|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2018

کوئٹہ: ایرانی شہر زاہدان میں پاک ایران مشترکہ سرحدی کمیشن کا بائیس واں اجلاس شروع ہوگیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ اقتصادی اور سیکورٹی مفادات کے حصول دونوں ملکوں کی اہم ترجیح ہے۔ 

دونوں ممالک کے تعلقات میں اعتماد سازی کو مزید فروغ دے کر باہمی تعلقات کو بلندیوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ جبکہ ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے سیکورٹی ، سیاسی و سماجی امور کے سربراہ محمد ہادی مرعشی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرحدی اجلاس کے انعقاد سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

پیر کو پاکستانی سرحد سے ملحقہ ایران کیجنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان کے دار الحکومت زاہدان میں پاکستان اور ایران کے سرحدی کمیشن کا اجلاس شروع ہوا جس میں چھبیس رکنی پاکستانی وفد کی سربراہی چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر کررہے ہیں۔

ایرانی وفد کے سربراہ سیستان و بلوچستان کے نائب گورنر جنرل برائے سیکورٹی، سیاسی و سماجی امور محمد ہادی مرعشی نے کی۔ دونوں ممالک کے وفود میں سرحد پر تعینات نیم فوجی دستوں کے حکام، پولیس سمیت مختلف سیکورٹی اداروں کے عہدیداروں اور سرحدی اضلاع کے انتظامی سربراہان دیگر متعلقہ حکام نیشرکت کی۔ 

اجلاس میں سرحد پر سیکورٹی، تجارت، آمدروفت کے علاوہ اسمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے مشترکہ اقدامات سمیت ایجنڈے میں شامل باہمی دلچسپی کے بیس سے زائد امور پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔ بارہ دسمبر کو تین روزہ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائیگا۔ 

اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے پاکستانی صوبے بلوچستان کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر اختر نذیر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ اقتصادی اور سیکورٹی مفادات کے حصول دونوں ملکوں کی اہم ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذہبی، تاریخی اور تجارتی اشتراکات صدیوں پر محیط ہیں۔ دونوں ممالک کے لئے کثیرالجہتی تعلقات کی مزید مضبوطی نہایت اہم ہے۔ اکٹر نذیر نے چابہار میں حالیہ دہشتگردی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان اور پاکستانی قوم اس واقعے کے متاثرین، ایرانی قوم اور حکومت کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہیں۔ پاکستان اور ایران ایک اچھے پڑوسی اور تاریخی باہمی تعلقات رکھتے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں جبکہ گزشتہ سالوں کے دوران 70 ہزار پاکستانی شہری دہشتگردوں کی کاروائیوں میں جاں بحق ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اور سیکورٹی اداروں نے ملک بالخصوص بلوچستان میں دہشتگرد عناصر اور تشدد کی کاروائیوں کے خاتمے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھائے ہیں اور سیکورٹی فورسز نے دہشتگرد عناصر اور ان کے گروہوں کو ختم کرنے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 

انہوں نے مشترکہ سرحدی علاقوں میں مشترکہ معاشی تعلقات اور سیکورٹی کو مزید بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ تعاون کے ذریعہ چیلنجز کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ چیف سیکریٹری بلوچستان نے کہا کہ اس اجلاس کا اہم مقصد دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سرحدی مسائل کا جائزہ لیکر ان کو حل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سرحد پر آمدروفت کو آسان بنانے کیلئے سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر کام کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان ہر ماہ چھ سے آٹھ ٹرینیں چلائی جارہی ہیں جسے مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ دونوں سرحدی صوبوں میں دونوں ہمسائیہ ممالک سیاحت اور اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے کام کرسکتی ہیں۔ سڑک اور ریلوے کے علاوہ گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہوں کو بھی سمندری راستے سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اعتماد سازی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہونا چاہیے۔دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور تعلقات کی انتہائی اہمیت ہے۔ان باہمی تعلقات کو پچاس اور ساٹھ کی دہائی کی بلندیوں کی سطح پر لانے کی ضرورت ہے۔ 

ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی گورنراور سیکورٹی چیف محمد ہادی مرعشی نے ایران اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعلقات کی توسیع پاکستانی صوبے بلوچستان اور ایران کے جنوب مشرقی لاقوں کے درمیان سیکورٹی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کیدرمیان سیاسی، مذہبی، ثقافتی اور تاریخی مشترکات پائے جاتے ہیں اور دونوں ہی ملکوں کے اقتصادی اور سیکورٹی مفادات بھی مشترکہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان اور پاکستان کے صوبے بلوچستان کے عوام کے درمیان دوستانہ گہرے اور قریبی تعلقات کی وجہ سے ان دو صوبوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کر سکتے ہیں اسی لیے ہم اس علاقوں میں سیکورٹی کو برقرار کرنا ناگزیر ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ باہمی تعلقات کی توسیع سے ایران کے جنوب مشرقی علاقے اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں اقتصادی اور سیکورٹی ترقی و پیشرفت کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جائیں گے۔محمد ہادی مرعشی نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرحدی اجلاس کے انعقاد سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔واضح رہے کہ ایران اور پاکستان کی نو سو نو کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد ہے۔

پاکستان کے سرحدی صوبے بلوچستان اور ایرانی سرحدی صوبے سیستان و بلوچستان کے حکام کے درمیان ہر چھ ماہ بعد مشترکہ بارڈر کمیشن کا اجلاس ہوتا ہے جس میں سرحدی امور ، تجارت اور باہمی دلچسپی کے معاملات زیر بحث لائے جاتے ہیں۔

اجلاس میں شریک پاکستانی وفد میں صوبائی سیکرٹری داخلہ حیدر علی شکوہ، صوبائی سیکرٹری خزانہ نورالامین مینگل، آئی جی بلوچستان پولیس محسن حسن بٹ، ایڈیشنل آئی جی پولیس چوہدری منظور سرور، زاہدان میں پاکستانی قونصل جنرل محمد رفیع، ڈپٹی کمشنر نوشکی عبدالرزاق ساسولی، ڈپٹی کمشنر واشک عمران ابراہیم، ڈپٹی کمشنر پنجگور مسعود رند، ڈپٹی کمشنر گوادر کیپٹن ریٹائرڈ محمد وسیم اور ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر احمد کے علاوہ پاک فوج، فرنٹیئر کور، ایف آئی اے، پاکستان کسٹمز، اینٹی نارکوٹکس فورس، سروے آف پاکستان، پاکستان کوسٹ گارڈز اور وفاقی وزارت داخلہ کے حکام بھی شامل ہیں۔