|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 47 کیچ تھری میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوار جمیل دشتی کو برتری حاصل بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار لالہ رشید دوسرے اور نیشنل پارٹی کے امیدوار تیسرے نمبر پر ہیں۔

بی این پی کے سربراہ اخترمینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جمیل دشتی کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کا شکریہ اداکیا۔ انہوں کہا کہ بی این پی کے کارکنوں کا مشکور ہوں جو بڑی تعداد میں بی این پی کے امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے گھروں سے نکلے انہوں نے نہ صرف پارٹی کو الیکشن جتوایا بلکہ کیچ کے لوگوں کا دل بھی جیت لیا ہے۔

الیکشن جیتنا بی این پی کے کارکنوں کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق بلوچستان کے حلقہ پی بی 47 کیچ تھری میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں بی این پی کے امیدوار جمیل دشتی نے 5686 ووٹ لیکر حلقہ سے کامیابی حاصل کی جبکہ مدمقابل حکمران جماعت بی اے پی کے امیدوار لالہ رشید 5122ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

حلقہ سے تیسرے نمبر پر آنے والے حاجی فدا دشتی نے 2759 ووٹ لیے۔ آزاد امیدواروں برکت علی نے 707، بہادجمیل نے 27 ووٹ لیے ووٹوں کی گنتی کے دوران بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ 30پولنگ اسٹیشنر کے نتائج کے مطابق بی این پی کے امیدوار جمیل دشتی نے 4483ووٹ حاصل کئے ہیں اور بی اے پی کے امیدوار نے 3840 ووٹ لیے ہیں۔

پولنگ کے عمل کے دوران بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ کیچ اور مند کے 14پولنگ اسٹیشنز پر مواصلاتی نظام بند کرکے حکمران جماعت کے حمایت یافتہ امیدوار کیلئے دھاندلی کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں بھی انہیں 14 پولنگ اسٹیشنز پر دھاندلی کرکے ہمارے امیدوار کی جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا تھا اگر اب کی مرتبہ ہمارے امیدوار کی کامیابی کو ہار میں تبدیل کیا گیا تو بی این پی بھر پور سیاسی مزاحمت کریگی۔

بی این پی کے رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ نے بھی جمیل دشتی کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمیل دشتی کو مخالف امیدوار کی برتری حاصل ہے تاہم نتائج میں تاخیر کی وجہ مواصلاتی نظام کا منقطع ہونا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات میر ظہور بلیدی نے 25جولائی کے انتخابات میں بی اے پی اور بی این پی کے حاصل کر دہ ووٹوں میں فرق اور ضمنی انتخاب میں ساتھ دینے والی اتحادی جماعتوں کی تفصیل کے ساتھ ٹوئیٹر پر اپنی پوزیشن مستحکم ہونے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تنائج بتا رہے ہیں کہ دشت اور مند کے لوگوں نے ایک بار پھر بی این پی کو مسترد کردیا ہے۔

سینیٹر میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اگر بی این پی جیتے تو وہ عوامی رائے اور اگر بی اے پی جیتے تو وہ دھاندلی کہلاتی ہے۔ جبکہ رات گئے بی این پی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ حلقہ کے تین پولنگ اسٹیشنز کے نتائج روک کر نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس کے بعد پارٹی کے سربراہ نے ٹوئٹ میں بی این پی کے امیدوار جمیل احمد دشتی کے کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے نتائج سوشل میڈیا پر شیئر کئے۔