|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2019

حب: بیلا کراس کے قریب مسافر کوچ اور آئل ٹینکر میں تصادم کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی اور تمام افراد کی لاشیں کراچی کے ایدھی سرد خانے منتقل کردی گئیں تھی 24 نعشوں کو بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل صوبائی وزیر سوشل ویلفئیر میر اسد اللہ بلوچ اپنی نگرانی میں ایدھی سینٹر سے پنجگور لے گئے اور حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے 1 کروڑروپے دینے کا بھی اعلان کیا ۔

جاں بحق ہونے والوں کی نمازجنازہ آج بروز(بدھ) تبلیغی مرکز خدا ابادان میں صبح 11 بجے ادا کی جائے گی ،تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بیلا کراس کے قریب کراچی سے پنجگور جانے والی مسافر کوچ اورمزدہ ٹرک کے آپس میں ٹکرانے سے گاڑیوں میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی جس سے 27 افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔

حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کو کراچی منتقل کیا گیا جن میں خواتین اور بچوں سمیت ٹرک ڈرائیور اور کلینر بھی شامل ہے جب کہ حادثے کے 4 زخمیوں کو سول اسپتال کراچی میں طبی امداد دی جارہی ہے اور ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔جاں بحق تمام افراد لاشیں ایدھی سرد خانے سہراب گوٹھ منتقل کردی گئی ہیں، جنہیں ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت مسافر کوچ میں 35 سے زائد مسافر سوار تھے جن میں سے کچھ افراد نے بروقت باہر نکل کر اپنی جانیں بچائیں جب کہ دیگر افراد جھلس کر زخمی ہوگئے۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر مینگل کا کہنا ہے کہ مسافر بس میں آگ لگنے کے باعث جھلس کر جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی، جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ 

صوبائی وزیر سماجی بہبود میراسداللہ بلوچ کا پنجگور جاتے ہوے حب میں میڈیاسے بات چیت گزشتہ روز بیلہ کے قریب دو گاڑیوں میں تصادم کے بعد دونوں گاڑیوں میں آتشزدگی سے جانبحق ہونے والے پنجگور کے رہاشی 24 افراد کی لاشیں ایدھی سردخانہ سہراب گوٹھ کراچی سے وصول کرنے کے لے صوبای وزیر سماجی بہبود میراسداللہ بلوچ کراچی پہنچے جہاں سے وہ 24 جانبحق افراد کی لاشیں لے کر پنجگور روانہ ہوگے ۔

پنجگور جاتے ہوے حب میں مختصر قیام کے بعدٍ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکٹری جنرل و صوبای وزیر سماجی بہبود و خصوصی تعلیم میراسداللہ بلوچ نے کہاکہٍ بیلہ کے قریب پیش آنے والی سانحہ انتہای دردناک اور دلخراش واقعہ ہے جس سے بلوچستان حکومت افسردہ اور لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

انھوں نے کہاکہ واقعہ میں جانبحق افرادشہید ہیں انکو شہیدلکھا اور کہا جاے میراسداللہ بلوچ نے کہاکہ بلوچستان حکومت سانحہ بیلہ میں جانبحق افرادٍ کے لواحقین کو مجموعی ایک کروڑ اور زخمیوں کو پچاس لاکھ روپے مالی امداد فراہمی کرے گی جبکہ سندھ حکومت زخمیوں کا علاج مفت کریگی ۔

صوبای وزیر کاکہنا تھا کہ جانبحق افراد کی شناخت نہیں ہوسکی جن میں مرد, خواتین اور بچے شامل ہیں شناخت کے لے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے میں چارماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے اتنے عرصے تک ورثا کو انتظار کرانا میں انھیں مزید غم اور تکلیف میں مبتلا کرنے کا سبب بنتی ہے میں بحیثیت پنجگور کا عوامی نماندہ اور بلوچستان اسمبلی و کیبنٹ کی نماندگی کرتے ہوے ان لاشوں کو لے کر پنجگور جارہا ہوں جن کا اجتماعی نماز جنازہ اور اجتماعی تدفین پنجگور میںٍ ہوگا۔

انھوں نے کہاکہ ایک چوبیس افراد کی تدفین پنجگور میں ہوگی جبکہ دو افراد جو کہ ٹرک میں تھے وہ یہاں کے ہیں انکی تدفین یہاں ہوگی ,ایک زخمی جو کہ رات کو زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا اس کی لاش کو رات پنجگور بھیج دیا گیا۔

میراسداللہ نے کہاکہ سانحہ بیلہ ایک دردناک اور دلخراش واقعہ ہے جس میں کل ستایس افراد شہید اور چودہ زخمی ہوے صحافیوں کے سوال کے جواب میں صوبای وزیر میراسداللہ کا کہنا تھا کہ گاڑی مالکان تجربہ کار اور لاسنس یافتہ ڈرایورز رکھیں جن کو احساس ہوکہ اس کے ساتھ جتنے لوگ سوار ہیں انکی جانیں قیمتی ہیں ۔

ایک اور سوال پر انھوں نے کہاکہ کوٹہ کراچی اور گوادر قومی شاہراہ انتہای اہمیت کا حامل ہے مگر وفاقی حکومت کی عدم توجہی کے باعث یہ سڑک سنگل ہے جس کے باعث اکثر ٹریفک حادثات ہوتے ہیں انھوں نے کہاکہ نوازشریف نے سپرہای وے صرف پنجاب میں بنایا , سی پیک بلوچستان کے نام پر جبکہ سپرہای ویز پنجاب میں بن ریے ہیں ۔ 

انھوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان بلوچستان کے حوالے سے دل بڑا کرکے یہاں کی پسماندگی اور محرومی دور کریں۔ دریں اثناء محکمہ داخلہ بلوچستان نے لسبیلہ میں ٹریفک حادثے کی تحقیقات کیلئے کمشنر قلات ڈویژن کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ 

محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق لسبیلہ کے علاقے بیلہ میں اکیس جنوری کو مسافر بس اور ٹرک کے درمیان تصادم کے بعد آتشزدگی میں ستائیس افراد کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات ایک ہفتے کے اندر مکمل کی جائے گی۔ تحقیقاتی کمیٹی وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے۔ 

کمیٹی کے سربراہ کمشنر قلات ڈویژن ہوں گے۔ سیکریٹری و ممبر ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ، ڈی آئی جی پولیس خضدار رینج اور ایس ایس پی لسبیلہ کے علاوہ ایک معاون ممبر بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ 

کمیٹی تحقیقات کے ذریعے حادثے کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کرنے کے علاوہ مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کیلئے سفارشات بھی مرتب کرے گی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق کمیٹی کی رپورٹ اور سفارشات مزید کارروائی کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیرداخلہ کو پیش کی جائیں گی۔