|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2015

واشنگٹن: امریکہ نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ وہ وزیرستان سے کراچی تک انسداد دہشت گردی کی حکومتی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا پاکستانی افواج نے شمالی وزیرستان میں بہت قربانیاں دی ہیں عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑناعوام کی کامیابی اور معیشت کیلئے ناگزیر ہے سرحدی علاقوں میں اب بھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں خاتمہ انتہائی اہم ہے ۔افغانستان اور پاکستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے کے نائب جوناتھن کارپینٹر نے پاکستانی سفارتخانے میں ایک کنونشن کے دوران اپنے پالیسی بیان میں پاکستان میں جمہوریت کی حمایت کا اعادہ کیا۔امریکہ میں پاکستانی سفارت کار جلیل عباس جیلانی نے کنونشن کا آغاز کرتے ہوئے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اب پہلے کی نسبت کافی مستحکم ہیں اور دونوں ممالک اس تعلق کو مزید بہتر بنانے کی کوشش میں جڑے ہوئے ہیں۔جوناتھن کارپینٹر نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تمام ادارے انتہا پسندی کے خاتمے کی جنگ میں مصروف ہیں اور اس کے لیے پاکستانی افواج نے شمالی وزیرستان میں بہت قربانیاں دی ہیں۔کراچی سمیت ملک بھر سے عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑنا پاکستان کی بقا، اس کے عوام کی کامیابی اور معیشت کیلئے ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں امریکہ پاکستان سے ہر ممکن تعاون اور حوصلہ افزائی کریگاجوناتھن کارپینٹر نے کہا کہ پشاور ایئربیس پر حملے کے واقعے کے بعد پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں نے تسلیم کیا کہ ان کے سرحدی علاقوں میں اب بھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جن کا خاتمہ انتہائی اہم ہے اور امریکہ اس سلسلے میں دونوں ممالک کی مدد کرے گا۔انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے ساتھ بعض نکات پر اختلاف بھی ہے جن کی نشاندہی پاکستان کو کردی گئی ہے۔جوناتھن نے تسلیم کیا کہ پشاور میں پاک فضائیہ کے کیمپ پر حملے اور قندوز کے واقعات کے بعد پاکستان اور افغانستان مشکل میں ہیں۔امریکی نمائندہ خصوصی کے نائب نے پاکستان سے مطلوبہ اقدامات کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کامیابی خطے میں امن و سلامتی اور امریکہ کے مفاد میں ہے۔انہوں نے 2016 میں افغانستان چھوڑنے کی بھی نفی کی اور واضح کیا کہ امریکہ نے افغانستان میں خون اور وسائل کی سرمایہ کاری کی ہے جسے وہ برقرار اور اس کی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے پاکستان اور افغانستان میں منتخب حکومتوں کی کامیابی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے پاکستان میں جمہوری حکومت کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہارکیا۔