|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2018

کوئٹہ:  بلوچستان سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کیلئے متحرک تنظیم کی سربراہ بی بی گل بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بلوچ طالب علموں کے علاوہ کئی بلوچ فرزند لاپتہ ہوئے ہیں ۔ 

مبینہ طورپر لاپتہ ہونے والوں میں کوئٹہ کے علاقہ کلی شیخان کے رہائشی جئیند بلوچ ، انکے والد عبدالقیوم اور چھوٹے بھائی کے علاوہ بروری روڈ سے لاپتہ ہونے والے امین بلوچ، جناح روڈ سے ظریف رند،چنگیز بلوچ، اورنگزیب بلوچ دالبندین سے آصف بلوچ، خضدار کے علاقوں چمروک سے عامر زہری ،کوئٹہ سے تربت جاتے ہوئے راستے سے مبینہ طو ر پر لاپتہ ہونے والے دولت بلوچ اور خضدارکوشک سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونا والا طالب علم شامل ہے ۔ 

کوئٹہ پریس کلب کے باہر قائم احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی بی گل بلوچ نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہم حکومت اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے افراد نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے قانون کے مطابق انہیں سزائیں دی جائیں ۔ 

گزشتہ 35 دنوں سے کوئٹہ پریس کلب کے باہر قائم کیمپ میں پرامن احتجاج پر بیٹے افراد کا وزیراعلیٰ بلوچستان ،وفاقی حکومت اور اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ ہے کہ وہ اہم نوعیت کے مسئلہ پر توجہ دیتے ہوئے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں ۔

بی بی گل بلوچ کا لاپتہ افراد سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر موقف اختیار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم بازیاب ہونے والے افراد کی ناموں کی فہرست لاپتہ افراد کے لواحقین کو فراہم کریں تاکہ مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو معلوم ہوسکے کہ انکے پیارے کہاں اور کس حال میں ہیں ۔