|

وقتِ اشاعت :   September 17 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہاہے کہ گوادرکاشغراقتصادی راہداری کے منصوبے کوتبدیل کیاگیاتویہ انتہائی خطرناک اوربھیانک صورتحال اختیارکریگی یہاں حکمرانوں نے اپنے مفادات کیلئے بنگالیوں کوالگ کیااب باری باری بلوچوں اورپشتونوں کوبھی الگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس منصوبے کی اسی طرح مخالفت کریں گے جس طرح کالاباغ ڈیم کی مخالفت کی تھی ہمارے اکابرین نے حکمرانوں پرواضح کیاتھاکہ پاکستان اورکالاباغ ڈیم میں ایک کاانتخاب کرناہوگاہمارے ہاں اسلامی ،بلوچی اورپشتون روایات کبھی بھی کسی کی زمین پرزبردستی قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا اورنہ ہی ہمیں اپنے حقوق اورساحل وسائل پرکسی کوزبردستی قبضہ کرنے کی اجازت دیں گے جس طرح کراچی میں سندھیوں کواقلیت میں تبدیل کیاگیااسی طرح گوادرمیں بھی بلوچوں کواقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جب تک بلوچستان اورخیبرپختونخوا کے ساحل وسائل پراختیارنہیں دیاجاتااس وقت تک کبھی بھی ملک مضبوط ومستحکم نہیں رہے گاپشتونخوااولسی تحریک کے زیراہتمام ’’گوادرکاشغراقتصادی راہداری کی مبینہ تبدیلی ‘‘سے متعلق کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہا کہ جب تک بلوچستان کے ساحل وسائل کااختیارصوبائی حکومت یاعوام کونہیں دیاجاتاہمارے ساحل وسائل پراختیاردئیے بغیرایسے کسی بھی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے جس سے بلوچستان کے عوام اقلیت میں تبدیل ہوجائے وفاقی حکومت نے بلوچوں اورپشتونوں کوگوادرکاشغرروٹ کے منصوبے کے حوالے سے ایک بارپھرماموں بنادیاترقی کے نام پراستحصال بند کیاجائے انہوں نے کہاکہ اس مسئلے کوپشتونخوااولسی تحریک نے اہمیت دی اوریہاں آکراس منصوبے پربلوچستان کے سیاسی ومذہبی جماعتوں کواعتماد میں لیااس پرمبارکباد کے مستحق ہے مگربدقسمتی سے بلوچستان میں رہنے والے صاحب اقتداراس سنگینی سے ناواقف ہے میاں محمدنوازشریف کی دوسری حکومت میں اس منصوبے کی منصوبہ بندی کی گئی جن کی ہم کانونیوں بنے ہوئے ہیں ہمیں چھوٹے مسائل میں جھکڑکروہ ہمارے ساحل وسائل کولوٹ رہے ہیں یہ منصوبہ اس وقت بنایاگیاجب وہ مری کے جیل میں قید وبند کی صوبتیں برداشت کررہے تھے مگرہمیں اس کاعلم نہیں تھایہاں جن خدشات کااظہارکیاگیاکہ وہ قابل افسوس ہے نیتوں سے پتہ چلتاہے کہ معاملہ گڑبڑہے تمام سڑکیں اورشاہراہیں ایک سازش کے تحت لاہور کی جانب موڑدیاترقی کیلئے سب سے بڑی ترجیح امن وامان کی ہوتی ہے مگرافسوس کہ گوادر کی بجائے کوئٹہ میں شام ہوتے ہی بلوچی لباس اورپشتودستارمیں لوگ گھروں سے نہیں نکل سکتے ہمارے نوجوان جب گھرسے تعلیمی اداروں کیلئے نکلتے ہیں توہمارے مائیں اوربہنیں ان کیلئے دعائیں کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں امن وامان 100فیصد بہترہے اس لئے ہمارے حکمرانوں نے بلوچستان اکنامک فورم سیمینار بلوچستان کی بجائے اسلام آباد میں منعقد کیاحکمرانوں کوان لوگوں نے یہ پیغام دیاکہ بلوچستان میں حالات اب تک بہترنہیں ہے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے سیٹلائٹ کے ذریعے دیکھے جارہے ہیں پنجاب کے حکمرانوں نے ہمیں ہروقت مراعات اوراقتدارکیلئے ماموں بنایااسی طرح حکومتی اے پی سی میں پنجاب کے حکمرانوں نے بلوچوں کی بجائے پشتونوں کوماموں بنایابھیک مانگنے نہیں آئے حق حاکمیت تسلیم کیاجائے ہمارے ہاں اسلامی ،بلوچی اورپشتون روایات کبھی بھی کسی کی زمین پرزبردستی قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے