|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2020

انجمن تاجران بلوچستان کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے تاجروں سے کئے وعدے پورے نہیں کئے، شادی ہالز کے بیس ہزار ملازمین مشکلات کا شکار ہیں، تاجروں کا احتجاجی دھرنا ختم کراتے وقت جو یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں ان پر عمل درآمد کیا جائے، ریسٹورنٹس کو رات دس بجے تک ایس او پیز کے تحت کھولنے کی اجازت دی جائے، حکومت عید کے موقع پر رات بارہ بجے تک کاروبار کھلا رکھنے کی اجازت دے، دوسری جانب کراچی کے تاجروں نے بھی مارکیٹیں رات دیر تک کھولنے کا مطالبہ کیاہے۔ کراچی کی تاجر تنظیموں نے مارکیٹس ہفتے اور اتوار کو رات دیر تک کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور وفاقی حکومتیں کاروباری حضرات کیلئے آسانیاں پیدا کریں۔

تاجر رہنما ؤں کاکہناتھاکہ کراچی تجارت کا حب ہے اس لیے یہاں تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کی اجازت دی جائے۔چار روز قبل شہر قائد کے تاجروں نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے اتوار کے دن بازار کھولنے کی اجازت دینے کے لیے ایس او پیز مانگ لیے ہیں۔آل سٹی تاجر اتحاد اور کمشنرکراچی کے درمیان جاری مذاکرات ختم ہوئے تو تاجروں کے نمائندہ افراد کاکہناتھاکہ آئندہ ایک ہفتے میں درپیش مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ کچھ بازاروں کو ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کی اجازت مل جائے گی۔ملک کی تمام تاجر برادری اس وقت یہی مطالبہ کر رہی ہے کہ رات دیر تک تجارتی مراکز کو کھولنے کی اجازت دی جائے۔

کیونکہ گزشتہ چند ماہ کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں معاشی حوالے سے کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے اب چونکہ کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آئی ہے اور اموات کی شرح بھی کم ہوچکی ہے اس لئے تاجر برادری کا مؤقف ہے کہ عید قرباں تاجر برادری کے لئے کاروبار کا سیزن ہے اس لئے انہیں رات دیر تک کاروبار کی اجازت دی جائے۔اسی طرح ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کو بھی کھولنے کی اجازت دی جائے جس میں حکومتی ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے کا بھی کہا گیا ہے مگر حال ہی میں جب تجارتی مراکز کھولے گئے تو اس دوران دیکھا گیا کہ جس طرح سے احتیاطی تدابیر اور ایس اوپیز پر عمل کیاجاتا مگر اس کے برعکس عوامی ہجوم کو مارکیٹس میں دیکھاگیا جبکہ حفاظتی انتظامات بھی دیکھنے کو نہیں ملے۔

یہ تاجر برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پہلے موجودہ حالات میں ایس اوپیز پر عملدرآمد کرکے حکومت کو باور کرائے کہ اس کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی تب جاکر آگے دیگر تجارتی مراکزکو کھولنے کی اجازت ملنے کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کا دباؤ کم ضرور ہوا ہے مگر وائرس پوری طرح ختم نہیں ہوا اب بھی کیسز کسی حد تک رپورٹ ہورہے ہیں مگر پہلے کی نسبت ان کی شرح کم ہے۔ مویشی منڈی میں اس وقت بھی صورتحال کچھ بہتر دکھائی نہیں دے رہی نہ ہی ایس اوپیز پر عمل کیاجارہا ہے اور نہ ہی صحت کے عملہ کو کام کرنے دیاجارہا ہے۔

مارکیٹس میں موجود کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں ٹمپریچر چیک کیاجاتا ہے اس دوران بھی بدمزگی دیکھنے کوملی۔ لہٰذا یہ مسئلہ وباء کا ہے جس سے سب کو ہی نقصان ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ معاشی سرگرمیوں کی بحالی سمیت تاجر برادری دکانداروں اور گاہکوں کو پابند کریں کہ وہ ماسک، گلوز سمیت سینیاٹائزر کا استعمال کریں اور صحت کے عملے کے ساتھ تعاون کریں جس کا فائدہ خود تاجر برادری کو ہی ہوگا لہٰذا جان لیوا وباء کو آسان نہ لیاجائے ایس اوپیز پر عمل کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کو چلایاجائے تاکہ حکومت بھی مکمل تعاون کرسکے۔