھ رہے ہیں مقررین نے کہا کہ آج بلوچستانیوں کا واضح موقف سامنے آ چکا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں موجود افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے دریں اثناء ضلع کونسل کی مشاورت سے الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے چیئرمین موسی بلوچ جبکہ ممبران ملک گامن خان مری ، میر فاروق مری تھے نتائج کے مطابق سردار حق نواز بزدار صدر ، سردار حبیب اللہ خان کبزئی سینئر نائب صدر ، عبداللہ شاہ نائب صدر ، حیات بلوچ جنرل سیکرٹری ، ولی خان کاکڑ ڈپٹی جنرل سیکرٹری ، اصغر بلوچ جوائنٹ سیکرٹری ، محمود بلوچ سیکرٹری اطلاعات ، شاہ محمد کاکڑ فنانس سیکرٹری ، امان اللہ خان مینگل کسان و ماہی گیر سیکرٹری ، زمان خان خلجی لیبر سیکرٹری ، بی بی روہٹی خواتین سیکرٹری منتخب ہوئیں ضلعی کونشن کے آخر میں الیکشن کمیٹی و مقررین نے نو منتخب کابینہ سے امید کا اظہار کیا کہ وہ لورالائی ، دکی و دیگر علاقوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی کو فعال و متحرک بنائیں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے –