|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2023

موجودہ حکومت کی جانب سے عالمی سطح پر رابطوں میں تیزی لانے اور تجارت کو فروغ دینے کے لیے بہترین طریقے سے کام کیاجارہاہے۔ سفارتی تعلقات کے ذریعے،چین، روس، امریکہ، یورپی یونین ، سینٹرل ایشیاء سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔ روس سے تیل ، ایل پی جی سمیت دیگر چیزوں کی ملک میں آنے سے معیشت کا پہیہ چلنے لگے گا اور ساتھ دیگر شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہونے کے امکانات روشن ہوجائینگے۔

اسی طرح یورپی یونین کے بڑے ممالک کے ساتھ سفارت کاری کے ذریعے بات چیت کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور وہاں کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں بہترین سہولیات فراہم کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہونگے۔ بہرحال ملکی معیشت کو اٹھانے کے لیے سب سے زیادہ توجہ سفارت پر ہی دیناہوگی کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ پس پشت کچھ سازشیں بھی ہوسکتی ہیں اور اس میں ایک جماعت جس نے 9مئی کو نظام پر حملہ آور ہوکر دہشت پھیلائی اسی جماعت کے نمائندگان بیرون ملک لابنگ کرکے سازشیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور مختلف حربے استعمال کررہے ہیں جنہیں زائل کرنے کے لیے دفتر خارجہ کو متحرک ہوکر کردار ادا کرنا ہوگا۔

بہرحال اب معیشت کی بہتری کے لیے امید پیدا ہوگئی ہے یعنی روس سے تیل آگیا ہے۔ وزیر اعظم شہبا زشریف نے راولپنڈی، اسلام آباد کے ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ گزشتہ حکومت نے جھوٹ اور پراپیگنڈے میں قوم کا وقت ضائع کیا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا اور معیشت کا بیڑا غرق کیا، ہم نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط من و عن قبول کرلیں اور امید ہے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بند کیے گئے ترقیاتی منصوبے آج تکمیل کو پہنچ رہے ہیں۔

سائفر، امپورٹڈ حکومت کا جھوٹ حقائق نے دفن کردیا، چیئر مین پی ٹی آئی کہتے تھے روس سے تجارت پر امریکا نے ان کی حکومت ہٹوائی، انہوں نے روس سے دمڑی کی چیز نہیں خریدی، روس سے تیل کی خریداری کے معاملات ہم نے طے کیے، روس سے آنے والا تیل عالمی منڈی کے مقابلے میں 15 ڈالر سستا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے الزامات لگائے، کرپشن کا کوئی ثبوت نہ دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیسز جھوٹے ہیں ۔

توعدالت جائیں اور خود کوبے گناہ ثابت کریں۔ بہرحال اب موجودہ حکومت کو چاہئے کہ ملک کو درپیش اندرونی اوربیرونی سازشوں سے نمٹنے کے لیے تمام تروسائل کو بروئے کارلائے تاکہ ملک میں ترقی کی رفتار رکنے نہ پائے ۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ عوام کو معاشی حوالے سے ریلیف فراہم کرنا ہے جس کے لیے پیکجز دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکومت نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے جو ملازمین کا دیرینہ مطالبہ تھا اب دیگر مسائل جو درپیش ہیں انہیں بھی ہنگامی بنیادوں پر حل کرے کیونکہ چند ماہ کے بعد عام انتخابات کی طرف موجودہ حکومتی اتحاد کو جانا ہے عوام سے ووٹ لینے کے لیے کارکردگی سامنے رکھنی ہوگی اس کا فائدہ خود حکومتی اتحادی جماعتوں کو ہوگا ۔ ملک میں جمہوریت اور معیشت مستحکم ہونے سے خوشحالی کے راستے کھلیں گے اور عالمی دنیا کے ساتھ سفارتی وتجارتی تعلقات بہتر ہوں گے۔