راولپنڈی: انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبرایک کے جج رائے محمدایوب مارک نے سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیربھٹوقتل کیس کے اہم گواہ مارک سہیگل کابیان ریکارڈکرلیاہے جبکہ مزیدسماعت پیرتک ملتوی کردی گیا،مارک سہیگل کابیان ریکارڈکرنے کیلئے کشمیرآفس راولپنڈی میں خصوصی عدالت لگائی گئی تھی ،اس موقع پرپرویزمشرف کے وکیل الیاس صدیقی ،وفاقی پراسیکیوٹرچوہدری اظہراورمحترمہ بے نظیربھٹوکی طرف سردارلطیف کھوسہ ،اسدعباسی جبکہ ملزمان اعتزازشاہ ودیگرکی طرف سے نصیرتنولی موجودتھے ۔ویڈیولنک کے ذریعے بیان میں مارک سہیگل نے بتایاکہ وہ 1984ء سے بے نظیربھٹوکوجانتے ہیں ،26ستمبر2007ء کوواشنگٹن میں بے نظیربھٹوکوسابق صدرپرویزمشرف کافون آیاجس کے بعدوہ نہ صرف پریشان تھی بلکہ غصے میں کانپتی رہی ۔انہوں نے بتایاتھاکہ محترمہ بے نظیربھٹوکی وطن واپسی کے اعلان پرپرویزمشرف سخت برہم ہیں اوردھمکیاں دینے پراترآئے ہیں ۔محترمہ بے نظیرکی الوداعی ملاقات رٹزکالٹن ہوٹل میں الوداعی ملاقات ہوئی اوراس کے بعدوہ وطن روانہ ہوگئیں ،محترمہ نے مجھے پاکستان میں حالات دیکھنے کے بعدای میل کی جس کے اوپرموسٹ ارجنٹ لکھاہواتھا۔انہوں نے بتایاکہ اگرانہیں پاکستان میں قتل کیاگیاتواس کے ذمہ دارپرویزمشرف ہوں گے ۔بیان کے دوران مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے اعتراض لگایاکہ مارک سہیگل محترمہ کاملازم تھااورمحترمہ سے تنخواہ لیکرکام کررہاتھااس کابیان یکطرفہ ہوسکتاہے ۔انہوں نے مزیداپنے بیان میں کہاکہ سانحہ کارسازکے محترمہ بے نظیربھٹوکے ٹرک پربعض لوگ کھڑے تھے جوموبائل پرباتیں کررہے تھے ،جس کامطلب یہ تھاکہ حکومت کی جانب سیکورٹی کے نام پرجوجیمرزدیئے گئے وہ کام نہیں کررہے ہیں ،جس میں سانحہ کارسازمیں سینکڑوں لوگوں کی شہادتیں ہوئی ۔مارک سہیگل پرجرح کیلئے مشرف کے وکیل الیاس صدیقی کی جانب سے عدالت کوبتایاگیاکہ اس میں کئی روزکیلئے وقت درکارہے اس لئے جرح کیلئے اگلی ڈیٹ دی جائے جس پرعدالت نے پیرتک کارروائی معطل کردی ۔کامرہ عدالت سے باہرآکرمشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے کہاکہ مارک سہیگل کاجوبیان ریکارڈکیاگیاتھاویڈیولنک کے ذریعے جوبیان دیاگیاوہ اس سے ہٹ کردیاگیا،آٹھ صفحے اضافی ہیں جبکہ وہ لکھ کربیان دے رہے ہیں ۔امریکہ میں مارک سہیگل کوکوئی وکیل نہیں ملا،انہوں نے پاکستان سے وکیل کیاہے ۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہاکہ عدالتی کارروائی کوآٹھ سال سے طوالت کی نظرکیاجارہاہے ،ملک کی اتنی اہم شخصیت کامقدمہ باربارالتواء کاشکارکررہے ہیں ،لیکن عدالت سے ہمیں امیدہے کہ وہ انصاف پرمبنی فیصلہ کریگی،تاکہ آئندہ بھی لوگوں کوعدالت سے امیدوابستہ رہے ۔انہوں نے کہاکہ اگرسیکورٹی کے حالات بہترہوتے توشایدسانحہ کارسازہی رونمانہ ہوتا،سیکورٹی حکومت کی ذمہ داری تھی جس میں کوتاہی کی گئی ۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ ناہیدخان نے مقدمے کی نقول حاصل کی ہیں وہی اس کے بارے میں بہتربتاسکتی ہیں ۔