|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2018

جگر کی سوزش (Hepatitis ) کو بلوچی،براہوئی میں’’ زڑدوئی‘‘ پشتو میں’ ژڑا‘اور اردو میں یرقان کہتے ہیں۔یرقان کی بڑی وجہ وائرسز(Viruses ) ہیں لیکن کبھی کبھار الکوحل ، آٹو امیون بیماریاںیا کئی ادویات بھی جگر کو متاثر کرتی ہیں۔

وائرسز جو جگر کی سوزش کا مو جب ہیں کوA ، B ،C ،D اور E کا نام دیا گیا ہے۔B اور C وائرسز سے متا ثرہ مر یض اکثر اوقات ٹھیک ہو جا تے ہیں لیکن کبھی کبھار شدید(Acute )یا دائمی(Chronic ) بیماری میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے جا تے ہیں ۔تمام وائرسز متعدی ہو تے ہیں یعنی مریض سے دوسرے آدمی تک پھیلتے ہیں۔

جگر کی سوزش کے عام علامات میں آنکھو ں اور جلد کا پیلاہونا، پیشاب کا گہرا ہونا، بھوک نہ لگنا، بدن اور پیٹ میں درد،الٹی اور سخت تھکاوٹ ہیں ۔ اے اور ای وائرسز مریض کے پا خانے سے خارج ہو تے ہیں پھر خوراک اور پانی میں شامل ہوکر پھیلتے ہیں۔

یہ معمولی بیماری کا سبب بنتے ہیں اور مریض خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔صرف آرام کی ضرورت ہو سکتی ہے اور کبھی کبھار A وائرس کی تکلیف ایک ماہ تک رہتی ہے ۔ اے وائرس کی ویکسین ہر جگہ موجود ہے۔وائرس E کی ویکسین ہر جگہ دستیاب نہیں۔بچا ؤ کے لیئے صاف پانی اور خوراک کا استعمال کر نا چا ہیئے ۔بیماری میں مبتلا ہو نے کے بعد مدا فعتی قوت پیدا ہو تی ہے جو ان وائرسزسے تحفط فرا ہم کر تی ہے۔

بی وائرس سب سے زیادہ خطر ناک اور عام ہے ۔اس بیماری کوبلوچی میں ’’ سیاہ زڑدوئی ‘‘یعنی کالا یرقان بھی کہتے ہیں ۔ یہ وائرس مریض کے خون یا خون کے ا جزا،رطوبت (Fluids )سپرم(Sperms )و غیرہ کے ذریعے تندرست آدمی تک پھیلتی ہے ۔اس کے پھیلنے کی بڑی وجہ استعمال شدہ سرنج کا دوبارہ استعمال ہے ۔

اس کے علاوہ آلودہ جرا حی آلات اور متا ثرہ خون یا خون کے اجزاکا انتقال بھی عام وجوہات میں شامل ہیں۔ دوران زچگی ماں سے نومولود بچے کو ، یا کانوں میں چھید کرنے،کسی دوسرے کے برش کے استعمال اور حجام سے بھی پھیل سکتی ہے۔

یہ وائرس دنیا میں کروڑوں لوکوں میں دائمی جگر کی سوزش(Chronic Hepatitis )جگر کے سکڑنے (Cirrosis ) اور کینسر(Cancer )کی بڑی وجہ ہے۔یہ بچوں میں بہت خطرناک ہے۔25 -90% بچے متاثر ہو نے کے بعدکیریر( Carrier )بن جاتے ہیں یعنی ان کے خون میں وائرس موجود ہو تاہے جو دوسروں تک پھیل سکتی ہے ۔

ان کیریر میں سے 25% دا ئمی جگر کی سوزش میں مبتلا ہوتے ہیں اور جوان ہونے تک جگر کے سکڑنے یا کینسر میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ بڑوں میں یہ وائرس اتنا خطر ناک نہیں ہوتاصرف 2-5% متا ثرہ مریض دائمی جگر کی سوزش میں مبتلا ہوتے ہیں۔تدارک کے لئے موثراور محفوظ ویکسین ہر جگہ دستیاب ہے۔

