|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2020

ہر انسان کو اپنے لئے اپنے خاندان و بچوں کے لئے زندہ رہنے و جینے کا پورا حق حاصل ہے مگر تاریخ میں زندہ وہی انسان رہتے ہیں جواپنی فانی زندگی میں دوسروں کے لئے زندہ رہتے ہیں دوسروں کا درد محسوس کرتے ہیں ان کے درد کا مداواہ بنتے ہیں،سنگین حالات کا مقابلہ کر کے قوم کو سیدھا راستہ دکھاتے ہیں ایسے افراد ہمیشہ کے لئے امر ہو جاتے ہیں ہوتے تو وہ بھی آسودہ خاک مگر ان کا کردار انہیں ہمیشہ کے لئے زندہ رکھتا ہے اور ایسا ہی ایک کردار انجمن تاجران خضدار کے اس وقت کے نائب صدر حاجی محمد عالم جتک کا بھی ہے ان کے کردار کے متعلق لکھتے ہوئے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں قلم کی لرزش بڑھ جاتی ہے۔

مگر پھر بھی لکھنا ضروری ہے کیونکہ جو قومیں اپنے ہیروز کو بھول جاتے ہیں وہ خود اپنے آپ مٹ جاتی ہیں خضدار کے حالات جب خراب ہونا شروع ہو ئے سالوں خراب رہے خضدارکے بازاروں میں اشیاء کی خرید و فروخت کے بجائے لاشیں گرنے لگی تعلیمی اداروں،کھیل کے میدانوں میں پڑھنے و کھیلنے کے بجائے لاشوں سے ٹپکنے والے خون کی بو آتی گئی ماؤں کی آنگن کے اجاڑنے کا عمل جاری رہا تو ایسے ماحول میں اس شہر کے لئے سوچنے والوں کی تعداد بہت کم تھی محدود تھی،ہر کوئی اس کوشش میں تھا کہ اپنا اور اپنے بچوں کی زندگیاں کیسی محفوظ بنائی جائے،لوگ نقل مقانی کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

تاجر برادری حاجی عطاء اللہ محمد زئی (اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائیں) کی شہادت کے بعد سہمی ہوئی تھی ہر طرف خوف کی وجہ سے سناٹا چھایاہوتا تھا ایسے عالم میں شہید محمد عالم جتک جیسے لوگ امن کے شمع ہاتھ میں اٹھائے شہر میں امن کی بحالی کوششوں میں لگے رہتے تھے اور یہی وہ جرم ہے جس نے حاجی محمد عالم جتک جیسے ہستی کو سماجی دشمن عناصر کے نشانے پر لا کھڑا کر دیا،امن کی شمع کو جلا کر اپنے ہاتھ میں اٹھانے کے بعد حاجی محمد عالم جتک اس بات کا اچھی طرح ادراک رکھتے تھے کہ حالات کی خرابی میں امن کی بات کرنا اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

مگر ایک میری جان چلی جانے سے خضدار میں ماؤں کی گود،بیویوں کی سر وں کا تاج،والدین کے پڑھاپے کے سہارے،اوربہنوں کے عزتوں کا نگہبانوں کی زندگیاں بچ سکتی ہیں تو یہ گھاٹے کا سودا ہے اور محمد عالم جتک نے اس وقت تک امن کی شمع کو اپنے ہاتھ میں جلائے رکھا جب انہیں امن کے دشمنوں نے اپنی گولیوں کا نشانہ نہیں بنا دیا یوں محسوس ہوتا تھا کہ حاجی محمد عالم جتک نے خود اپنے لئے شہادت کا انتخاب کیا تھا سنگین حالات،گرتی لاشیں،زخمیوں کی پکار،جہاں جہاں جنازے اٹھ رہے تھے ورثاء کی چیخ و پکار ایسے حالات میں بھی امن کا دائی بننا یقینا اس بات کی علامت ہے۔

