|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2022

خضدار: سی پیک روڈ N-30 کے متاثرین کا معاوضہ کی عدم ادائیگی پر احتجاج جاری، آج دوسرے روز بھی کودہ سے فیروزآباد تک ضلع خضدار کے حدود میں تعمیراتی کام بند رہا۔ دریں اثناء آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی خضدار کے چئیرمین ایڈوکیٹ حمید بلوچ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شق نہیں کہ سڑکوں کی تعمیر سیترقی کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔

اس سے بھی کوئی انکار نہیں کہ سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے عوام کی معیار زندگی میں بہتری آئیگی اور آمد ورفت کی بہترین سہولتیں دستیاب ہونگیں۔آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے احتجاج کا مقصد ان متاثرہ زمینداروں کو معاوضہ کی فراہمی یقینی بنانا ہے جنہوں نے بسیمہ تا خضدار سی پیک سڑک کے لیئے اپنی کاشت شدہ زمینوں کی قربانی دی۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے خود سروے اور زمینوں کی قیمت کا تعین کرکے معاوضہ کی لسٹیں مرتب کیں اور مرتب کردہ لسٹوں کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے معاوضوں کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی رقم ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا تاکہ جن لوگوں کی زمینیں سڑک کی زد میں آئی ہیں ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جاسکے لیکن ایک سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ضلعی انتظامیہ کی غیر سنجیدگی اور لاپرواہی کے باعث متاثرہ زمیندار معاوضہ کی رقم سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ N-30 کی تعمیر کا نوے فیصد کام مکمل کی جا چکی ہے ایسے میں متاثرین کی جانب سے تشویش کا اظہار اور معاوضہ کی حصول کے لیئے احتجاج کرنا ان کا قانونی اور جائز حق ہے۔آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی علاقہ کے نمائندہ فورم کی حیثیت سے زمیندار ایکشن کمیٹی اور متاثرہ زمینداروں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتی۔انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ N-30 کے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی فوری طور پر یقینی بنائی جائے۔