کے ایس سی 100 بینچ مارک انڈیکس میں انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران 900 پوائنٹس سے زیادہ کا اضافہ ہوا، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ڈیل کے حوالے سے وضاحت کی وجہ سے نئی خریداری ہوئی ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی ویب سائٹ کے مطابق بینچ مارک انڈیکس دوپہر 1:27 بجے تک 956.65 پوائنٹس یا 2.38 فیصد اضافے کے ساتھ 41 ہزار 148.26 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں اور فنڈ کی جانب سے قرض کی قسط جلد جاری ہونے کی توقع کے باعث سرمایہ کار دوبارہ خریداری کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ کم درآمدات اور تجارتی خسارے میں کمی کی وجہ سے روپیہ مضبوط ہوگا، ساتھ ہی مارکیٹ میں بڑے کھلاڑی اور مالیاتی ادارے سرگرم ہیں۔
اسی طرح کی بات فرسٹ نیشنل ایکوئٹیز کے سی ای او علی ملک نے کی، جنہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اس بیان کی وجہ سے مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد لوٹ آیا ہے کہ پاکستان نے نظرثانی کے لیے تمام شرائط پوری کر دی ہیں اور اگست کے آخر میں ہونے والی بورڈ میٹنگ قرض کی منظوری دے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے مارکیٹ بہت کم حجم پر گر گئی تھی کیونکہ اسے معلوم نہیں تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات آگے بڑھیں گے یا نہیں، تاہم اب صورتحال واضح ہے جس کی وجہ سے لوگوں نے دوبارہ خریداری شروع کر دی ہے۔
علی ملک نے مزید کہا کہ روپے کی بتدریج مضبوطی کی وجہ سے مارکیٹ کا اعتماد بھی بڑھ گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا تھا کہ پاکستان نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) میں اضافہ کرکے فنڈ کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزے کے لیے درکار آخری پیشگی کارروائی مکمل کر لی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ’ 31 جولائی کو پی ڈی ایل میں اضافے کے ساتھ ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزے کے لیے آخری پیشگی کارروائی پوری ہو گئی ہے، مناسب مالیاتی یقین دہانیوں کی تصدیق ہونے کے بعد (ایگزیکٹو بورڈ) کا اجلاس فی الحال اگست کے آخر میں طے کیا گیا ہے’۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے 2019 میں 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدے، توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف ) پر دستخط کیے تھے۔
تاہم مشترکہ ساتویں اور آٹھویں قسط کا اجرا اس سال کے آغاز میں اس وقت روک دیا گیا جب آئی ایم ایف نے پاکستان کی جانب سے معاہدے کی تعمیل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
آئی ایم ایف کی آخری ایگزیکٹو بورڈ مشاورت رواں سال 2 فروری کو ہوئی تھی۔
13 جولائی کو آئی ایم ایف نے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزوں پر عملے کی سطح پر ایک معاہدہ کیا، جس کے تحت قرض کی قسط جاری کرنے سے پہلے بورڈ کی منظوری درکار ہوتی ہے۔