|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2023

پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزرمریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم کےکارکن تپتی دھوپ میں صبح سےموجودہیں،پی ڈی ایم کارکنوں کےجذبےکودل سےسلام پیش کرتی ہوں،چیف جسٹس سےپوچھتی ہوں عوام کاسمندردیکھ کرخوشی ہوئی یانہیں؟آؤاوردیکھویہ ہےحقیقی عوام،چیف جسٹس صاحب آپ نے ڈھٹائی سے عمران خان کی سہولت کاری کی۔

سپریم کورٹ کے باہرپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم آئین وقانون بنانےاورقانون کااحترام کرنےوالےلوگ ہیں،اس عمارت کوآپ نےعمران داری سےداغ دارکرنےکی کوشش کی،ہم آج یہاں احتجاج نہیں کرناچاہتے،ملک کی بہتری یہاں سےہوتی ہے،انہی کےفیصلوں سےتباہی ہوتی ہے،آج عمران خان کی سہولت کاری کرنےوالےعمران داروں کی بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی قانون بنانہیں اوراس پرعملدرآمدروک دیاگیا،پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے،اس سےٹکرلےکربیٹھ گئے،60ارب کرپشن کےملزم کوکہاگیا ویلکم آپ کوملکربہت خوشی ہوئی۔

مریم نواز نے کہا اس عمارت سےمظلوم کوانصاف ملتاتھا،جمہوریت کومضبوط ہوناتھا،اس عمارت سےپارلیمنٹ کی مضبوطی کی بات ہونی چاہیےتھی،جمہوریت مضبوط کرنےکی ذمہ داری اس عمارت کی تھی،فتنہ پھیلانےوالوں کوانجام تک پہنچانااس عمارت کی ذمہ داری تھی،جس عمارت سےانصاف ہوناتھا،وہاں سےکچھ لوگ انصاف کاقتل کررہےہیں۔

اس سے پہلے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیرنہیں ہے۔ عمران خان کب تک چھپا رہے گا۔ اس کو تو گولیاں بھی مصنوعی لگتی ہیں۔

افتخار حسین نے کہا کہ عمران خان کو جب پکڑا گیا تو بالکل سیدھا ہو کر چلنا شروع ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک آدمی کرپٹ ہے تو عدالت کیسے اس کو ریلیف دے سکتی ہے۔ یہ عدالتیں عمران خان کی عاشق ہو چکی ہیں اس لیے ہم عاشق اور معشوق کو نہیں مانتے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ گزشتہ برس پنجاب کی اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر سپریم کورٹ نے آئین کو دوبارہ لکھا۔ اس پر آرٹیکل 6 پر بھی غور ہو سکتا ہے۔ اگر21 ووٹوں کے حوالے سے فیصلہ نہ آتا تو آج ن لیگ کی حکومت ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی اسمبلی چیف جسٹس پاکستان کی خواہش پر توڑی گئی۔ کیا آپ اس لیے چیف جسٹس بنے تھے۔ اس چیف جسٹس نے تو پارلیمنٹ کے خلاف محاذ بنا لیا ہے۔

میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عمربندیال نے عمران خان کو کہا ہے کہ تم کچھ بھی کرو میں تمہیں تحفظ دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو ایسے ہی ریلیف دیا گیا تو نہ عمران رہے گا اور نہ ایسا جج رہے گا۔ یہ احتجاج سب کچھ بہا کر لے جائے گا۔

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمینٹ کی مرضی کے ساتھ اقتدار میں آیا۔ جب اقتدار میں تھا تو کہا کہ جنرل باجوہ سب سے اچھا سپہ سالار ہے اور ہم ایک پیج پر ہیں لیکن جس دن وہ ریٹائر ہوا تو اس دن کے بعد عمران نیازی نے کہا کہ اگر مجھے حکومت سے نکالا گیا تو اس کا ذمہ دار جنرل باجوہ ہے۔

آفتاب شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ میں موجودہ چیف جسٹس کو کہتا ہوں کہ اگر آپ اس شخص کے ساتھ کوئی نیکی کررہے ہیں تو کل جب آپ سیٹ پر نہیں ہوں گے تو اس نے آپ کو بھی نہیں پوچھنا۔ یہ خود غرض شخص ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ ہمارے صوبے میں پوری فوج کا قلعہ نذر آتش کیا گیا۔ وہاں پر سکاؤٹس کے قلعے کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا آئین ہی بالا دست ہے اور عوام سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہے۔ میرا پی ڈی ایم اور موجودہ حکومت کے سامنے مطالبہ ہے کہ وہ ترمیم جس نے اس عدلیہ کو بے لگام کیا اس انیسویں ترمیم کو منسوخ کیا جائے۔

پاکستان مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا کے صدر امیر مقام نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک جماعت کے لیے ایک دوسری کے لیے دوسرا قانون یہ رویہ ہمیں قبول نہیں ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ اسلام آباد میں شاہراہ دستور تو موجود ہے لیکن شاہراہ انصاف کی کمی ہے کیوں کہ یہاں پر انصاف صرف منظور نظر لوگوں اور ایلیٹ کلاس کو ہی ملتا ہے۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ وہ ممالک صفحہ ہستی سے مٹ گئے جن میں انصاف مہیا نہیں کیا گیا۔ یہاں پر تو شہزادوں کو ایک گھنٹے میں بازیاب کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس حکم دیتے ہیں کہ ایک گھنٹے کے اندر اندر اس کو حاضر کیا جائے اور پھر شان و شوکت کے ساتھ لایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے بغیر کسی جرم کے جیلیں کاٹیں۔ سزائے موت کے پھندے تک پہنچایا گیا مگر انصاف نہیں ملا۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ جس ملک میں انصاف مانگنا جرم ہو اور حق کی آواز اٹھانا جرم ہو اس ملک کی عدالتوں سے آپ کیا امید رکھ سکتے ہیں۔