|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2018

گوادر اور لسبیلہ کی قومی اور صوبائی نشست پر انتخابی اتحاد کے امیدواروں کی پوزیشن واضح ہونے لگی۔ حلقہ پی بی 51 گوادر سے اس وقت سابق ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی، سابق ایم این اے میر یعقوب بزنجو، آزاد امیدوار میر اویس جان ،نیشنل پارٹی کے اشرف حسین ،بی این پی عوامی کے حمید حاجی اور جماعت اسلامی کے سعید احمد الیکشن لڑرہے ہیں۔ 

جبکہ حلقہ این اے 272 گوادر لسبیلہ کی نشست اس لئے اہم تصور کیا جارہا ہے کیونکہ اس میں بلوچستان کے قد آور سیاسی شخصیت ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور بی این پی کے قائد اختر جان مینگل، سابق اسپیکر بلوچستان محمد اسلم بھوتانی اور سابق وفاقی وزیر و بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ جام کمال خان ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ ماضی کے حلیف جام بھوتانی اتحاد تو ایک حوالے سے برقرار ہے۔

مگر محمد اسلم بھوتانی کے جام کمال خان کے مقابلے میں الیکشن لڑنے سے یہ اتحاد زیادہ اہم نہیں رہا ہے۔ حالانکہ سردار صالح بھوتانی اور جام کمال خان ایک دوسرے کے اب بھی حلیف ہیں۔ پیپلز پارٹی اور بی این پی کے انتخابی اتحاد کے باوجود پیپلز پارٹی لسبیلہ کے اہم رہنما وڈیرہ حسن جاموٹ کی قومی اسمبلی کی نشست پر محمد اسلم بھوتانی کی حمایت کے بعد پیپلز پارٹی اور بی این پی کا اتحاد بھی کسی کام کا نہیں رہا۔ 

لسبیلہ ڈسٹرکٹ کے ووٹ بیلنس اب جام کمال خان اور محمد اسلم بھوتانی کے درمیان تقسیم ہوگی۔سیاسی پنڈت کہتے ہیں کہ بی این پی کو لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں بہت کم ووٹ ملے گی۔ جبکہ نیشنل پارٹی کے حمایت کے بعد گوادر اور لسبیلہ میں بھوتانی کی ووٹ بیلنس میں مزید اضافہ ہوگی۔ 

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی لسبیلہ اور نیشنل پارٹی کے سپورٹ کے بعد محمد اسلم بھوتانی کی پوزیشن مضبوط بتایا جارہاہے۔ جبکہ گوادر میں بی اے پی کی مقبولیت میں پہلے سے کافی زیادہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس سے قومی اسمبلی کی ووٹ جام کمال خان کے حق میں جائیں گے۔ جبکہ پیپلزپارٹی گوادر کے محدود ووٹ سردار اخترجان مینگل کے حق میں جائیں گے۔

سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ گوادر کم لسبیلہ میں محمد اسلم بھوتانی اور جام کمال کے درمیان زبردست مقابلہ ہوگا اور اس وقت محمد اسلم بھوتانی کا پلڑا بھاری نظر آرہا ہے۔ حلقہ پی بی 51 گوادر کے صوبائی اسمبلی کی نشست اس لئے اہم تصور کی جاتی ہے کہ گوادر سی پیک اور پورٹ سٹی کا شہر ہے۔مستقبل میں یہاں میگاپروجیکٹس پر کام ہونیوالا ہے۔ 

سیاسی تجزیہ کار وں کا کہنا ہے کہ یہاں نیشنل پارٹی کے امیدوار میر اشرف حسین، بی این پی کے میر حمل کلمتی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے میر یعقوب کے درمیان کانٹے دار مقابلہ کا امکان ہے۔ گوادر میں اس وقت امیدوار لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے سرتوڑ کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔

اور ضلع گوادر کی اہم اور بااثر سیاسی شخصیت کی حمایت حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ سابق تحصیل ناظم اورماڑہ سید مہیم جان کی حمایت کے بعد اورماڑہ میں میر حمل کلمتی کے پوزیشن میں بہتری نظر آرہی ہے۔ جبکہ سابق ایم این اے سید عیسیٰ نوری کی مضبوط ووٹ بیلنس بھی میر حمل کلمتی کے حق میں جائیں گے۔ ضلع گوادر میں بلوچستان عوامی پارٹی کے دبنگ انٹری اور سیاسی مہم میں تیزی سے میر یعقوب بزنجو بھی عوامی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ 

گزشتہ چند روز کی انتخابی مہم کے بعد میر یعقوب بزنجو کی حمایت میں تیزی ہوئی ہے۔ جبکہ نیشنل پارٹی کے امیدوار میر اشرف حسین بھی اپنی حیثیت سے بڑا ووٹ بیلنس رکھتے ہیں جبکہ نیشنل پارٹی کی ضلع گوادر میں بھی اچھی ووٹ بیلنس موجود ہے۔ میر اشرف حسین بھی اپنا انتخابی مہم تیزی کے ساتھ چلارہاہے اور لوگوں کی حمایت حاصل کرنے میں لگا ہوا ہے۔ 

سیاسی مبصرین کا کہناکہ نیشنل پارٹی بہت جلد سیاسی جلسوں کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گوادر کی سیاست میں ڈرامائی تبدیلیاں کسی بھی وقت آسکتے ہیں اور الیکشن سے پہلے کا آخری ہفتہ فیصلہ کن ثابت ہوسکتاہے کیونکہ یہاں لوگوں کی وفاداریاں کسی بھی وقت تبدیل ہوسکتی ہیں۔ ذکری فرقے کے مذہبی پیشواؤں کی حمایت اور پسنی کے اہم سیاسی شخصیت کی حمایت کے بعد میر یعقوب بزنجو کا پلڑا بھی مضبوط ہوگیا ہے۔

کل میر یعقوب بزنجو کی کامیاب دورہ پسنی کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کے ووٹ بینک میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ میر یعقوب بزنجو بی این پی کے پسنی میں موجود ووٹ بیلنس کو تقسیم کرنے میں کامیاب ہوا۔کیونکہ گزشتہ الیکشن میں جن اہم مذہبی اور سیاسی شخصیت نے میر حمل کلمتی کو سپورٹ کیا تھا۔ اب وہ میر یعقوب بزنجو کے حمایت میں آگئے۔جبکہ نیشنل پارٹی کے ووٹ بیلنس کواس سے زیادہ اثر نہیں پڑا۔ 

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اب میر اشرف حسین،میر یعقوب بزنجو اور میر حمل کلمتی کے درمیان کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے۔ آئندہ دو ہفتے مذید اہم بتائے جارہے ہیں۔کیونکہ میر یعقوب اہم شخصیت کے حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ جبکہ میر حمل کلمتی بھی چند اہم شخصیت کی حمایت حاصل کرسکتے ہیں۔ نیشنل پارٹی کے امیدوار نے بھی اپنی انتخابی مہم مزید تیز کردی ہے۔