|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2019

گوادر: میر عبدالغفور کلمتی ویلفیئر ٹرسٹ گوادر کی جانب سے میر ین ڈرائیو پر بلوچی زبان کے معروف شاعر، ادیب، ماہر لسانیات اورمحقق سید ظہور شاہ ہاشمی کے مجسمہ کی رونمائی کردی گئی ہے۔ مجسمہ کی رونمائی سابقہ صوبائی وزیر و سابقہ ضلع ناظم میر عبدالغفور کلمتی نے نقاب کشائی کرکے کیا۔

بعدازاں جی پی اے کمپلکس گوادر کے کمیونٹی ہال میں تقاریب کا انعقاد کیا گیا جس کے پہلے سیشن میں مقررین نے سید ظہو ر شاہ ہاشمی کے مجسمہ کی رونمائی کے حوالے سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ سید ظہور شاہ ہاشمی بلوچی زبان کے وہ ادیب اور شاعر تھے جس نے اپنی تحقیق اور فن سے بلوچی زبان کی اہمیت کو مسلمہ قرار دے دیا سید ظہور شاہ ہاشمی نہ صرف ایک شاعر تھے بلکہ وہ علامہ اقبال کی طرح سیاسی مفکر اور فلاسفیانہ صنف کے دانشور تھے جس نے اپنی شاعری اور تحا ریروں سے گرزتے اور موجودہ عہد کی ترجمانی کی ہے لیکن حیف جب وہ زندہ تھے تو ان کے ادبی خدمات کی کسی نے قدر نہیں کی اور نہ ہی ان کی حوصلہ افزائی کی گئی مگر اس کے باوجود سید ظہو ر شاہ ہاشمی نے اپنے ادبی سفر کو جاری رکھا بلوچی زبان کی اہمیت کو مسلمہ قرار دینے کے لئے رسم الخط اور اولین بلوچی لغت تخلیق کی جس کی وجہ سے بلوچی زبان آج بھی اپنی جگہ قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ سید ظہور شاہ ہاشمی اپنی ذات میں انجمن تھے ان کے ادبی ورثہ پر تحقیق او رمطالعہ ضروری ہے ہمارے دانشوروں کو سید ظہور شاہ ہاشمی کی ادبی خدمات کے حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری آئندہ آنی والی نسلیں سید ظہور شاہ ہاشمی کے ادبی ورثہ سے کماحقہ طور پر روشناس ہو جائیں وہ قوموں کبھی بھی بھٹک نہیں سکتے جو اپنے پیش روؤں کی تقلید اور پیر وی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زبان کا قوموں کی شناخت سے گہرا تعلق ہے جو قومیں اپنی زبان کو اہمیت دیتی ہیں وہ کبھی بھی تاریخ کے کوڈادان میں گم نہیں ہوتے بلوچی زبان ایک ضخیم زبان ہے جس میں وسعت کی ایک گہرائی پائی جاتی ہے اگر بحثیت قوم ہم اپنی شناخت برقرار رکھنے چاہتے ہیں تو اپنی مادری زبان میں بات کرنے اور تحر یر کے چلن کو برقرار رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ میر عبدالغفور کلمتی ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے سید ظہورشاہ ہاشمی کے مجسمہ کی تصنیف قابل ستائش ہے یہ ایک مجسمہ نہیں بلکہ بلوچی زبان کے عظیم دانشور کے خدمات کو دنیا بھر میں روشناس کرنے کی کوشش ہے جو اس بات کا متقاضی ہے کہ بلوچی زبان کے جتنے بھی با کر دار رہنماء گزرے ہیں ان کے یادگار بلوچستان کے ہر شاہراہ اور چوک پر لگائے جا ئیں تاکہ بلوچ قوم کی زبان،ادب اورتاریخ زندہ رہے۔

درایں اثناء جی پی اے گوادر کے چیئر مین نصیر کاشانی نے جی پی اے کمپلکس گوادر کی کیونٹی ہال کو سید ہاشمی کے نام منسوب کرنے اور میر عبدالغفور کلمتی نے اپنی سرپرستی میں چلنے والے ڈھوریہ انگلش لینگو یج سنٹر گوادر میں یکم جنوری سے بلوچی کلاسیز کے اجراء کا اعلان کیا۔ پہلے سیشن کی تقر یب سے بلوچی زبان کے معروف دانشور جان محمد دشتی، ایم پی اے میر حمل کلمتی، چیئر مین جی پی اے گوادر نصیر کاشانی، سید ظہور شاہ ہاشمی کا مجسمہ بنانے والے فنکار حسن یادگار زادہ اور میر عبدالغفور کلمتی ویلفیئر ٹرسٹ گوادر کے چیئر مین میر ارشد کلمتی نے خطاب کیا۔

دوسرے سیشن بلوچی زبان کے ادباء نے سید ظہور شاہ ہاشمی کے فن اور ادب کے حوالے سے اپنے مقالے پیش کئے۔ مقالہ پیش کرنے والوں میں پر وفیسر اے آ رداد، غلام فارق، علی عیسیٰ، وحید عامر، کریم باشندہ، علی بخش دشیاری، منیر مومن اور دیگر شامل تھے۔ تیسر ے سیشن میں بلوچی مشاعر اور محفل مو سیقی کا انعقاد کیا گیااس موقع پر تھیٹر شو اور سید ظہور شاہ ہاشمی کے کام کے حوالے سے فلم بھی دکھا ئے گئے۔

تقر یب میں بلوچستان کے علاوہ ایران کے بلوچی زبان کے ادباء شر یک تھے۔ اس موقع پر مہمانوں کو بلوچی چادر تحفہ میں دیئے گئے۔تقر یب کے نظامت کے فرائض خیر جان آرٹ اکیڈمی گوادر کے صدر یونس حسین نے ادا کیئے۔

Trackbacks/Pingbacks

  1.  گوادر’ماہر لسانیات سید ظہور ہاشمی کے مجسمہ کی رونمائی – Balochistan Affairs

Comments are closed.