|

وقتِ اشاعت :   September 16 – 2020

قلعہ سیف اللہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہمیں قبول کرنا ہوگا کہ بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار ہم سب ہیں، ماضی کی ناقص منصوبہ بندی اور مناسب حکمت عملی کے فقدان سے بلوچستان ترقی کی منازل طے نہ کرسکا، اگر وسائل کو صحیح معنوں میں بروئے کار لایا جاتا تو یقینا آج صوبے کی حالت بہت بہتر ہوتی
، ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ نے پاک افغان بارڈر بادینی کے مقام پر ٹریڈ ٹرمینل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد وسیم اشرف، صوبائی وزراء میر ضیاء لانگو، مٹھا خان کاکڑ، رکن صوبائی اسمبلی مولوی نوراللہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل فیاض حسین شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ علاقے کے قبائلی عمائدین کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی، وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں فیصلہ سازی میں عوام کے مفادات کو مقدم رکھنا ہوگا اور ایسے فیصلے کرنا ہوں گے
جن سے ماضی میں کی گئی غلطیوں کا ازالہ ممکن ہوسکے، مسائل صرف نعروں سے حل نہیں ہوتے بلکہ ان کے لئے واضح سمت متعین کرکے عملی اقدامات کرنا ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ترقیاتی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام فریقین کی شمولیت اور باہمی اعتماد ضروری ہے، ہم نے اپنے اقدامات کے ذریعہ ترقیاتی عمل پر عوام کا اعتماد مستحکم بنانا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ ذرائع مواصلات کی کمی کا ہے جو ترقیاتی عمل میں رکاوٹ ہے، موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں سڑکوں کی تعمیر، توسیع اور مرمت کے منصوبوں کی جانب بھرپور توجہ دے رہی ہے
جس کے لئے خطیر فنڈز مختص کئے گئے ہیں، گذشتہ سال اڑھائی ہزار کلومیٹر سڑکیں تعمیر ہوئیں جبکہ اس سال تین ہزار کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں جن سے تجارت سے وابستہ لوگوں کو فائدہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ صوبے کے سرحدی علاقوں میں ٹریڈ ٹرمینل اور بارڈر مارکیٹوں کے قیام کے منصوبوں پر عملدرآمد سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ دوسال میں حکومت نے بلوچستان میں ریکارڈترقیاتی کام کئے اور مزید پر بھی کام جاری ہے
، بلوچستان کی ترقی کا کریڈٹ صوبائی اور وفاقی حکومت، پاک فوج اور ایف سی کو بھی جاتا ہے جنہوں نے امن کے قیام کو یقینی بناکر ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے میں معاونت فراہم کی جس کے لئے وزیراعظم، آرمی چیف اور آرمڈ فورسز مبارکباد کے مستحق ہیں، ہم نے بلوچستان کی ترقی کے لئے مشترکہ طور پر اپنا کردار ادا کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں ہر ملک سب سے پہلے اپنے فائدے کو دیکھتا ہے اور عوام بھی سوچتے ہیں کہ ہمارے لئے کیا ہوگا اور ہمارے علاقے میں کیسے بہتری آئے گی
،ہم ان چیزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے تو تمام علاقوں میں خوشحالی آئے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج ہم ایک مقصد کے تحت یہاں موجود ہیں، ہمارا مقصد سرحدی علاقوں کے عوام کی خوشحالی ہے، جب اس قسم کے منصوبے دیگر سرحدی علاقوں میں شروع ہوں گے تو زندگی کی بنیادی سہولیات یہاں کے لوگوں کو مل سکیں گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کئی سالوں سے سی پیک کے مغربی روٹ کا سنتے آرہے تھے جسے عملی شکل موجودہ وفاقی حکومت نے دی ہے
جس کے لئے وزیراعظم عمران خان کے مشکور ہیں انہوں نے کہا کہ جب 400ارب روپے کی لاگت کا مغربی روٹ کا منصوبہ ژوب، کوئٹہ، چمن سے ہوتا ہوا گوادر اور کراچی تک جائے گا تو اپنے ساتھ ترقی اور خوشحالی بھی لے کر آئے گا، حکومت صوبے کے پسماندہ علاقوں کی ترقی اور عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے بہت سے منصوبوں پر کام کررہی ہے جن کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے اور وہ ایک مثبت تبدیلی محسوس کریں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بادینی میں سرحدی باڑ لگنے کے بعد بارڈر سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں ذریعہ معاش کے حصول کی کمی کو شدت سے محسوس کیا گیا
اور اہلیان علاقہ کی دیرینہ خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے بادینی ٹریڈ ٹرمینل کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ ایف سی بلوچستان نارتھ نے ہراول دستہ کا کردار ادا کرتے ہوئے اس منصوبے کو بادینی ٹرمینل کی صورت میں عملی جامہ پہنایا ہے اور صوبائی حکومت اس منصوبے کی کامیابی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی اور انتظامی سطح پر متعلقہ اداروں کو مکمل معاونت فراہم کی جائے گی، وزیراعلیٰ نے پاک فوج اور ایف سی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دن رات کی انتھک محنت سے ملکی سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے حالیہ جاری فینسنگ کا آغاز کیا گیا اور کافی حد تک اس منصوبے پر کام مکمل کرلیاگیا
ہے،وزیراعلیٰ نے کہا کہ باڑ کی تنصیب سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی آئی ہے، انشاء اللہ تمام سیکیورٹی ادارے مل کر صوبے اور ملکی سرحد کا دفاع کریں گے اور ملک میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹریڈ ٹرمینل کے قیام سے عوام کو تجارت کے وسیع مواقع بھی میسر ہوں گے اور ہر خا ص وعام آدمی کے روزگار اور رہن سہن میں بہتری آئے گی،وزیراعلیٰ نے چیمبر آف کامرس کے نمائندگان پر زور دیا کہ وہ اپنے افغانستان کے تاجروں سے اچھے روابط قائم کرتے ہوئے افغان عوام کو تجارت کی طرف راغب کریں
تاکہ وہ اس تجارتی راہداری سے پوری طرح مستفید ہوسکیں،انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت صوبے میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے جامع منصوبہ بندی کررہی ہے اور رواں مالی سال کے بجٹ میں بہت سے ایسے منصوبے شامل ہیں جن کی تکمیل سے روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا اور عوام ایک مثبت تبدیلی محسوس کریں گے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے تختی کی نقاب کشائی کرکے منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کیا، متعلقہ حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