|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2017

پسنی : پسنی ، فش ہاربر جیٹی عدم ڈریجنگ اور مٹی میں دھنس جانے سے مکمل ناکارہ ، ہزاروں ماہی گیر بیروزگار ، جیٹی کی دوبارہ بحالی کے نام پر 80 کروڑ روپے کہاں خرچ ہوئے ، کسی کو کچھ نہیں پتہ ۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی فش ہاربر اتھارٹی کی جیٹی عدم ڈریجنگ اور غلط مینجمنٹ کے باعث 28 سال بعد مکمل طور پر مٹی میں دھنس کر تباہ ہو کر رہ گیا ہے ، جس کی وجہ سے پسنی اور گردنواح کے ہزاروں مقامی ماہی گیر شدید متاثر ہو کر بے روزگار ہوگئے ، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کی دور حکومت میں جاپانی حکومت نے پسنی فش ہاربر جیٹی کی دو بارہ مکمل بحالی کے لئے اس وقت کے حکومت کو 80 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ دی گئی تھی ، مقامی ماہی گیروں کے مطابق وہ پیسہ کہاں خرچ کئے گئے ہیں ، اس کی مکمل صاف و شفاف تحقیقات شروع ہونا چاہئے ۔ واضح رہے کہ پسنی فش ہاربر جیٹی سن 1989 جرمنی کی حکومت کی تعاون سے بنائی گئی تھی جس پر کل 56 کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔ ماہی گیروں کے مطابق اگر جاپانی حکومت کی جانب سے دی جانے والی رقوم سے فش ہاربر جیٹی کی ڈریجنگ کے لئے اپنی ایک ڈریجر مشین کی خریداری کی جاتی تو بہتر ہوتا ، مگر بدقسمتی سے بغیر پلاننگ کے پیسوں ضائع کیا گیا ہے۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں کی ماہی گیر سالانہ اربوں ڈالر کے اعلیٰ اقسام کے مچھلیاں اور جھینگے پکڑ کر ریاست کے زرمبادلہ بڑھا رہے ہیں ، تاہم دوسری جانب حکمرانوں اور شعبہ ماہی گیری کے ادارے کی کارکردگی صفر ہے۔ ماضی کے منافع بخش ادارہ فش ہاربر جیٹی کی تباہی کے بعد نہ صرف ماہی گیر بیروزگار ہوئے ہیں ، بلکہ پسنی شہر کے مجموعی کار و بار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ ایک زمانے میں بڑے بڑے کارگو لانچ پسنی جیٹی پر آکر لنگرانداز ہوتے ، اب جیٹی کی بندش اور مین چینلز کی مکمل بند ہونے کے بعد اب چھوٹے کشتیوں کا آنا بھی بند ہوگیا ہے۔ بعض کشتیوں کو داخل ہونے کے ساتھ کافی نقصان کا سامنا کرنا ہے۔ ماہرین کے مطابق پسنی فش ہاربر اتھارٹی جیٹی کی دوبارہ بحالی از سرنو سروے اور اچھی شہرت یافتہ کسی غیر ملکی فرم یا کمپنی کوذمہ داری سونپی جائے ، کیونکہ بحالی کے نام قوم کے اب تک کروڑوں روپے ضائع کئے گئے ہیں۔