|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2022

مچھ:  ملک کے آئین اور قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے کا رواج بنتا جا رہا ہے بلوچستان میںبلدیاتی انتخاب کے حوالے سے معزز عدلیہ کے استفار پر الیکشن کمیشن نے تیاری کے حوالے سے عدلیہ کے ساتھ جھوٹ بولا اور حلقہ بندی کے نام پر ایسی اکھاڑ پھاڑ مچائی ہے کہ امیدوار اور ووٹر دونوں ہی مشکلات سے دوچار ہو گئے ہیں ضلع قلات میں برسوں پرانی ہندو محلہ وارڈ اور فاروقیہ محلہ وارڈ کا انضمام ایک سنگین غلطی ہے۔

ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی مچھ کے سرگرم رہنما محمد عامر یوسفزئی نے گزشتہ روز مقامی میڈیا پر سنز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ حیرت کا مقام ہے کہ انتخابی اصلاحات شفاف انتخابات اور ووٹر کی سہولتوں کیلئے ہمیشہ سے راگ الاپنے والی سیاسی پارٹیاں بھی محض کونسلر کی ایک سیٹ کیلئے اپنے وعدوں ارادوں کو دفن کر بیٹھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برسوں سے بلدیاتی حلقہ بندی کے نام پر عوام سے ایسا بھونڈا مذاق نہیں ہوا آبادی کے ساتھ ساتھ وارڈز اور ایم کرسی اور یو سی بڑھائی گئیں ہیں لیکن بلوچستان میں حسب روایت اس کے عوام سے سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے دن بدن بلوچوں کی حق رائے دہی اور حقوق میں کمی ہی کی جاتی رہتی ہے انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے روزاول سے ہی حلقہ بندیوں بارے تحفظات کا اظہار کیا

لیکن دیگر سیاسی پارٹیوں کی عدم دلچسپی نے اس معاملہ کو اٹھنے ہی نہیں دیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ معزز عدلیہ کمیشن کے رویہ اور حلقہ بندیوں میں غیر فطری جوڑ توڑ پر نوٹس لے اور اس قدر لاپرواہی پر الیکشن کمیشن سے باز پرس کرے۔