|

وقتِ اشاعت :   February 18 – 2017

کوئٹہ: پی ٹی آئی بلوچستان کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان کا استحصال کرنے اور صوبے کے عوام کی بہبود کے بجائے تخت لاہور کے مفادات کا تحفظ کرنیکی پاداش میں انعام کے طور پر چیف سیکرٹری بلوچستان کو اب پورے پاکستان کی عوام کا استحصال کرنے کا نیا کنٹریکٹ ان کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی عطا کردیا گیا ہے میاں برادران سرکاری پوزیشن کو ذاتی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال میں لانے والے اپنے وفاداروں کو قومی اداروں سے نوازنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے اور اس مقصد کیلئے بستر مرگ پر پڑے لوگوں کو بھی اہم قومی ذمہ داریاں دیکر پوری سرکاری مراعات کے ساتھ دار فانی میں رخصت کیا جاتا ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے چیف سیکرٹری بلوچستان کے احتساب کا مطالبہ کیا تو تخت لاہور نے موصوف کو نئی سرکاری ذمہ داریاں دے کر انہیں ایک اور قومی ادارے میں بھیج کر عوامی استحصال کا نیا ٹاسک دے دیا ہے ۔پی ٹی آئی بلوچستان سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں سردار یارمحمدرند نے کہاکہ بلوچستان کی تاریخ میں موجودہ چیف سیکرٹری نے عوام کے اجتماعی حقوق کی خوب پامالی کی ہزاروں خالی آسامیاں پر نوجوانوں کی میرٹ پر تعیناتی کے بجائے سانپ بن کر بیٹھے رہے اراکین اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کے اجرا میں غیر ضروری روڑے اٹکاے گئے گڈ گورننس کینام پر من پسند افسران کی تقرری کی گئی ایرانی پیٹرول و ڈیزل اور اسمگلنگ کا دھندہ عروج پر رہا انہوں نے کہا کہ ماتحت افسر کی حیثیت سے بلوچستان ہی سے اپنی سروس کی ابتدا کرنے والے چیف سیکرٹری اپنی سروس کا اختتام بھی بلوچستان سے ہی کررہے ہیں تاہم بلوچستان کے لوگوں سے انہوں نے کوئی نیکی نہیں کی صوبے میں بڑے سانحات بھی ان کی ناک تلے ہوئے اور سانحات کی تحقیقات کیلئے بننے والے جوڈیشل کمیشن نے بھی جن ذمہ داریوں کا تعین کیا ان کی براہ راست ذمہ داری چیف سیکرٹری تک جاتی ہے اور ایسے فرد کو کیفرکردار تک پہنچانے کے بجائے پوری کمیشن رپورٹ پر حکومتی بوکھلاہٹ حیران کن رہی انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی چیف سیکرٹری کے احتساب کا مطالبہ کر تے ہیں اور نیپرا جیسے قومی ادارے میں ان کی تعیناتی کے فیصلہ کو مسترد کرتے کرتے ہوئے بلوچستان میگا کرپشن کیس میں ان کے کلیدی کردار کے تعین کے لئے آزادانہ جوڈیشنل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہیں۔