اورنہ ہی ہمیں اپنے حقوق اورساحل وسائل پرکسی کوزبردستی قبضہ کرنے کی اجازت دیں گے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کیلئے ہمارے آباؤاجداد نے قربانیاں دی ہے اورہمیں تنگ نظرسیاست سے نکلناہوگاکالاباغ ڈیم کی مخالفت سب سے پہلے میں نے کی اوربلوچستان اسمبلی میں بحیثیت وزیراعلیٰ کالاباغ ڈیم سے متعلق قراردادپیش کیااس وقت کے وزیراعظم کے سامنے ہم نے کالاباغ ڈیم بنانے کی مخالفت کی سندھ اوراس کے وقت کے خیبرپختونخوایعنی این ڈبلیوایف پی کے وزیراعلیٰ نے کالاباغ ڈیم بنانے کی حمایت کی تھی انہوں نے کہاکہ یہاں کے حکمرانوں نے اپنی مفادات کیلئے بنگالیوں کوالگ کیااب باری باری بلوچوں اورپشتونوں کوبھی الگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں بنگالی جوپشتونوں اوربلوچوں سے ہرلحاظ سے طاقت ور تھے وہ صرف اپنے حق حاکمیت کیلئے لڑتے تھے ہمارے حکمرانوں نے ان کوالگ کیاتاکہ وہ بالادست طبقہ نہ رہے انہوں نے کہاکہ لگتااب ایساہے کہ وہ اپنے مفادات کی خاطر اس منصوبے کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ہرحد تک جاسکتے ہیں حکمران اگرواقعی بلوچستان کی ترقی چاہتے ہیں مگرافسوس کہ آج بھی گوادرمیں پاکستان کی بجائے ایران کی بجلی وہاں کے لوگوں کوفراہم کی جارہی ہے گوادرمیں تعلیمی ادارے اورہسپتال نہ ہونے کے برابرہے انہوں نے کہاکہ ترقی کے نام پرہمارااستحصال بند کیاجائے اوربلوچوں کواقلیت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء بسم اللہ خان کاکڑ نے کہاکہ جب تک بلوچستان اورخیبرپختونخوا کے ساحل وسائل پراختیارنہیں دیاجاتااس وقت تک کبھی بھی ملک مضبوط ومستحکم نہیں رہے گاافسوس ہے کہ جب سویت یونین گرم پانی کیلئے گوادر تک پہنچنے کیلئے روٹ چاہتے تھے تویہاں کے حکمرانوں نے انکارکیااب وہی سویت یونین سے تعلق رکھنے والے کمیونسٹ کوراستہ دینے کیلئے ہمارے حکمران بھاگ دوڑکررہے ہیں انہوں نے کہاکہ پشتوعالمی کانفرنس میں ایک پشتون قوم پرست رہنماء نے اس لئے کانفرنس میں شرکت کی وہ صرف واضح کرناچاہتے تھے کہ وہ ڈیورنڈ لائن کے حق میں نہیں ہے بلکہ اس کے مخالفت کرتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ گوادرکاشغرروٹ کی تبدیلی کی اجازت کسی کونہیں دیں گے بلوچستان کے ساحل وسائل پراختیاردئیے بغیرکوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ نے کہاہے کہ اے این پی اس منصوبے کی اسی طرح مخالفت کرتی رہے گی جس طرح کالاباغ ڈیم کی مخالفت کی تھی ہمارے اکابرین نے حکمرانوں پرواضح کیاتھاکہ پاکستان اورکالاباغ ڈیم میں ایک کاانتخاب کرناہوگاانہوں نے کہاکہ پاکستان کے حکمرانوں نے 67سالوں سے محکوم اقوام کے وسائل لوٹتے رہے ہیں اورہمیشہ سے چھوٹے صوبوں کے حقوق پرقبضہ جمائے رکھاتھااب بھی پرانی روایت کوبرقراررکھاگیاہے انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران ملک میں صرف پنجاب کے مفادات کاخیال رکھتے ہیں ہمیں ان سے کوئی توقع نہیں ہے جمہوریت کی بحالی اورپارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے اے این پی نے ہمیشہ ہراول دستے کاکرداراداکیاہے انہوں نے کہاکہ اس ملک میں وسائل چھوٹے صوبوں کاہے مگرمزے مرکز یاپنجاب کررہے ہیں گوادرکاشغرروٹ کے منصوبے کے لئے عوامی نیشنل پارٹی ہمیشہ آوازبلند کی اس منصوبے کی مخالفت کرتے رہیں گے ہمارے حکمرانوں نے ہمیشہ بلوچوں ،پشتونوں اورسندھیوں کااستحصال کیاہے انہوں نے کہاکہ اس منصوبے کوبلوچستان اورخیبرپختونخواسے گزارنے کیلئے مل کرجدوجہد کرنے کی ضرورت ہے عوامی نیشنل