|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2022

عالمی بینک نے اس سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.4 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے اور پیش گوئی کی ہے کہ اگلے سال معاشی نمو 4 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔اقتصادی امکانات پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مالی سال میں حیران کن معاشی بہتری ہوئی، پالیسی ریٹ میں اس کی کمی بڑی وجہ بنی، ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا تاہم مہنگائی کی بلند شرح نے مانیٹری سپورٹ کا اثر زائل کر دیا۔ عالمی بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی 0.5 فیصد تھی۔

عالمی بینک کے مطابق افغانستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورت حال خطے کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ افغانستان کی 98 فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے۔ عالمی بینک نے گلوبل اکنامک رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی بلند شرح نے حکومتی مالی مدد کا اثر زائل کر دیا، تجارتی خسارے کی وجہ اشیاء کی مقامی طلب میں اضافہ ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک میں مہنگائی مرکزی بینکوں کے اہداف سے زیادہ ہے، یومیہ 1.90 ڈالر سے کم آمدن والوں کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے، غربت اور غذائی عدم تحفظ کے باعث عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے، قیمتوں میں مسلسل اضافے سے کرنسی ایکسچینج ریٹ میں مزید کمی متوقع ہے۔ورلڈ بینک کے مطابق اومی کرون کورونا وائرس بھی خطے کی معاشی ترقی کیلئے خطرہ ہے۔

وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے نئی پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے، جنوبی ایشیا کی 40 فیصد آبادی کو مکمل اور 17 فیصد کو جزوی ویکسین فراہم کی گئی ہے، 6 ماہ میں یومیہ 60 لاکھ اور مجموعی طور پر ایک ارب 80کروڑ خوراکیں دی گئیں۔ عالمی بینک کی گلوبل اکنامک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال عالمی شرح نمو 5.5 فیصد تھی جو اگلے سال 3.2 فیصد رہنے کی توقع ہے، مستقبل قریب میں اومی کرون معاشی سرگومیوں کے لیے خطرہ رہے گا۔رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر معیشتوں کی شرح نمو رواں سال 3.8 فیصد رہے گی، گزشتہ برس یہ 5 فیصد تھی۔ رواں سال جدید معیشتوں کی شرح نمو 2.3 فیصد رہنے کی توقع ہے تاہم اگلے سال ان معیشتوں کی مکمل بحالی کا امکان ہے، ابھرتی معیشتوں کی شرح نمو گزشتہ سال 6.3 فیصد تھی جو رواں برس کم ہو کر 4.6 چھ فیصد اور اگلے سال 4.4 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔عالمی بینک کے مطابق مختلف تنازعات کے باعث کمزور معیشتوں کی ترقی کورونا سے پہلے والی صورتحال کے مقابلے میں 7 اعشاریہ 5 فیصد کم رہنے کا امکان ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ واضح بتایاگیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح بلند ترین رہی ہے اس لیے یہ تسلی دینا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان سستاترین ملک ہے اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے جبکہ بارہا اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ دیگر ممالک میں فی کس آمدن اور معیشت کی شرح نمو کا جائزہ لیاجائے تو ہمارے ہاں فی کس آمدن انتہائی قلیل جبکہ معاشی ترقی کے ذرائع بہترین نتائج نہیں دے رہے ہیں

جس کی وجہ سے بیروزگاری میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے بلکہ جو برسرِ روزگار ہیں وہ بھی اپنی ملازمتوں سے مطمئن نہیں اور تنخواہوں کے کم ہونے سے شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔ البتہ معاشی شرح بڑھنے کے امکانات ظاہر کئے گئے ہیں اگر حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے تو اس سے بہترین نتائج برآمد ہوںگے ۔بدقسمتی سے آئے روز پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی مہنگی ہونے کی خبریں آتی ہیں جس سے یقینا لوگوں پر معاشی بوجھ بڑھے گاجب تک معاشی پالیسی کی سمت بہتر نہیں ہوگی یہ کہنا کہ ہمارے یہاں سب کچھ بہتر ہے تو یہ سورج کو انگلی سے چھپانے کے مترادف ہے۔