ہیپاٹا ئٹس بی (Hepatitis B )میں مبتلامریض کے گھرکے تمام افراد کو ویکسین کرا نا لازمی ہے اس کے علاوہ میڈیکل اور پیرا میڈیکل سٹاف کو بھی یہ ویکسین لازمی کرانی چا ہیے ۔ سرکاری ہسپتالوں میں دوسال تک کے بچوں کودوسرے بیماریوں کی ویکسین جیسے نمو نیا،کالی کھا نسی ،خسرہ ،تپ و دق ،پو لیووغیرہ کے ساتھ ساتھ اس بیماری کی ویکسین مفت لگائی جا رہی ہے۔

ہمیں چا ہیئے اپنے بچوں کو ان خطرناک بیما ریوں سے بچا نے کے لیئے سرکاری ہسپتالوں سے مفت ویکسین کرا ئیں اور دوسروں کو بھی اسکی اہمیت سے آگاہ کریں۔اس ویکسین کی تین خوراک (Dose ) تین ماہ میں دی جاتی ہیں۔

یہ بہت قیمتی ویکسین ہے بازار میں اسکی قیمت تقریباً تین ہزارہے۔وائرس سی ( (C بھی بی کی طرح پھیلتی ہے اس سے متاثرہ 80% مریض دائمی جگر کی سوزش میں مبتلا ہو تے ہیں۔ خو ش قسمتی سے یہ وائرس بہت کم عام ہے ۔ اس وائرس کی کو ئی ویکسین دریافت نہیں ہوئی۔ D ۔وائرس صرف ان لوگوں کو متا ثر کر تی ہے جو پہلے سے B وائرس سے متا ثر ہوں ۔بی اور ڈی دونوں وائرسز کے لگنے کی صورت میں بیماری زیادہ شدید ہو جاتی ہے ۔بی وائرس کی ویکسین ڈی سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

B وائرس پا نی میں ابالنے سے نہیں مرتی اسے ختم کر نے کے لیئے آلودہ سرنجز اور تمام آلات جراحی کوفار ملڈی ہا ئیڈ یا سو ڈیم ہا ئیڈرو کلو را ئیڈیا ایتھول میں 30 منٹ تک بھگویاجاتا ہے پھر آ ٹو کلیو میں 160 سنٹی گریڈ سے اوپر کم از کم آدھے گھنٹے تک گرم کیا جاتا ہے پھر کہیں جا کر اس سے نجات ممکن ہو تی ہے۔

اس وقت بھی صحت کے ذیلی اداروں جیسے آر ایچ سی ،بی ایچ یو،ڈسپنسریزیا شعبہ حادثات وغیرہ میں آلات کو صرف ابال کر استعمال میں لایا جا تا ہے جس کی وجہ سے یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے اور اسکی ذمہ دار کوئی اور نہیں ڈا کٹرزاور پیرا میڈیکل عملہ ہے۔

اس لیے لازم ہے حکومت تمام ہسپتالوں ،ڈسپنسریوں اور شعبہ حادثات میں اس خطرناک مرض کے پھیلاؤ کے تدارک کا مکمل انتظام کرے اورڈسپوز ایبل سرنجز اور آلات کا استعمال لازم قرار دے۔ اکثر اوقات دیکھا یہ گیا کہ مریض کی تسلی کے لیئے اسے انجکشن لگائے جا تے ہیں حالانکی انجکشن صرف اس وقت لگانی چا ہیئے جب مریض دوائی کھا نے کے قابل نہ ہو۔

حکو مت کی ذمہ داری ہے کہ اس موذی مرض کے بارے وسیع پیمانے پر آگاہی مہم کا آغازکرے ۔ابتدا میں بی اور سی وائرس میں مبتلا بیماری کا مکمل علاج ممکن ہے۔ ادویات کئی ماہ یا سال تک استعمال کر نی پڑتی ہیں اور بار بار معا ئنہ کرانا پڑتا ہے۔

ا س وقت صوبے میں علاج کے لیئے صرف ایک سینٹربولان میڈیکلکالج ہسپتال میں کام کر رہی ہے۔محکمہ صحت کو چا ہیئے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں علاج کی خاطرایسے سینٹر کھو لے ۔