|

وقتِ اشاعت :   October 15 – 2020

کراچی: سمندری جزائر بچاؤ تحریک کی کال پر سندھ دوست حلقوں نے جڑواں جزائر ” ڈنگی” اور” بھنڈاڑ” پر جدید شہر کی تعمیر کو رد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان آئی لینڈز ڈولپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے والے آرڈیننس کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں گذشتہ روز ابراہیم حیدری سے جڑواں جزائر تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں درجنوں کشتیوں میں سیاسی، سماجی اور قوم پرست کارکنان، ادیبوں، شاعروں، طلبہ صحافیوں اور ماہی گیروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سمندری بچائو تحریک میں پاکستان فشر فوک فورم، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لعبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر)، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی)، انڈی جینس رائٹس الائنس اور عورت فائونڈیشن پر مشتمل ہے۔ اس موقع پر احتجاجی ریلی میں شریک مظاہرین کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ تھے، جن پر “جزائر پر قبضہ نامنظور، ماہی گیروں کے روزگار پر ڈاکہ نامنظور” ودیگر نعرے درج تھے۔

اور وہ فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر پاک نیوی کے ادارے پاک میرینس کی طرف سے احتجاجی ریلی کو “ڈنگی” جزیرے پر آنے سے زبردستی روک دیا گیا، جس کے بعد احتجاجی مظاہرین “بھنڈاڑ” جزیرے پر پہنچ گئے۔ اس موقع پر احتجاجی ریلی کے شرکا سے پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی، سندھ یونائٹڈ پارٹی کے سربراہ زین شاھ، جیئے سندھ محاذ کے سربراہ عبدالخالق جونیجو، ، الاہی بخش بکک، خدا ڈنو شاھ، گل حسن کلمتی ودیگر نے خطاب کیا۔

جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے جام عبدالکریم، ایم پی اے راجہ رزاق، ایم پی اے محمود عالم جاموٹ، ماہی گیر نمائندوں سہیل جاموٹ، جان عالم جاموٹ، سندھیانی تحریک کی نور النسا پلیجو، شہید فاضل راہو یادگار کمیٹی کی شہناز راہوودیگر نے بھی احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔ احتجاجی ریلی کے قائدین نے خطاب میں وفاقی آرڈیننس کو آئین کی خلاف ورزی کہتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ جزائر ماہی گیروں کی ملکیت ہیں، جن پر کسی کو بھی جدید شہر کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جائیگی، انہوں نے مزید کہا کہ ماہی گیر اکیلے نہیں۔

پورے سندھ کی ، سیاسی، سماجی، قوم پرست و شاگرد تنظیمیں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت پر دبائو ڈالا کہ وہ بھی ماہی گیروں کے جزائر پر قبضوں کو پارلیامنٹ میں مسترد کرے۔ سمندری جزائر بچائو تحریک کے کنوینر محمد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان آئی لینڈز ڈولپمنٹ اتھارٹی تشکیل دینے کا فیصلہ غیر آئینی ہے اور ہم اسے صوبائی خودمختیاری پر حملہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ڈنگی” اور “بھنڈاڑ” دو جڑواں جزائر پر حکومت سندھ کی صلاح مصلحت کے بغیر شہر کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس حقیقت کے باوجود کہ جزائر سندھ حکومت کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جزائرانڈس ڈیلٹا کا حصہ ہیں، جیسا کہ انڈس ڈیلٹا رامسر کنونشن کے تحت محفوظ قرار دیا گیا ہے، اس لئے ان جزائر پر تعمیرات عالمی رامسر کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 1050 کلومیٹر ساحلی پٹی میں سے صرف سندھ کی ساحلی پٹی میں 300 سے زائد چھوٹے بڑے جزائر موجود ہیں، جن پر وفاقی حکومت قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے بھی جزائر پر جدید شہر تعمیر کرنے کی کوششیں کی گئیں، جس پر عمل نہیں ہوسکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ “ڈنگی” اور “بھنڈاڑ” کے ساتھ مذکورہ جزائر پر موجود ہزاروں ایکڑ پر تمر کے جنگلات کا مرکز بھی ہیں اور یہ جنگلات مچھلی اور جھینگے کی پیداوار کا مرکز ہیں، جبکہ کراچی سے ٹھٹہ تک موجود کریکس ماہی گیروں کیلئے مچھلی کا شکار کے میدان ہیں۔محمد علی شاہ نے مزید کہا کہ جزائر پر جدید شہر کی تعمیر اور مصنوعی ترقی سے تقریبن 8 لاکھ ماہی گیروں کا روزگار ختم ہوجائیگا اور وہ انتہائی غربت کا شکار ہوجائیں گے۔