|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2022

امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے حال ہی میں ایک نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سسٹم کے حصوں کا تجربہ کیا ہے اور سنگین نوعیت کی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ نے بتایا کہ 26 فروری اور 4 مارچ کو ان بیلسٹک میزائل کے حصوں کو لانچ کرنے کا مقصد ایک جاسوسی سیٹلائیٹ تیار کرنا تھا۔

تاہم اب پینٹاگون کا کہنا ہے کہ میزائل کی رینج کو مکمل لانچ کرنے سے پہلے ممکنہ طور پر یہ تجرباتی ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

ساڑھے پانچ ہزار کلومیٹر کی کم از کم رینج کا حامل میزائل امریکا تک پہنچ سکتا ہے اور اس کو جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے لیے بنایا گیا ہے۔

جمعرات کے دن پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ شمالی کوریا نے جن دو نئے میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے اس میں نیا آئی سی بی ایم میزائل سسٹم بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی بی ایم کی حد یا صلاحیت کو ظاہر نہیں کیا گیا لیکن یہ ٹیسٹ اس لیے کیا گیا تھا تاکہ مستقبل میں مکمل رینج کے ٹیسٹ کرنے سے پہلے اس نئے سسٹم کا جائزہ لیا جائے۔

تاہم، امریکا نے شمالی کوریا کی جانب سے متعارف کیے جانے والے نئے میزائل سسٹم شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور خطے میں غیرضروری تناؤ بڑھا کر سلامتی کی صورتحال کو غیرمستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔

جنوبی کوریا اور جاپان نے امریکا کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے شمالی کوریا کے اس عمل کی مذمت کی ہے۔

شمالی کوریا ایک سال سے زائد عرصے سے یہ کہتا آ رہا ہے کہ وہ بڑے اور بہتر ہتھیاروں کی آزمائش کرتا رہے گا اور انہوں نے ان ہتھیاروں کو اپنی فوجی پریڈوں میں بھی دکھایا تھا۔

شمالی کوریا مختصر فاصلے تک مار کرنے والی کئی میزائلوں پر بہت سے تجربات کر چکا ہے جس سے ان کے سائنسدانوں کو نئی ٹیکنالاجی آزمانے میں مدد ملے گی لیکن طویل فاصلے کی آئی سی بی ایم کے تجربے نے امریکا کو نوٹس لینے پر مجبور کر دیا ہے۔

امریکا یہ اقدام اس لیے اٹھایا کیونکہ شمالی کوریا کے یہ میزائل امریکی سرزمین کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں کیونکہ ہواسونگ۔12 بیلسٹک میزائل کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ساڑھے چار ہزار کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ ہواسونگ۔14 آٹھ ہزار کلومیٹر کے فاصلے تک مار کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔

اس سے قبل اتنا طویل فاصلہ طے کرنے والا زمینی میزائل صرف امریکا، روس اور چین کے پاس تھا۔

شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جلد ہی کئی سیٹلائٹس متعارف کرائیں گے جسے واشنگٹن اور جنوبی کوریا آئی سی بی ایم جیسی ٹیکنالوجی کو آزمانے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔

جنوبی کوریا نے ایسے تجربات کی شدید مذمت کی ہے جبکہ جاپان نے بھی ان کو امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

ایک امریکی عہدیدار نے شمالی کوریا کے ایسے تجربات کو’ سنگین اشتعال انگیزی قرار دیا اور کہا کہ شمالی کوریا پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں گیں۔

شمالی کوریا پہلی ہی جوہری ہتھیار اور میزائل بنانے کی وجہ سے بین الاقوامی پابندیوں سے دوچار ہے اور اب ان پر نئی پابندیوں کا خطرہ بھی منڈلانے لگا ہے۔