|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2022

مچھ; مچھ و گرد نواح میں طوفانی بارشوں نے 20ہزار سے زائد کوئلہ مزدوروں کو بے روزگار کر دیا ان کے گھروں میں فاقے چل رہے ہیں دوسری جانب بارشوں نے ان کے کچے مکانات منہدم اور گرنے کے قریب بنا دیے.

مزدور کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئے گیس اور متبادل راستہ تاحال بحال نہ ہو سکا حکومت اور فلاحی ادارے فوٹو سیشنز تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں تفصیلات کے مطابق مچھ و گرد نواح میں مچھ پل منہدم ہونے کوئلہ کانوں کے راستے بہہ جانے کے سبب لیبر سٹی مچھ کے بیس ہزار سے زائد مزدور بے روزگار ہو کر دو وقت کی روٹی کے محتاج بن گئے ہیں.

کوئلہ پنجاب و سندھ سمیت کسی بھی شہر کے اینٹ بھٹوں کو نہیں بھیجا جا رہا ہے دوسری جانب تحصیل مچھ کے درجنوں دیہاتوں جن میں سمالانی کالونی کولپور کرتہ کلی سلطان سمالانی کلی بنگلزئی آب گم جلال آباد بوڑھیل لانڈھی کلی۔جمہ خان کلی۔فقیر بخش کھجوری بارڑی جم کلی سردار ساتکزئی کلی گل خان کرد آباد و دیگر دیہات شامل ہیں.

ان دیہاتوں میں بارشوں نے کچے مکانات منہدم کیے ہیں سینکڑوں گھر گرنے سے وہاں کے مکین کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں ان میں اکثریت ان مزدوروں کی ہے جو کوئلہ ڈپو ز اور کوئلہ کانوں یا کوئلہ اٹھانے والے ڈرائیورز کا کام کرتے پیں اتنے بڑے پیمانے پر نقصان 1986کی بارش میں بھی نہیں ہوا تھا دوسری جانب حکومت نے صرف کولپور اور سردار ساتکزی کو آفت زدہ قرار دیا ہے.

جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے پی ڈی ایم اے اور فلاحی ادارے اور این جی اوز اب تک ڈیٹا لینے تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں جبکہ گیس 10دنوں سے بحال نہیں کی جا رہی ہیں جس سے امور خانہ داری بڑی طرح متاثر ہو کر رہ گئے۔