پارٹی(ولی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل اورنگزیب کاسی نے کہاہے کہ پنجاب کبھی بھی محکوم اقوام کی بالادستی نہیں کریں گے اوروہ اپنی مفادکی خاطرملک کوڈوباسکتاہے مگرکسی کوان کے ساحل وسائل پراختیارنہیں دیتے انہوں نے کہاکہ گوادرکاشغرروٹ کے منصوبے کوتبدیل کیاگیاتویہ انتہائی خطرناک اوربھیانک صورتحال اختیارکریگی چین کی کوشش ہے کہ وہ اس منصوبے کوپایہ تکمیل تک پہنچاکابلوچستان اورخیبرپختونخوامیں علیحدگی پسند تحریکوں کوختم کرسکے مگرپاکستان کی کوشش ہے کہ وہ اس منصوبے کوتبدیل کرکے علیحدگی پسند تحریکوں کومزیدمضبوط اورمستحکم بنادے تاکہ وہ آپس میں لڑے اورپنجاب اپنی مفادات حاصل کرے انہوں نے کہاکہ جس طرح کالاباغ ڈیم کیلئے ایک تحریک چلائی گئی اسی طرح منصوبے کیلئے بھی ایک طوفانی تحریک کی ضرورت ہے جب تک ہم اپنے حقوق کیلئے نہیں نکلیں گے اس وقت تک ہم کبھی بھی کامیاب نہیں ہونگے جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مرکزی سینئرنائب امیرمولانامحمدحنیف نے کہاہے کہ ملک میں67سالوں سے محکوم اقوام کے ساتھ جوزیادتیاں ہوئی ہے اس پرہمیشہ اپوزیشن میں رہنے والے جماعتوں نے احتجاج اوردھرنے دئیے ہیں مگرجب وہ اقتدارتک جاتے ہیں تووہ محکوم اقوام کے حقوق پرمجرمانہ خاموشی اختیارکرلیتے ہیں انہوں نے کہاکہ کاشغرکیلئے روٹ بلوچستان اورخیبرپختونخواسے ہوتاہواگوادر تک جاتاہے مگرگوادرکے عوام سے یہ پوچھاجائے کہ وہ ان کی حق حاکمیت کوتسلیم کیاہے یانہیں ملک ہمیشہ اس لئے بحرانوں کاشکاررہاہے جس میں لوگوں کوان کے حقوق نہیں دئیے گئے عالمی سطح پرامریکہ اورپاکستان میں پنجاب بالادست قوت رہاہے حکومت میں شامل جماعتیں نیشنل پارٹی اورپشتونخوامیپ اب بلوچوں اورپشتونوں کے حقوق کیلئے کیوں وفاق سے نہیں لڑتے کیونکہ ان کوعوام کی مفادات کی بجائے اپنے مفادات عزیزہے انہوں نے کہاکہ جمعیت نظریاتی عوام کے حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اورنہ ہی اب ملک میں سوداگری چلے گی ہمارے حکمرانوں نے بلوچستان کوتجربہ گاہ بنادیاہے جماعت اسلامی کے صوبائی امیرعبدالمتین اخوندزادہ نے کہاہے کہ گوادرکاشغرروٹ کامنصوبہ بلوچستان سے نہیں گزاراتواس ملک میں بڑاسیلاب آئے گاجس کی تمام ترذمہ دارموجودہ حکمران ہونگے ہمیں افسوس ہے کہ حکومت میں شامل جماعتیں گوادرکاشغرروٹ پرخاموش کیوں ہے اوروہ وفاق سے اس مسئلے پرکیوں احتجاج نہیں کرتے افسوس ہے کہ اس اہم سیمینار میں حکومتی پارٹیاں اوراپوزیشن لیڈرتک نہیں ہے اس سے اندازہ لگایاجائے کہ ہم اپنے حقوق کیلئے کتنے مخلص ہے انہوں نے کہاکہ اگرہم نے اب بھی ماضی سے سبق نہیں سیکھاتوآئندہ آنے والی نسلیں ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کریگی بلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدرساجد ترین ایڈووکیٹ،مرکزی انجمن تاجران کے سیکرٹری اطلاعات اللہ دادترین،مقامی صحافی امین اللہ فطرت نے سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گوادرکاشغرروٹ کی تبدیلی کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے اوراس سے بلوچستان کے تاجروں پربرے اثرات مرتب ہوں گے یہ منصوبہ بلوچوں اورپشتونوں کے تشخص کے خاتمہ کامنصوبہ ہے انہوں نے کہاکہ جس طرح کراچی میں سندھیوں کواقلیت میں تبدیل کیاگیااسی طرح گوادرمیں بھی بلوچوں کواقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس موقع پرپشتونخوااولسی تحریک کے صدر ڈاکٹرعالم محسود نے وفاقی حکومت کی جانب سے گوادرکاشغرروٹ کی تبدیلی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