|

وقتِ اشاعت :   January 2 – 2020

خضدار: خضدار میں خشک کھانسی، گلہ و سینے کی خرابی، نزلہ و زکام کے امراض وبائی شکل اختیار کرگئے، بچے بوڑھے اور خواتین اور ہرجنس و ہر عمر کے لوگ اس وبائی مرض میں مبتلاء، ہر فرد ایک سے زائد بار اس مرض میں مبتلا ہورہاہے،ہزاروں لوگ ان امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں تفصیلات کے مطابق ضلع خضدار کے تمام علاقوں میں خشک کھانسی، گلے کی خرابی، نزلہ و زکام کے امراض وبائی شکل اختیار کرگئے ہیں۔

اب تک ہزاروں لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں، خضدار شہر کے گورنمنٹ وپرائیویٹ ہسپتالوں میں ان امراض میں مبتلاء روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کی کثیر تعداد علاج کرانے آرہی ہے۔ سردیوں کی رواں سیزن میں لوگوں کو لاحق ہونے والی خشک کھانسی، سینہ و گلے کی خرابی ماضی سے مماثلت نہیں رکھتی، ماضی میں اگر کھانسی، نزلہ زکام لگتے یا گلہ اور سینہ خراب ہوتے تو ان بیماریوں کی شدت اتنی زیادہ نہیں تھی، تاہم امسال وبائی شکل اختیار کرنے والے یہ امراض کافی شدت کے ہیں۔

سینہ گلے کی خرابی یہاں تک دماغ تک اثر کرجاتے ہیں،خضدار کی آبادی دس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور ایسا کوئی گھرانہ یاخاندان کا کوئی ایسافرد نہیں جوکہ اس مرض کے لاحق ہونے سے بچ پایا ہو، خضدار میں ایک سوفیصد افراد خشک کھانسی، گلے سینے کی خرابی اور نزلہ و زکام کے مرض میں مبتلا ہیں، اور مشاہدے میں آیا ہے کہ لوگوں کو ان امراض سے چھٹکارا مل بھی جائے تو چند روز بعد پھر لاحق ہوجاتا ہے یا ہفتوں تک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے۔

مریضو ں سے ہونے والی گفتگو میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو ادویات خشک کھانسی یا ان سے ملتے جلتے دیگر امراض کے لئے لیئے جائیں تو ان کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا ہے اور کھانسی بدستور برقرار رہتی ہے۔ خشک کھانسی نے انسانی جسم خاص کر سینے کو اپاہج بنادیا ہے اوران امراض کا اثر پہلی بار اس طرح شدت کے ساتھ دیکھنے اور محسوس کرنے میں آرہاہے۔

اس حوالے سے خضدار کے معروف معالج ڈاکٹر عبدالقیوم سے ہماری بات ہوئی تو ان کا کہنا تھاکہ خشک کھانسی گلے کی خرابی، نزلہ و زکام سے بچنے کے لئے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے ہونگے، بروقت ڈاکٹر سے رابطہ اپنا علاج و معالجہ کرانا اور دوسری بات یہ ہے کہ سرد موسم کے مہینے میں سردی سے بچنے کے لئے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور ایسی غذا لینے چاہیے کہ جن سے خشک کھانسی، سینے کی خرابی اور گلے کی خرابی کے اثرات کم کیئے جاسکیں، چاول، ٹھنڈی مشروبات، دودھ والی چائے، تلی ہوئی چیزوں سے لازماً پرہیز کیا جانا چاہئے۔