کہ اس نے اپنے لئے شہادت کا ہی انتخاب کیا تھا اور پھر شہادت بھی دیکھیں اللہ تعالیٰ نے انہیں جمعہ کے مبارک دن میں شہادت نصیب کی اب سوال یہ ہے کہ حاجی محمد عالم جتک کی شہادت کا نقصان کس کو ہوا اس کے خاندان کو اس کے قبیلہ کو یقینا خاندان و قبیلہ کو تو اس کی شہادت کا نقصان ہو ا ہوگا مگر سب سے زیادہ نقصان خضدار شہر کا ہوا،شہید حاجی عطاء اللہ محمد زئی،شہید عطاء اللہ چیف،شہید عبدالقدوس محمد زئی،شہید حاجی محمد عالم جتک،شہید نعیم صابر،کا شمار خضدار کے ان گنے چنے لوگوں میں ہوتا تھا جو خضدار شہر ہر مسئلے کے حل میں پیش پیش رہتے تھے۔

قبائلی کے درمیان کوئی مسئلہ ہوتا،بازار میں انتظامیہ اور عوام کے درمیان کوئی مسئلہ ہوتا،طلباء اور انتظامیہ کے درمیان کوئی مسئلہ ہوتا،ایک ہی خاندان کے دو افراد میں کوئی مسئلہ ہوتا،محلہ میں دو ہمسایوں کے درمیان کوئی مسئلہ ہوتا تو یہ وہ خیر خواہ لوگ تھے جو ان مسائل کو گھنٹوں میں حل کردیتے،خضدار کے ڈپٹی کمشنر آفس اور پولیس تھانہ کی بلڈنگ یقینا گواہ ہونگے بہت سارے مسائل ان دونوں آفسوں میں حل نہیں ہوتے تو دونوں دفاتر کے سربرہان مسائل کے حل کے لئے انہیں شخصیات کو درخواست کرتے اور سلام ہے۔

ان تمام شخصیات کو جو کار خیر میں فوراً پیش ہو جاتے اور جہاں عوام الناس کو کوئی تنگ کرتا،جہاں ہندو برادری کو کوئی تنگ کرتا،جہاں غریب و مساکین کو کوئی تنگ کرتا تو یہ وہی لوگ تھے جو ان کے ساتھ کھڑے ہو کر ظالم کو للکارتے تھے ان سب کی شہادت کے بعد آج کی صورتحال ہمارے سامنے ہیں ان چند سالوں میں پگڑیاں اچالنے والے تو بہت پیدا ہوئے ہیں،معمولی معمولی باتوں پر سوشل میڈیا میں گالم گلوچ کرنے والے بہت سے جوان پیدا ہوئے ہیں،سیاسی اختلاف رائے کو دشمنی قرار دینے والوں کی بھی کمی نہیں رہی مگر معاملہ فہم انسان وہی تھے جو اب ڈھیروں من مٹی میں آسودہ خاک ہیں۔

آج پھر اس شہر کو حاجی عطاء اللہ محمد زئی،حاجی محمد عالم جتک،میر عبدالقدوس محمد زئی،نعیم صابر اور چیف عطاء اللہ جیسے لوگوں کی ضرورت ہے جو سماج کے لئے کام کریں جو اپنے علاقوں کے معاملات کے حل کے لئے پیش ہو جائیں بات لمبی ہو گئی بحرحال سال کا کوئی دن ایسا نہیں جس میں کسی نہ کسی شہید کی برسی نہیں منائی جا رہی ہو آج 13 جون ہے 13 جون شہید حاجی محمد عالم جتک کا یوم شہادت ہے13 جون 2014 ء بروز جمعہ شہید حاجی محمد عالم جتک سابق صدر انجمن تاجران خضدار و سٹی صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) نا معلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنکر شہادت کا رتبہ حاصل کر لیا ان کی آخری آرام گاہ ٹاون شب قبرستان میں ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام شہداء کو اپنے جواہر رحمت میں جگہ عطاء فرمائیں مرحوم حاجی محمد عالم جتک ایس ایچ او سٹی منیر عالم جتک،انجمن تاجران خضدار کے رہنماء ٹکری بشیر احمد جتک اور نذیر احمد جتک کے والد تھے۔