|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2021

ڈیرہ مراد جمالی: کچھی کینال میں اربوں اورپٹ فیڈرکینال میں 59کروڑ کی میگاکرپشن کے بعد واٹر منیجمنٹ زراعت نصیرآباد میں 28کروڑ کی بے لگام کرپشن کے الزام میں ڈپٹی ڈائریکڑ واٹر منیجمنٹ زراعت اپنے انجینئر سمیت معطل صوبائی حکومت نے زراعت کے فروغ کیلئے 30واٹر کورس پختہ کرنے کیلئے 28کروڑ روپے سے زائد رقم جاری کیئے تھے۔

نئے تعنیات ہونے والے ڈ پٹی ڈائریکڑ واٹر منیجمنٹ زراعت بھی نیب زدہ نکلے جن کے خلاف مختلف تحقیقاتی ادارے کی جانب سے کروڑوں روپے کرپشن کی تحقیقات چل رہی ہے تفصیلات کے مطابق ضلع نصیرآبادکو کرپشن کا استادی گھر کہاجاتاہے کچھی کینال منصوبے اور 2010کے سیلاب میں میگا کرپشن کے بعد پٹ فیڈر کینال کی بحالی میں اربوں روپے پٹ فیڈرکینال توسیعی منصوبے میں 59کروڑ کی میگاکرپشن کے بعد نصیرآباد میں کرپشن میں محکمہ زراعت نے میدان مار لیا ہے۔

واٹر منیجمنٹ زراعت نصیرآباد میں وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے نصیرآباد میں زراعت کے فروغ کیلئے زرعی پانی کی بچت کیلئے 30واٹر کورس پختہ کرنے کیلئے ابتدائی طور پر 28کروڑ روپے سے زائد رقم جاری کیئے تھے وزیراعلی بلوچستان چیف سیکریڑی بلوچستان کو کسانوں زمینداروں کی جانب سے شکایات موصول ہونے پر تحقیقاتی ٹیم کو نصیرآباد روانہ کیا گیا تھا۔

جس کی رپورٹ کے مطابق 28کروڑ کی میگا کرپشن کے الزام میں ڈپٹی ڈائریکڑ واٹر منیجمنٹ زراعت عبدالقدوس مینگل کو انجینئر نادر علی سمیت معطل کرکے مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہے زرائع کے مطابق نئے تعنیات ہونے والے ڈ پٹی ڈائریکڑ واٹر منیجمنٹ زراعت نصیرآباد محمد انور عادل شیخ پر بھی اس سے قبل تعنیاتی پر کروڑوں روپے کے غبن کے الزام میں بھی نیب بلوچستان سمیت دیگر تحقیقاتی ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔

نئے تعنیات ہونے والے ڈ پٹی ڈائریکڑ واٹر منیجمنٹ زراعت نصیرآباد کے نیب زدہ نکلنے پر نصیرآباد کے کسان زمیندار سیاسی سماجی حلقے دنگ رہے گئے ہیں واضع رہے کہ اس وقت نصف درجن سرکاری محکموں میں نیب زدہ آفیسران تعنیات ہیں جن پر کروڑوں روپے غبن کے الزامات کے باوجود سرکاری سہولیات کے فائدے اٹھاتے رہے ہیں ۔