|

وقتِ اشاعت :   August 25 – 2022

تحقیقاتی ٹیموں نے تحریک انصاف کو ملنے والی 50 کروڑ کی غیر قانونی فنڈنگ کا پتہ لگا لیا۔

پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اور تحقیقاتی ٹیموں نے پارٹی کو ملنے والی 50 کروڑ روپے کی غیر قانونی فنڈنگ کا پتہ لگا لیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 50 کروڑ روپے کی مبینہ فنڈنگ 21 بڑی کمپنیوں کی طرف سے تحریک انصاف کو ملی، جب کہ قانون کے تحت نجی کمپنیاں پی ٹی آئی کو فنڈنگ نہیں کرسکتی تھیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف ائی اے نے ان کمپنیوں کے خلاف ایکشن کی سفارش کردی ہے، ان میں تین کمپنیاں بیرون ملک رجسٹرڈ ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے 11 پاکستانی کمپنیوں کیخلاف کارروائی کیلیے ایس ای سی پی کو بھی خط لکھ دیا گیا ہے۔

2 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 7 سال 8 ماہ سے زائد وقت زیر سماعت رہنے والے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اور کئی اہم پارٹی عہدوں پر فائز رہنے والے اکبر ایس بابر نے اپنی ہی جماعت کے خلاف نومبر 2014 میں الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی۔

اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے روبرو دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ تحریکِ انصاف کو بیرونی ممالک سے بھاری رقوم حاصل ہوئیں لیکن یہ رقم غیرقانونی ذرائع سے آئی ہے۔ اس کے اصل ذرائع کا کسی کو معلوم نہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے سماعت رکوانے کے لیے ہر متعلقہ پلیٹ فارم سے رجوع کیا۔ یہاں تک کہ سماعت کے دوران کم از کم 8 وکیل تبدیل بھی ہوئے۔

اگست 2017 میں الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔

الیکشن کمیشن کے روبرو پاکستان تحریکِ انصاف کے مختلف کمرشل بینکوں میں 26 بینکوں کی تفصیلات پیش کی گئیں جن میں سے صرف 8 ظاہر شدہ تھے۔

26 میں سے 18 اکاؤنٹس بے نامی تھے جن میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم جمع کی جاتی رہی لیکن یہ فنڈنگ کہاں خرچ ہوئی، اس بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

الیکشن کمیشن نے تحقیقات کیلئے مارچ 2018 میں اسکروٹنی کمیٹی قائم کی جس نے 96 مختلف اجلاس منعقد کئے اور اگست 2020 میں اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کے روبرو جمع کرائی لیکن الیکشن کمیشن نے اسے مسترد کردیا جس کے بعد رواں برس جنوری میں حتمی رپورٹ جمع کروائی۔

اسکروٹنی کمیٹی کی حتمی رپورٹ کے مندرجات کے مطابق پی ٹی آئی کے 65 بینک اکاؤنٹس سامنے آئے جن میں سے صرف 12 کے بارے میں کمیشن کو آگاہ کیا گیا اور مبینہ طور پر 53 اکاؤنٹس چھپائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے 5 سال کے دوران ملنے والی 32 کروڑ کی تفصیلات چھپائی۔

الیکشن کمیشن نے کم و بیش 7 سال 7 ماہ کی سماعتوں کے بعد تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوٓظ کرلیا تھا۔

اپریل 2022 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فارن فنڈنگ کیس کا فیسلہ 30 روز میں سنانے کا حکم دیا تھا۔

تحریک انصاف نے اس فیسلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کی، عدالت عالیہ نے فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن پر شک کی گنجائش نہیں کہ تمام جماعتوں سے ایک سا برتاؤ ہوگا، توقع ہے کہ الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے کیسز مناسب وقت میں نمٹائے گا۔

مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کی جانب سے بارہا الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا جاتا رہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد از جلد سنایا جائے۔

29 جولائی کو برطانوی اخبار  نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں بتایا گیا کہ ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے برطانیہ میں خیراتی مقاصد کے لئے صاحب ثروت لوگوں سے پیسے جمع کرکے پاکستان تحریک انصاف کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائے۔

اس کے علاوہ یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ یو اے ای کے ایک شہزادے کی جانب سے دیئے گئے 20 لاکھ ڈالر میں سے بھی 12 لاکھ ڈالرز 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کر دیے گئے۔

کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد حکموتی اتحاد میں شامل جماعتیں الیکشن کمیشن سے فیصلہ سنسنے کا بارہا مطالبہ کرتی رہیں لیکن اخبار کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد ان کی جانب سے مطالبات میں تیزی آگئی۔