|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2022

اسلام آباد: اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس شروع ہوگیا جس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل مالی سال 23-2022 کا وفاقی بجٹ پیش کر رہے ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ رواں مالی سال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر )کے ریونیو 6 ہزار  ارب روپے ہوں گے اور  ریونیو میں صوبوں کا حصہ 3512 ارب روپے رہا، رواں مالی سال وفاق کا نیٹ ریونیو 3803 ارب روپے رہا ، رواں مالی سال وفاق کا نان ٹیکس ریونیو 1315 ارب روپے ہونے کی توقع ہے جبکہ رواں مالی سال وفاق کے کل اخراجات 9118 ارب روپے ہوں گے ، رواں مالی سال پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے اخراجات 550 ارب روپے ہوں گے ۔

مفتاح اسماعیل کے مطابق رواں مالی سال قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 3144 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ رواں مالی سال ڈیفنس پر 1450 ارب روپے، وفاقی حکومت کے اخراجات میں 530 ارب روپے، پنشن پر 525 ارب روپے اور سبسڈیز کی مد میں 1515 ارب روپے خرچ ہوئے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ اگلے مالی سال ایف بی آر کے ریونیو کا تخمینہ 7004 ارب روپے ہے جس میں سے صوبوں کا حصہ 4100 ارب روپے ہوگا۔ وفاقی حکومت کے پاس نیٹ ریونیو 4904 ارب روپے ہوگا جبکہ نان ٹیکس ریونیو میں 2000 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے۔

وزیرخزانہ کے مطابق مالی سال 23-2022 میں وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 9 ہزار 502 ارب روپے ہے جن میں سے 3950 ارب روپے ڈیٹ سروسنگ پر خرچ ہوں گے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرامز کیلئے 800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مالی سال 23-2022 کیلئے ملکی دفاع کیلئے 1523 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، سول انتظامیہ کے اخراجات 550 ارب روپے ہوں گے۔

وفاقی بجٹ میں پنشن کی مد میں 530 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ عوام کی سہولت کیلئے ٹارگیٹڈ سبسڈیز کی مد میں 699 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مالی سال 23-2022 کیلئے گرانٹ کی صورت میں 1242 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں بیت المال، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر محکموں کی گرانٹس شامل ہیں۔

وفاقی بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 250  ارب روپے سے بڑھا کر 364 ارب روپے کردیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن پر اشیاء کی سبسڈی کیلئے 12 ارب روپے مختص کی گئی ہے۔ 5 ارب روپے کی اضافی رقم رمضان پیکج کیلئے مختص کی گئی ہے۔

اگلے مالی سال BISP کے تحت 90 لاکھ خاندانوں کو بے نظیر کفالت کیش ٹرانسفر پروگرام کی سہولت میسر ہوگی جس کیلئے 266 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے بجٹ میں 65 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 44 ارب روپے ایچ ای سی کے ترقیاتی اسکیموں کیلئے رکھے گئے ہیں۔ 

ملک بھر کے طلبہ کو ایک لاکھ لیپ ٹاپ آسان قسطوں پر فراہم کیے جائیں گے۔

وفاقی بجٹ میں فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے 21 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ 2018 کی فلم و کلچر پالیسی پر عمل درآمد کا آغاز کرتے ہوئے فلم کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے اور ایک ارب روپے سالانہ کی لاگت سے بائنڈنگ فلم فنانس فنڈ قائم کیا جارہا ہےجبکہ فنکاروں کیلئے میڈیکل انشورنس پالیسی شروع کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فلم سازوں کو پانچ سال کا ٹیکس ہالی ڈے، نئے سنیما گھروں ، پروڈکشن ہاؤسز اور  فلم میوزیمز کے قیام پر پانچ سال کا انکم ٹیکس اور دس سال کیلئے فلم اور ڈرامہ کی ایکسپورٹ پر ٹیکس ری بیٹ جبکہ سنیما اور پروڈیوسرز کی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جارہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے پھر بھی سرکاری ملازمین کی مشکلات کا احساس ہے لہٰذا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔

بجٹ پیش ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 13 جون سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

بجلی کی پیداوار ، ترسیل  اور تقسیم کو بہتر بنانے کیلئے 72 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس میں سے 12 ارب روپے مہمند ڈیم کی جلد تکمیل کیلئے ادا کی جائے گی۔

وفاقی بجٹ میں دیامر بھاشا ڈیم، مہمند، داسو، نئی گاج ڈیم اور کمانڈ ایریا پروجیکٹس کیلئے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وفاقی بجٹ میں شاہراہوں اور بندرگاہوں کیلئے 202 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

عوام کی زندگی بہتر بنانے کیلئے غیر مراعات یافتہ طبقے کیلئے 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کیلئے 51 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

متعدی بیماریوں، طبی آلات کی فراہمی، ویکسینیشن اور صحت کے  اداروں کی صلاحیت کار میں اضافے کیلئے 24 ارب روپے مختص کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے تقریباً 10 ارب روپے مختص کی ہیں اس میں شجر کاری اور قدرتی ماحول بہتر بنانے کے دیگر منصوبے شامل ہیں۔

حکومت نے آئی ٹی کے شعبے میں تربیت دینے ، نوجوانوں کو لیپ ٹاپ فراہم کرنے ، نیٹ ورک بہتر بنانے اور آئی ٹی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے 17 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

زرعی شعبے میں جدت اور مشینوں کااستعمال بڑھانے اور معیاری بیجوں کی فراہمی و زرعی پیداوار کی برآمد کیلئے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