|

وقتِ اشاعت :   December 26 – 2020

دالبندین: سیندھک پروجیکٹ کے ملازمین اور مقامی رہائشیوں کا شدید سردی میں مسلسل تیسرے روز احتجاج جاری۔سابقہ صوبائی وزیر سخی امان اللہ نوتیزئی اور سابقہ چیئرمین نوکنڈی حاجی میر عرض محمد بڑیچ کا اپنے اپنے حامیوں کے ہمراہ متاثرہ ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر سیندھک کے مقام پر دھرنا۔سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو پروجیکٹ کے اندر جانے سے روک دیا۔

احتجاجی دھرنے کے موقع پر سابقہ وزیر سخی امان اللہ نوتیزئی اور سابق چیئرمین نوکنڈی حاجی میر عرض محمد بڑیچ نے کہا کہ چینی کمپنی اور پروجیکٹ انتظامیہ نے کرونا وائرس کے نام پر ملازمین اور مقامی رہائشیوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ملازمین کو کئی مہینوں سے طویل قرنطینہ میں رکھنا سراسر ناانصافی کے مترادف ہے کرونا وائرس کا بہانہ بنا کر مقامی لوگوں کو ان کے گھروں تک جانے نہیں دیا۔

جارہا احتجاج کے باعث مقامی لوگوں میں راشن کی ترسیل بند ہوچکی ہے شدید سردی میں گذشتہ تین روز سے ملازمین اور مقامی رہائشیوں کا کھلے آسمان تلے احتجاج پروجیکٹ انتظامیہ کی نااہلی اور من پسند فیصلوں کے خلاف عوام کی آواز ہے جسے ہر گز بند نہیں کیا جاسکتا۔احتجاج کرنا ملازمین کا آئینی حق ہے چاغی میں دبئی کے عرب شیوخ اور آفیسران کو کرونا ایس او پیز سے مستثنی قرار دے دیا گیا ہے۔

مگر ملازمین کے ساتھ دوہرا معیار کیوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ متاثرہ ملازمین اور رہائشیوں کے ساتھ ہیں اور ان کے جائز حقوق کے لیے کسی سے بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے انہوں نے مطالبہ کیا کہ طویل المدت قرنطینہ اور دیگر پابندیاں فی الفور ہٹا دی جائے تاہم سیندھک پروجیکٹ انتظامیہ کے ذرائع نے مطالبات کے متعلق 24 گھنٹے کا وقت مانگ لیا ہے۔