فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس کل سے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں شروع گا، 17 جون تک جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالے جانےکا امکان ہے۔
خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام جون 2018 میں گرے لسٹ میں ڈالا تھا اور پاکستان کو 29 نکات پر عمل درآمد کا کہا گیا تھا، یہ نکات منی لانڈرنگ روکنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سمیت اقوام متحدہ کی طرف سے قرار دی گئی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مقدمات قائم کرکے ان کے خلاف پابندیا ں عا ئد کرنے سے متعلق تھے۔
پاکستان نے 2019 میں27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کرلیا تھا تاہم مزید سات نکات پر عمل درآمدکرنےکا کہا گیا، پاکستان نے 2021 میں 7 میں سے 6 نکات پربھی عمل درآمد کرلیا۔
گزشتہ حکومت کے دور میں ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر تیزی سے عمل درآمدکیا گیا اور ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ اجلاس میں پاکستان کی کارکردگی کی تعریف بھی کی گئی لیکن گرے لسٹ سے نام نہ نکالا گیا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کاکہنا ہےکہ ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کے لیے نہیں بھجوایا جاسکتا کیونکہ ایسا کرنےکے لیے ترکی، چین اور ملائیشیا کے ووٹ درکار ہیں، ان تینوں ممالک نے پاکستان کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا ہے۔
کل ہونے والے اجلاس میں وزیرمملکت خارجہ حناربانی کھر پاکستانی وفد کی قیادت کریں گی، پاکستان کو دیےگئے ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ 15 اور 16 جون کو لیا جائےگا۔