کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہاہے کہ ہم کبھی بھی مری معاہدے کا حصہ نہیں رہے اور نہ ہیں جب مری معاہدے پر عمل درآمد ہوگا تو ہم بلوچستان میں صاف اور شفاف حکومت بنانے میں اپنا کردار ضرور ادا کریں گے بلوچستان میں لاشیں ملنے کا بدستور سلسلہ جاری ہے قلات میں ایک دن میں 6لاشیں ملی ہے بلوچستان کے عوام پر اتنا ظلم اور ذیادتیاں ڈکٹیٹر مشرف کے دورمیں بھی نہیں ہوئی جتنا ظلم اس حکومت کے دور میں ہورہاہے میں اس دور کو چنگیز ہلاکوکا دور کہتا ہوں ۔انہوں نے یہ بات اتوار کے روز سریاب روڈ پر مینگل ہاوس میں نصیر آباد ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اور ضلع کوہلو سے شیر زمان اور میر نزیر احمد کھوسہ اور ان کے 22ساتھیوں کی بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولی کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ اور پارٹی کے دیگر مرکزی اور صوبائی عہدیدار بھی موجو دتھے سردار اخترجان مینگل نے کہاکہ میں نزیر احمد کھوسہ اور ان کی ساتھیوں کی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہوں سردار اخترجان مینگل نے کہاکہ میں 20سال سے مری نہیں گیا ہوں لہذا مجھے مری کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تاہم اخبارات میں مری معاہدے کے بارے میں پڑھا ہے اس کے تحت بلوچستان میں جب تبدیلی آئے گی تو بلوچستان نیشنل پارٹی اہم رول ادا کریگی اور بلوچستان میں ایک صاف اور شفاف مضبوط حکومت بنانے میں اپنا رول ضرور ادا کریں گی تاکہ بلوچستان کے حقوق حاصل کیئے جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ ہم صوبے میں بااختیار حکومت چاہتے ہیں تاکہ اپنے حقوق حاصل کر سکے ۔انہوں نے کہاکہ نیشنل پلان کے تحت کہا جا رہاتھا کہ تبدیلی آرہی ہے تبدیلی ضرور آئی ہے اب روزانہ لاشیں مل رہی ہے اتوار کو قلات میں 6لاشیں ملی ہے جتنا ظلم مشرف کے دور میں نہیں ہوتا اسے زیادہ موجود ہ حکومت کے دور میں ہورہاہے یہ چنگیز ہلاکو کا دور لگتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف سے اب ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے ہم اپنی آواز پارلیمنٹ کے اندر اٹھاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر مالک وزیر اعلیٰ بلوچستان ہیں وہ جا کر مر کز سے اپنے اختیارات حاصل کریں کیونکہ ان کے پاس کوئی حق نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ خان صاف اور براہمداغ بگٹی کو واپس لانا تو دور کی بات ہے پہلے جو لوگ اس وقت پہاڑوں میں ہیں یا ناراض ہے ان کو تو راضی کیا جائے کیونکہ بلوچستان کے ساحل وسائل پر قبضہ ابھی بھی مرکز کے پاس ہیں صوبے کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ بلوچستا ن پہلے جا کر مرکز سے اپنے اختیارات حاصل کریں اگر وہ اختیار ات نہیں دیتے تو پھر وہ ہمارے پا س آجائے ہم ملک کر بلوچستان کے حقوق کیلئے کوششیں کرینگے ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا حقوق اس وقت نظر نہیں آرہے ہیں بلکہ بلوچستان قبرستان نظر آرہاہے مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہے بلوچستان کے عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کا سلسلہ بد ستور جاری ہے مگر موجودہ حکومت بلوچستان کے عوام کے حقوق حاصل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میڈیا پر ہماری آواز کو دبایا جاتاہے تھوڑی بہت ہماری آواز فرنٹ میڈیا میں شائع ہوجاتی ہے ہم دیکھتے ہیں کہ اب کب تک فرنٹ میڈیا ہماری آواز چھاپتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت تمام اختیارات اسٹبلشمنٹ کے پاس ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان دعویٰ کرتے ہیں ساحل اور وساحل پر ہمارا قبضہ ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے ابھی بھی تمام اختیارات مرکز کے پاس ہیں اور وہ کسی صورت میں اختیارات صوبے کو دینے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ْ انہوں نے کہاکہ جب ت ساحل و سائل کے اختیارات صوبے کو نہیں دیئے جائینگے اس وقت تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